حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہم نے تو رَمل مشرکوں کو (اپنی قوت) دکھانے کے لیے کیا تھا، اب اللہ نے ان کو ہلاک کر دیا (لہٰذا بظاہر ضرورت نہیں)۔ پھر فرمایا: رَمل ایک ایسا کام ہے جسے حضورﷺ نے کیا اس لیے ہم اسے چھوڑنا نہیں چاہتے۔2 ایک صحابی ؓ فرماتے ہیں: میں نے دیکھا کہ حضورﷺ حجرِ اسود کے پاس کھڑے ہوئے فرما رہے ہیں: مجھے یہ معلوم ہے کہ تم ایک پتھر ہو نہ نقصان دے سکتے ہو اور نہ نفع۔ اور پھر حضور ﷺ نے اس کا بوسہ لیا۔ پھر (حضورﷺ کے بعد) حضرت ابو بکر ؓ نے حج کیا اور حجرِ اَسود کے سامنے کھڑے ہوئے اور فرمایا: مجھے یہ معلوم ہے کہ تم تو ایک پتھر ہو نہ نقصان دے سکتے ہو اور نہ نفع۔ اگر میں نے حضورﷺ کو تمہارا بوسہ لیتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں تمہارا بوسہ نہ لیتا۔3 حضرت یعلیٰ بن اُمیہ ؓ فرماتے ہیں: میں نے حضرت عثمان ؓ کے ساتھ طواف کیا تو ہم نے حجرِ اسود کا استلام کیا۔ میں بیت اللہ کے ساتھ ساتھ چل رہا تھا۔ جب ہم مغربی رکن یعنی رکنِ عراقی کے قریب پہنچے جو کہ حجرِ اسود کے بعد آتا ہے تو میں نے ان کا ہاتھ کھینچا تاکہ وہ رکنِ عراقی کا استلام کریں۔ تو انھوں نے فرمایا: تمھیں کیا ہوگیا ہے؟ (میرا ہاتھ کیوں کھینچ رہے ہو؟) میں نے کہا: کیا آپ اس رکن کا استلام نہیں کریں گے؟ انھوں نے فرمایا: کیا تم نے حضور ﷺ کے ساتھ طواف نہیں کیا تھا؟ میں نے کہا: ہاں! کیا تھا۔ انھوں نے فرمایا: کیا تم نے انھیں ان دونوں مغربی رکنوں یعنی رکنِ عراقی اور رکنِ شامی کا استلام کرتے ہوئے دیکھا تھا؟ میں نے کہا: نہیں۔ انھوں نے فرمایا: کیا تم حضورﷺ کا اتباع نہیں کرتے؟ میں نے کہا: کرتا ہوں۔ تو پھر فرمایا: اس کا استلام چھوڑو اور آگے چلو۔1 حضرت بکر بن عبد اللہ ؓکہتے ہیں: ایک دیہاتی نے حضرت ابنِ عباس ؓ سے پوچھا: یہ کیا بات ہے؟ آلِ معاویہ پانی میںشہد ملا کر پلاتے ہیں اور آلِ فلاںدودھ پلاتے ہیں اور آپ لوگ نبیذ (پانی میں کچھ دیر کھجور یا کشمش پڑی رہے تو اسے نبیذ کہتے ہیں) پلاتے ہیں۔ کیا آپ لوگ کنجوس ہیں (اللہ نے تو بہت دے رکھا ہے، لیکن کنجوسی کی وجہ سے نبیذ پلاتے ہیں جو کہ سستی ہے) یا سچ مچ آپ لوگ حاجت مند ( اور غریب) ہیں؟ حضرت ابنِ عباس نے فرمایا: ہم لوگ نہ کنجوس ہیں اور نہ حاجت مند اور غریب، بلکہ نبیذ پلانے کی وجہ یہ ہے کہ ایک مرتبہ حضورﷺ ہمارے پاس تشریف لائے۔ سواری پر آپ کے پیچھے حضرت اُسامہ بن زیدؓ بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ نے پانی مانگا تو ہم نے اس سبیل کی نبیذ آپ کی خدمت میں پیش کی جسے آپ نے پی لیا اور فرمایا: تم نے بہت اچھا انتظام کیا ہے ایسے ہی کرتے رہنا۔2 حضرت جعفر بن تمّام ؓ کہتے ہیں: ایک آدمی نے آکر حضرت ابنِ عباسؓ سے کہا: ذرا یہ بتائیں کہ آپ لوگ جو لوگو ں کو کشمش کی نبیذ پلاتے ہیں کیا یہ سنت ہے جس کا آپ لو گ اتباع کر رہے ہیں؟ یا آپ کو اس میں دودھ اور شہد سے زیادہ سہولت ہے؟ حضرت ابنِ عباس نے فرمایا: حضورﷺ ایک مر تبہ میرے والد حضرت عباس ؓ کے پاس آئے، حضرت