حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
قریب اور زیادہ محبوب ہیں۔ اور ہمارے مہاجری بھائیوں نے کہا: ہم نے اللہ اور رسولﷺ کے ساتھ ہجرت کی، اور ہم نے اپنے خاندانوں، گھر والوں اورمال ودولت کو (ہجرت کے لیے) چھوڑا (یہ ہماری امتیازی صفت اور خصوصی قربانی ہے جو آپ انصار کو حاصل نہیں ہے) اور ہم ان تمام مقامات پر حاضر تھے جہاں آپ لوگ حاضر تھے، اور ان تمام جنگوں میں شریک ہوئے جن میں آپ لوگ شریک ہوئے۔ لہٰذا ہم حضورﷺ کے زیادہ قریب اور زیادہ محبوب ہیں۔ اور ہمارے ہاشمی بھائیوں نے کہا: (ہماری امتیازی صفت یہ ہے کہ) ہم حضورﷺ کے خاندان کے لوگ ہیں، اور ہم ان تمام مقامات پر حاضر تھے جہاں آپ لوگ حاضر تھے، اور ان تمام جنگوں میں شریک ہوئے جن میں آپ لوگ شریک ہوئے، لہٰذا ہم لوگ حضورﷺ کے زیادہ قریب اور زیادہ محبوب ہیں۔ اتنے میں حضورﷺ ہمارے پاس باہر تشریف لائے اور ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا: تم لوگ آپس میں کچھ باتیں کر رہے تھے۔ ہم نے حضورﷺ کے سامنے اپنی بات عرض کی۔ حضورﷺ نے ہم انصار سے کہا: تم نے ٹھیک کہا، تمہاری اس بات کا کون انکار کر سکتا ہے۔ پھر ہم نے حضورﷺ کو اپنے مہاجری بھائیوںکی بات بتائی۔ حضورﷺ نے فرمایا: وہ بھی ٹھیک کہتے ہیں، ان کی اس بات کا کون انکار کر سکتا ہے۔ پھر ہم نے حضورﷺ کو اپنے ہاشمی بھائیوں کی بات بتائی۔ حضورﷺ نے فرمایا: یہ بھی ٹھیک کہتے ہیں، ان کی اس بات کا کون انکار کر سکتا ہے۔ پھر حضورﷺ نے فرمایا: کیا تم لوگوں کا فیصلہ نہ کر دوں؟ ہم لوگوں نے کہا: ضرور، یا رسول اللہ! ہمارے ماں باپ آپ پر قربان ہو ں! پھر حضورﷺ نے فرمایا: تم اے جماعتِ انصار! تو میں تمہارا بھائی ہوں۔ اس پر انصار نے کہا: اَللّٰہُ أَکْبَرُ!ربّ ِ کعبہ کی قسم ! ہم حضورﷺ کو لے اڑے۔ اور تم اے جماعتِ مہاجرین! میں تم میں سے ہوں۔ اس پر مہاجرین نے کہا: اَللّٰہُ أَکْبَرُ!ربِّ کعبہ کی قسم! ہم حضورﷺ کو لے اڑے۔ اور تم اے بنو ہاشم! تم میرے ہو اور میرے سپرد ہو۔ اس پر ہم سب راضی ہو کر کھڑے ہوئے اور ہم میںسے ہر ایک حضورﷺ سے خصوصی تعلق حاصل ہونے کی وجہ سے بڑا خوش ہو رہا تھا۔1 حضرت عبد اللہ بن ابی اوفیٰؓ فرماتے ہیں: حضرت عبد الرحمن بن عوف ؓ نے حضورﷺ سے حضرت خالد بن ولیدؓ کی شکایت کی۔ حضورﷺ نے فرمایا: اے خالد! جنگِ بدر میں شریک ہونے والوں میں سے کسی کو تکلیف نہ پہنچاؤ (اوریہ عبد الرحمن بھی بدری ہیں) کیوںکہ اگر تم اُحد پہاڑ کے برابر بھی سونا خرچ کر دو تو بھی ان کے عمل کو نہیں پہنچ سکتے ہو۔ اس پر حضرت خالد نے کہا: لوگ مجھے برا بھلا کہتے ہیں میں انھیں ویسا ہی جواب دے دیتا ہوں۔ حضورﷺ نے (صحابہ سے) فرمایا: خالد کو تکلیف نہ پہنچا ؤ؟ کیوںکہ یہ اللہ کی تلواروں میں سے ایک تلوار ہے جسے اللہ تعالیٰ نے کفار پر سونتا ہے۔2