حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
رہے تھے۔ مسجد میں ایک صاحب کھڑے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے جنھوں نے سبز رنگ کی ایک چادر پہن رکھی تھی جس کی گھنڈیاں ریشم کی تھیں۔ آپ اس کے پہلو میں کھڑے ہوگئے اور اس سے فرمایا: ارے میاں! جتنی چاہو لمبی نماز پڑھ لو جب تک تمہاری نماز ختم نہیں ہو جائے گی میں یہاں سے نہیں جاؤں گا۔ جب اس آدمی نے یہ دیکھا تو نماز سے فارغ ہو کر حضرت عمر کے پاس آیا۔ تو حضرت عمر نے اس سے فرمایا: ذرا اپنا یہ کپڑا مجھے دکھاؤ۔ اور پھروہ کپڑا پکڑ کر اس کی ریشم والی تمام گھنڈیاں کاٹ دیں۔ پھر فرمایا: لو، اپنا کپڑا لے لو۔1 حضرت سعید بن سفیان قاری ؓ کہتے ہیں: میرے بھائی کا انتقال ہوگیا اور اس نے وصیت کی کہ سو دینار اللہ کے راستے میں خرچ کیے جائیں۔ میں حضرت عثمان بن عفانؓ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ ان کے پاس ایک صاحب بیٹھے ہوئے تھے۔ میں نے ایک قبا پہن رکھی تھی جس کے گریبان اور کالر پر ریشم کی کناری سلی ہوئی تھی۔ جوں ہی ان صاحب نے مجھے دیکھا تو پھاڑنے کے لیے مجھ سے قبا کھینچنے لگے۔ جب حضرت عثمان نے یہ منظر دیکھا تو فرمایا: اس آدمی کو چھوڑ دو۔ اس پر انھوں نے مجھے چھوڑ دیا۔ پھر حضرت عثمان نے فرمایا: تم لوگوں نے (قبا کھینچ کر) جلدی کی (یا تم لوگوں نے دنیا میں ریشم استعمال کر کے جلدی کی)۔ پھر حضرت عثمان سے میں نے عرض کیا: اے امیرالمؤمنین! میرے بھائی کا انتقال ہوگیا اور اس نے وصیت کی کہ اللہ کے راستے میں سو دینار خرچ کیے جائیں۔ آپ ارشاد فرمائیں کہ میں اس کی وصیت کس طرح پوری کروں؟ حضرت عثمان نے فرمایا: کیا تم نے مجھ سے پہلے کسی اور سے یہ بات پوچھی ہے؟ میں نے کہا: نہیں۔ تو انھوں نے فرمایا: اگر تم مجھ سے پہلے کسی اور سے یہ بات پوچھتے اور وہ یہ جواب نہ دیتا جو میں دینے لگا ہوں تو میں تمہاری گردن اُڑا دیتا (کہ تم نے اس جاہل سے کیوں پوچھا)۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں اسلام کا حکم دیا تو ہم سب اسلام لے آئے، اور (اللہ کا شکر ہے کہ) ہم سب مسلمان ہیں۔ پھر اللہ نے ہمیں ہجرت کا حکم دیا تو ہم نے ہجرت کی۔ چناںچہ ہم اہلِ مدینہ مہاجر ہیں۔ پھر اللہ نے ہمیں جہاد کا حکم دیا تو (اس زمانے میں) تم نے جہاد کیا تو تم اہلِ شام مجاہد ہو۔ تم یہ سو دینار اپنے اوپر، اپنے گھر والوں پر اور آس پاس کے ضرورت مندوں پر خرچ کرلو۔ کیوںکہ اگر تم ایک درہم لے کر گھر سے نکلو اور پھر اس کا گوشت خرید و اور پھر اسے تم بھی کھالو اور تمہارے گھر والے بھی کھا لیں تو تمہارے لیے سات سو درہم کا ثواب لکھا جائے گا (ضرورت کے وقت گھر والوں پر خرچ کرنے پر صدقہ کا ثواب ملتا ہے، اِسراف پر پکڑ ہوگی)۔ پھر میں نے حضرت عثمان کے پاس سے باہر آکر لوگوں سے پوچھا کہ وہ آدمی جو میرا جبہ کھینچ رہا تھا وہ کون تھا؟ لوگوں نے بتایا کہ وہ حضرت علی بن ابی طالبؓ تھے۔ میں ان کے گھر اُن کی خدمت میں گیا اور میں نے عرض کیا: آپ نے مجھ میں کیا دیکھا تھا؟ انھوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ عنقریب میری اُمت عورتوں کی