حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ﷺ کو ہدایت عطا فرمائی، اور اسی کتاب میں اللہ کی حلال اور حرام کردہ چیزیں مذکور ہیں۔ اللہ کی قسم! اللہ کی مخلوق میں سے جو بھی ہمارے اوپر لشکر لائے گا ہم اس کی کوئی پروا نہیں کریں گے۔ بے شک اللہ کی تلواریں سُتی ہوئی ہیںہم نے اُن کو ابھی رکھا نہیں ہے۔ اور جو ہماری مخالفت کرے گا ہم اس سے جہاد کریں گے جیسے کہ ہم حضور ﷺ کے ساتھ ہو کر جہاد کیا کرتے تھے۔ اب جو بھی زیادتی کرے گا وہ حقیقت میں اپنے اوپر ہی زیادتی کرنے والا ہے۔ پھر ان کے ساتھ مہاجرین حضورﷺ کی طرف ( تکفین اور تدفین کے لیے) چلے گئے۔1 حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ انھوں نے حضرت عمر ؓکا وہ آخری خطبہ سنا جو انھوں نے منبر پر بیٹھ کر بیا ن فرمایا تھا۔ یہ حضورﷺ کی وفات سے اگلے دن کی بات ہے اور اس وقت حضرت ابو بکر ؓ بالکل خاموش تھے اور کوئی بات نہ فرما رہے تھے۔ حضرت عمر نے فرمایا: مجھے امید تھی کہ حضور ﷺ اتنا زیادہ عرصہ زندہ رہیں گے کہ ہم دنیا سے چلے جائیں گے اور حضور ﷺ ہمارے بعد تشریف لے جائیں گے (لیکن اللہ کو ایسا منظور نہیں تھا۔ اب) اگر حضرت محمد ﷺ کا انتقال ہو گیا ہے تو (گھبرانے کی کوئی بات نہیں ہے) اللہ تعالیٰ نے تمہارے درمیان ایک نور (یعنی قرآن) باقی رکھا ہوا ہے جس کے ذریعہ سے تم ہدایت پا سکتے ہو۔ اور اسی کے ذریعہ سے اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد ﷺ کو ہدایت نصیب فرمائی تھی۔ اور (دوسری بات یہ ہے کہ) حضرت ابو بکر حضور ﷺ کے (خاص) صحابی ہیں اور (ان کی امتیازی صفت اور بڑی فضیلت یہ ہے کہ جب حضور ﷺ ہجرت کی رات میں مکہ سے چل کر غارِ ثور میں چھپ گئے تھے تو اس وقت صرف ابو بکرہی حضور ﷺ کے ساتھ تھے جس کی وجہ سے قرآنِ مجید کے الفاظ کے مطابق) یہ {ثَانِیَ اثْنَیْنِ} یعنی دومیں سے دوسرے ہیں۔ اور یہ تمہارے کاموں کے لیے تمام مسلمانوں میں سے سب سے زیادہ مناسب ہیں، لہٰذا کھڑے ہو کر ان سے بیعت ہو جائو۔ اور اس سے پہلے سقیفۂ بنی ساعدہ میں ایک جماعت حضرت ابو بکر ؓ سے بیعت ہو چکی تھی اور عام مسلمانو ں کی بیعت (مسجد میں) منبر پر ہوئی۔1 حضرت زُہری حضرت انس بن مالک ؓ سے نقل کرتے ہیں کہ میں نے اس دن حضرت عمر ؓ کو سنا کہ وہ حضرت ابو بکر ؓ سے کہہ رہے تھے کہ آپ منبر پر تشریف لے جائیں۔ اور ان کو بار بار یہی کہتے رہے یہاں تک کہ حضرت عمرنے حضرت ابو بکر کو منبر پر خود چڑھایا پھر عام مسلمانوں نے حضرت ابو بکرسے بیعت کی۔ حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ جب سقیفہ (بنی ساعِدہ) میںحضرت ابو بکر ؓ سے بیعت ہوگئی اور حضرت ابو بکر (حضور ﷺ کے انتقال کے) اگلے دن منبر پر بیٹھے۔ اور حضرت عمر ؓ نے کھڑے ہو کر حضرت ابو بکرسے پہلے بیان فرمایا اور اللہ تعالیٰ کی شایانِ شان حمد وثنا بیان کی پھر فرمایا: اے لوگو! کل میں نے تمہارے سامنے ایسی بات کہہ دی تھی جو اللہ کی کتاب میں