حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
شرمگاہوں کو (یعنی زنا کو) اور ریشم کو حلال سمجھنے لگ جائے گی۔ اور یہ پہلا ریشم ہے جو میں نے کسی مسلمان پر دیکھا ہے۔ پھر میں نے ان کے پاس سے باہر آکر اس قبا کو بیچ دیا۔1 حضرت عبد اللہ بن عامر بن ربیعہ ؓ کہتے ہیں: حضرت عمر بن خطّابؓ نے حضرت قدامہ بن مظعون ؓ کو بحرین کا گورنر بنایا۔ یہ حضرت عمر کی صاحب زادی حضرت حفصہؓ اور ان کے بیٹے حضرت عبد اللہؓ کے ماموں تھے۔ بحرین سے قبیلہ عبد القیس کے سر دار حضرت جارود ؓ حضرت عمر کی خدمت میں آئے اور کہا: اے امیر المؤمنین! حضرت قدامہ نے کچھ پی لیا جس سے انھیں نشہ ہوگیا۔ میںنے ایساکام دیکھا ہے جس پر اللہ کی حد لازمی آتی ہے، اسے آپ تک پہنچانا میں اپنے ذمہ سمجھتا ہوں۔ حضرت عمر نے فرمایا: تمہارے ساتھ اور کون گواہ ہے؟ انھوں نے کہا: حضرت ابو ہریرہ ؓ۔ حضرت عمر نے حضرت ابو ہریرہ کو بلایا اور ان سے فرمایا: تم کیا گواہی دیتے ہو؟ انھوں نے کہا: میں نے ان کو پیتے ہوئے تو نہیں دیکھا، البتہ نشہ میں دیکھا کہ قے کر رہے تھے۔ حضرت عمر نے فرمایا: آپ نے گواہی دینے میں بہت باریکی سے کام لیا ہے۔ پھر حضرت عمر نے خط لکھ کرحضرت قدامہ کو بحرین سے مدینہ بلایا۔ چناںچہ وہ مدینہ آگئے تو حضرت جارود نے حضرت عمر سے کہا: ان پر کتاب اللہ کا حکم جاری کریں۔ حضرت عمر نے فرمایا: آپ مدعی ہیں یا گواہ؟ حضرت جارود نے کہا: گواہ ہوں۔ حضرت عمر نے فرمایا: تو آپ گواہی دے چکے ہیں (اس لیے سزا دینے کا مطالبہ آپ نہیں کرسکتے ہیں)۔ اس پر حضرت جارود خامو ش ہوگئے، لیکن اگلے دن صبح کو حضرت عمر کے پاس آکر پھر ان سے کہا: ان پر اللہ کی حد جاری کریں۔ حضرت عمر نے فرمایا: (آپ بار بار سزا کا تقاضا کر رہے ہیں اس لیے) میرے خیال میں آپ خود مدعی ہیں (گواہ نہیں ہیں) اور آپ کے ساتھ صرف ایک ہی گواہ ہے یعنی حضرت ابو ہریرہ (اور ایک گواہ سے آپ کا دعویٰ ثابت نہیں ہوسکتا)۔ حضرت جارود نے کہا: میں آپ کو اللہ کا واسطہ دے کر کہتا ہوں (کہ ان پر حد قائم کریں)۔ حضرت عمر نے فرمایا: آپ اپنی زبان روک کر رکھیں، نہیں تو (مار مار کر) آپ کا برا حال کر دوں گا۔ حضرت جارود نے کہا: اے عمر! یہ تو ٹھیک نہیں ہے کہ شراب تو آپ کا چچازاد بھائی پیے اور آپ سزا مجھے دیں۔ اس پر حضرت ابو ہریرہ نے کہا: اے امیرالمؤمنین! اگر آپ کو ہماری گواہی میں شک ہے تو آپ حضرت قدامہ کی بیوی حضرت بنتُ الولیدؓ کے پاس آدمی بھیج کر ان سے پوچھ لیں۔ چناںچہ حضرت عمر نے حضرت ہند بنت الولید کے پاس آدمی بھیجا اور قسم دے کر انھیں کہا کہ وہ ٹھیک ٹھیک بتائیں۔ چناںچہ انھوں نے اپنے خاوند کے خلاف گواہی دی۔ حضرت عمر نے حضرت قدامہ سے کہا: اب تو میں آپ پر حد ضرور جاری کروں گا۔ حضرت قدامہ نے کہا: اگر میں نے پی بھی ہے توبھی آپ لوگ مجھ پر حد جاری نہیں کر سکتے ہیں۔ حضرت عمر نے فرمایا: کیوں؟ حضرت قدامہ نے کہا: کیوںکہ اللہ تعالیٰ