حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عباس لوگو ں کو نبیذ پلا رہے تھے۔ حضور ﷺ نے فرمایا: مجھے بھی پلائو۔ حضرت عباس نے نبیذ کے چند پیالے منگوائے اور حضورﷺ کی خدمت میں پیش کیے۔ حضورﷺ نے ان میں سے ایک پیالہ لے کر اسے نوش فرمایا پھر فرمایا: تم لوگوںنے اچھا انتظام کر رکھا ہے، ایسے ہی کر تے رہنا۔ چوںکہ حضورﷺ نے (نبیذ کے انتظا م کو پسند فرمایا اور) فرمایا: تم نے اچھا انتظام کر رکھا ہے ایسے ہی کرتے رہنا، تو اب حضورﷺ کے اس فرمان کی وجہ سے نبیذ کے بجائے دودھ اور شہد کی سبیل کا ہونا میرے لیے باعثِ مسرّت نہیں ہے۔3 حضرت ابنِ سیرین ؓ کہتے ہیں: میں میدانِ عر فات میں حضرت ابنِ عمر ؓ کے ساتھ تھا۔ جب وہ قیام گاہ سے چلے تو میں بھی ان کے ساتھ چلا۔ وہ امام ِ حج کی جگہ پر پہنچے اور اس کے ساتھ ظہر اور عصر کی نماز ادا کی۔ پھر انھوں نے جبلِ رحمت پر وقوف فرمایا۔ میں اور میرے ساتھی بھی ان کے ساتھ تھے یہاں تک کہ (غروب کے بعد) جب امام عر فات سے مُزدلفہ کی طرف روانہ ہوا تو ہم بھی حضرت ابنِ عمر کے ساتھ وہاں سے چل پڑے۔ جب حضرت ابنِ عمر مازمین مقام سے پہلے ایک تنگ جگہ پہنچے تو انھوں نے اپنی سواری بٹھائی تو ہم نے بھی سواریاں بٹھا دیں۔ ہمارا خیال تھاکہ یہ نماز پڑھنا چاہتے ہیں۔ توحضرت ابنِ عمر کے غلام نے جو اُن کی سواری کو تھامے ہوئے تھے، اس نے کہا: نہیں، یہ نماز نہیں پڑھنا چاہتے بلکہ انھیں یاد آگیا ہے کہ حضورﷺ جب اس جگہ پہنچے تھے تو آپ قضائے حاجت کے لیے رکے تھے، اس لیے یہ بھی یہاں قضائے حاجت کر نا چاہتے ہیں۔1 حضرت ابنِ عمر ؓ مکہ اور مدینہ کے در میان ایک درخت کے پاس جب پہنچتے تو اس کے نیچے دوپہر کو آرام فرماتے، اور اس کی وجہ یہ بتایا کرتے کہ حضورﷺ نے اس درخت کے نیچے دوپہر کو آرام فرمایا تھا۔2 حضرت نافع ؓکہتے ہیں: حضرت ابنِ عمر ؓ حضورﷺ کے آثار ونشانات کا بہت زیادہ اتباع کرتے تھے۔ چناںچہ جس جگہ حضورﷺ نے (دورانِ سفر) کوئی نماز پڑھی ہوتی وہاں حضرت ابنِ عمر ضرور نماز پڑھا کرتے تھے۔ حضورﷺ کے آثار کا ان کو اتنا زیادہ اہتمام تھا کہ ایک سفر میں حضورﷺ ایک درخت کے نیچے ٹھہرے تھے تو حضرت ابنِ عمر اس درخت کا بہت خیال رکھتے اور اس کی جڑ میں پانی ڈالتے تاکہ وہ خشک نہ ہو جائے۔3 حضرت مجاہد ؓ کہتے ہیں کہ ہم ایک سفر میں حضرت ابنِ عمر ؓ کے ساتھ تھے۔ چلتے چلتے جب وہ ایک جگہ کے پاس سے گزرے تو راستہ چھوڑ کر ایک طرف کو ہو لیے۔ ساتھیوں نے ان سے پوچھا کہ آپ نے ایسا کیوں کیا؟ راستہ کیوں چھوڑ دیا؟ انھوں نے فرمایا: میں نے حضور ﷺ کو یہاں ایسے ہی کرتے دیکھا تھا اس لیے میں نے بھی ایسے ہی کیا۔1 حضرت نافع ؓ کہتے ہیں: حضرت ابنِ عمر ؓ مکہ مکرّمہ کے راستے میں (سیدھا نہیں چلتے تھے بلکہ کبھی راستے کے دائیں طرف)