حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضورﷺ نے انھیں اجازت دے دی۔ جب حضورﷺ اور حضرت ابو بکر ؓ کا انتقال ہوگیا اور حضرت عمر ؓ خلیفہ بن گئے تو حضرت عبد الرحمن اپنے بیٹے ابو سَلَمہ کو لے کر سامنے سے آئے، ان کے بیٹے نے ریشم کا کُرتا پہنا ہوا تھا۔ حضرت عمر نے فرمایا: یہ کیا ہے؟ اور اپنا ہاتھ کُرتے کے گریبان میں ڈال کر اسے نیچے تک پھاڑ دیا۔ حضرت عبد الرحمن نے ان سے کہا: کیا آپ کو معلوم نہیں ہے کہ حضورﷺ نے مجھے ریشم کی اجازت دے دی تھی؟ حضرت عمر نے فرمایا: حضورﷺ نے تمھیں اس لیے اجازت دی تھی کہ تم نے حضورﷺ سے جوؤں کی شکایت کی تھی۔ اب یہ اجازت صرف تمہارے لیے ہے تمہارے علاوہ اور کسی کے لیے نہیں ہے۔2 حضرت ابوسَلَمہ ؓ کہتے ہیں: حضرت عبد الرحمن بن عوف ؓ حضرت عمرؓ کے پاس آئے۔ ان کے ساتھ ان کا بیٹا محمد بھی تھا جس نے ریشم کا کُرتا پہن رکھا تھا۔ حضرت عمر نے کھڑے ہو کر اس کُرتے کے گریبان کو پکڑا اور اسے پھاڑ ڈالا۔ حضرت عبد الرحمن نے کہا: اللہ تعالیٰ آپ کی مغفرت فرمائے! آپ نے تو بچے کو ڈرا دیا اور اس کا دل اُڑا دیا۔ حضرت عمر نے فرمایا: آپ بچوں کو ریشم پہناتے ہیں؟ حضرت عبد الرحمن نے کہا: اس لیے کہ میں خود ریشم پہنتا ہوں۔ حضرت عمر نے فرمایا: کیا یہ بچے آپ کی طرح (جوؤں کی کثرت کا شکار) ہیں؟1 ابنِ عساکر اور ابنِ سیرین ؒ بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت خالد بن ولیدؓ حضرت عمر ؓ کے پاس گئے۔ حضرت خالد نے ریشم کا کُرتا پہنا ہوا تھا۔ حضرت عمر نے ان سے فرمایا: اے خالد! یہ کیا پہن رکھا ہے؟ حضرت خالد نے کہا: اے امیر المؤمنین! اس میں کیا حرج ہے؟ کیا ابنِ عوف ریشم نہیں پہنتے ہیں؟ حضرت عمر نے فرمایا: کیا تم ابنِ عوف کی طرح (جوؤں کی کثرت میں مبتلا) ہو اور تمھیں بھی وہ فضائل حاصل ہیں جو ابنِ عوف کو حاصل ہیں؟ اس وقت اس گھر میں جتنے آدمی ہیں ان سب کو قسم دے کر کہتا ہوں کہ جس کے سامنے اس کُرتے کا جونسا بھی حصہ ہے وہ اسے پکڑ کر پھاڑ ڈالے۔ چناںچہ سب نے اس کُرتے کو اس طرح پھاڑ ڈالا کہ حضرت خالد کے جسم پر اس کا ایک ٹکڑا بھی نہ بچا۔2 حضراتِ صحابۂ کرام ؓ کا امرِ خلافت میںحضرت ابو بکر ؓ کو مقدم سمجھنا عنوان کے ذیل میں حضرت صخرؓ کی حدیث گزر چکی ہے۔ جس میں یہ ہے کہ حضورﷺ کے انتقال کے ایک ماہ بعد حضرت خالد بن سعید ؓ (مدینہ منوّرہ) آئے۔ انھوں نے دیباج کا ریشمی جبہ پہن رکھا تھا۔ ان کی حضرت عمر اور حضرت علیؓ سے ملاقات ہوئی۔ حضرت عمر نے آس پاس کے لوگوں کو بلند آواز سے کہا: اس کے جبّہ کو پھاڑ دو۔ کیا یہ ریشم پہن رہا ہے حالاںکہ زما نۂ امن میں ہمارے مردوں کے لیے اس کا استعمال درست نہیں ہے؟ چناںچہ لوگوں نے ان کا جبّہ پھاڑ دیا۔ حضرت عبدہ بن لبابہ ؓ کہتے ہیں: مجھے یہ روایت پہنچی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر بن خطابؓ مسجدِ نبوی میں سے گزر