حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے؟ میںسمجھ گیا کہ حضورﷺ کو یہ چادر پسند نہیں آئی۔ میں اپنے گھر واپس آیا، گھر والے تنّور میں آگ جلا رہے تھے، میں نے وہ چادر اس میں ڈال دی۔ پھر حضورﷺ کی خدمت میں آیا۔ آپ نے پوچھا: اس چادر کا کیا ہوا؟ میں نے کہا: میں نے اسے تنّور میں ڈال دیا ہے۔ آپ نے فرمایا: اپنے گھر والوں میں سے کسی کو کیوں نہ دے دی؟ (عورتوں کے لیے اس رنگ کے کپڑے پہننے میں حرج نہیں ہے)1 حضرت سہل بن حنظلیّہ عبشمی ؓ فرماتے ہیں: نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا: خریم اَسدی بہت اچھا آدمی ہے اگر اس میں دو باتیں نہ ہوں۔ ایک تو اس کے سر کے بال بہت بڑے ہیں، دوسرے وہ لنگی ٹخنوں کے نیچے باندھتا ہے۔ حضرت خریم کو حضورﷺ کو یہ ارشاد پہنچا تو فوراً چاقو لے کر بال کانوں کے نیچے سے کاٹ دیے اور لنگی آدھی پنڈلی تک باندھنا شروع کر دی۔2 حضرت جثّامہ بن مساحق بن ربیع بن قیس کنانی ؓ حضرت عمر ؓ کی طرف سے ہِرقل کے پاس قاصد بن کر گئے تھے۔ وہ فرماتے ہیں: میں ہِرقل کے پاس جا کر بیٹھ گیا۔ میں نے خیال نہ کیا کہ میرے نیچے کیا ہے؟ میں کس پر بیٹھ رہا ہوں؟ وہ سونے کی کرسی تھی۔ جب میں نے اسے دیکھا تو میں فوراً اس سے اُٹھ کر نیچے بیٹھ گیا تو ہِرقل ہنس پڑا اور اس نے مجھ سے پوچھا: ہم نے یہ کرسی تمہارے اِکرام کے لیے رکھی تھی تم اس سے کیوں اُٹھ گئے؟ میں نے کہا: میں نے حضورﷺ کو اس جیسی چیزوں سے منع کرتے ہوئے سنا ہے۔1 حضرت رافع بن خدیج ؓ فرماتے ہیں: ایک دن میرے ماموں جان میرے پاس آئے اور انھوں نے کہا: ہمیں آج حضورﷺ نے ایک کام سے منع فرمایا ہے جو تمہارے نفع کا تھا، لیکن اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی بات ماننے میں ہمارا تمہارا زیادہ نفع ہے۔ پھر آگے زمین اُجرت پر دینے کے بارے میں حدیث بیان فرمائی۔2 قبیلہ بنو حارث بن خزرج کے حضرت محمد بن اسلم بن بَجْرہؓ عمر رسید ہ بڑے میاں تھے۔ وہ اپنا قصہ خود بیان کرتے ہیں کہ بعض دفعہ وہ (اپنے گاؤں سے) مدینہ منوّرہ کسی کام سے جاتے اور بازار میں اپنا کام پو را کر کے اپنے گاؤں میں واپس آجاتے۔ جب اپنی چادر اتار کر رکھ دیتے تو انھیں یاد آتا کہ انھوں نے حضورﷺ کی مسجد میں نماز نہیں پڑھی ہے ، تو یوں فرماتے: میں نے حضورﷺ کی مسجد میں دو رکعت نماز نہیں پڑھی ہے حالاںکہ حضورﷺ نے ہم سے فرمایا تھا: (اے قریب کے دیہات والو!) تم میں سے جو اس بستی (یعنی مدینہ منوّرہ) میں آئے وہ جب تک اس مسجدِ (نبوی) میں دو رکعت نماز نہ پڑھ لے اسے اپنے گاؤں واپس نہیں جانا چاہیے۔ چناں چہ یہ اپنی چادر لیتے اور مدینہ واپس جاتے اور حضورﷺ کی مسجد میں دو رکعت نماز پڑھتے۔3