حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نہیں ہے اور نہ ہی مجھے اس میں ملی ہے اور نہ اس کا مجھ سے حضور ﷺ نے عہد لیا تھا۔ بس میرا اپنا یہ خیال تھا کہ حضور ﷺ ہم سب کے بعد دنیا سے تشریف لے جائیں گے ( اس لیے کل میں نے کہہ دیا تھا کہ حضرت محمد ﷺ کا انتقال نہیں ہوا جو کہ غلط تھا)۔ اور اب اللہ تعا لی نے تمہارے میں اپنی اس کتاب کو باقی رکھا ہوا ہے جس کے ذریعہ سے اللہ تعالیٰ نے حضور ﷺ کو ہدایت نصیب فرمائی تھی۔ اگر تم اسے مضبوطی سے پکڑ لو گے تو اللہ تعالیٰ تمہیں بھی ان باتوں کی ہدایت دے دے گا جن کی انھیں ہدایت دی تھی۔ اور اللہ تعالیٰ نے تمہارے امرِ(خلافت) کو تمہارے میں سے سب سے بہترین آدمی پر مجتمع فرما دیا ہے جو حضور ﷺ کے صحابی اور غارِثور کے ساتھی ہیں، لہٰذا تم سب کھڑے ہو کر ان سے بیعت ہو جائو۔ چناںچہ سقیفہ کی بیعت کے بعد (اب مسجد میں) عام مسلمانوں نے حضرت ابو بکر ؓ سے بیعت کی۔ پھر حضرت ابو بکر ؓ نے بیان فرمایا۔ پہلے اللہ تعالیٰ کی شان کے مناسب حمدوثنا بیان کی اور پھر کہا: مجھے تمہارا والی بنا دیا گیا ہے حالاںکہ میں تم میں سب سے بہتر نہیں ہوں۔ (حضرت ابو بکر ؓ یہ بات تواضعًا فرما رہے ہیں ورنہ تمام عُلمائے اُمّت کے نزدیک حضرت ابو بکرتمام صحابہ ؓ میں سب سے افضل ہیں) اگرمیں ٹھیک کام کروں تو تم میری مدد کرو، اور اگر میں ٹھیک نہ کروں تو تم مجھے سیدھا کر دینا۔ سچائی امانت داری ہے اور جھوٹ خیانت ہے۔ اور تمہارا کمزور میرے نزدیک طاقت ورہے، وہ جو بھی شکایت میرے پاس لے کر آئے گا میں اِن شاء اللہ اسے ضرور دور کر دوں گا۔ تمہارا طاقت ور میرے نزدیک کمزورہے، میں اس سے کمزور کا حق لے کر کمزور کو اِن شاء اللہ دوں گا۔ جو لوگ بھی جہاد فی سبیل اللہ چھوڑ دیں گے اللہ تعالیٰ اُن پر ذلّت مسلط فرما دیں گے، اور جو لوگ بھی بے حیائی کی اِشاعت کرنے لگ جائیں گے اللہ تعالیٰ (دنیا میں) ان سب کو (فرماںبردار اور نافرمان کو) عام سزا دیں گے۔ جب تک میں اللہ اور اس کے رسول کی بات مانتا رہوں تم بھی میری مانتے رہو، اور جب میں اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کروں گا تو پھر میری اطاعت تم پر لازم نہیں ہے۔ اب نماز کے لیے کھڑے ہو جائو۔ اللہ تعالیٰ تم پر رحم فرمائے! 1 حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیںکہ میں حضرت عبد الرحمن بن عوف ؓکو قرآن پڑھایا کرتا تھا۔ (اس زمانہ میں بڑے چھوٹوں سے بھی علم حاصل کیا کرتے تھے) ایک دن حضرت عبد الرحمن اپنی قیام گاہ پر واپس آئے تو انھوں نے مجھے اپنے انتظار میں پایا اور یہ حضرت عمر بن خطّاب ؓ کے آخری حج کا اور منیٰ کا واقعہ ہے۔ حضرت عبد الرحمن نے مجھے بتایا کہ ایک آدمی نے حضرت عمر بن خطّاب کی خدمت میں آکر کہاکہ فلاں آدمی کہہ رہا تھا کہ اگر حضرت عمرکا انتقال ہو گیا تو میں فلاں آدمی سے (یعنی حضرت طلحہ بن عبید اللہ) سے بیعتِ خلافت کرلوں گا۔ اللہ کی قسم! حضرت ابو بکرکی بیعت یوں اچانک ہوئی تھی اور پوری ہوگئی تھی۔ (میں بھی یوں اچانک ان سے بیعت کر لوں گا توان کی بیعت بھی پوری ہوجائے گی اور سب ان