حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
گئے۔1 حضرت عطاء ؓ فرماتے ہیں: نبی کریم ﷺ ایک مرتبہ خطبہ دے رہے تھے۔ آپ نے لوگوں سے فرمایا: بیٹھ جاؤ۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ اس وقت مسجد کے دروازے پر پہنچ چکے تھے، یہ سنتے ہی وہیں بیٹھ گئے۔ آپ نے ان سے فرمایا: اے عبد اللہ! اند ر آجاؤ۔2 حضرت جا برؓ فرماتے ہیں: ایک مرتبہ جمعہ کے دن حضورﷺ جب منبر پر بیٹھ گئے تو آپ نے فرمایا: بیٹھ جاؤ۔ حضرت ابنِ مسعود ؓ یہ سنتے ہی مسجد کے دروازے کے پاس بیٹھ گئے۔ حضورﷺ نے انھیں دیکھا کہ وہ دروازے کے پاس بیٹھے ہوئے ہیں تو ان سے فرمایا: اے عبد اللہ بن مسعود! اندر آجاؤ۔3 حضرت انس ؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ ایک دن باہر تشریف لائے ہم بھی آپ کے ساتھ تھے۔ آپ نے ایک اونچا قبّہ دیکھا تو پوچھا: یہ کس کا ہے؟ آپ کے صحابہ نے عرض کیا: فلاں انصاری کا ہے۔ حضورﷺ سن کر خاموش ہو رہے اور آپ نے دل میں یہ بات رکھی۔ کسی دوسرے وقت وہ انصاری حا ضرِ خدمت ہوئے اور لوگوں کی موجودگی میں انھوں نے سلام کیا۔ حضورﷺ نے اِعراض فرمایا (اور سلام کا جواب بھی نہ دیا)۔ چند بار ایسے ہی ہو ا (کہ وہ سلام کرتے حضورﷺ اِعراض فرما لیتے) آخر وہ سمجھ گئے کہ حضورﷺ ناراض ہیں اس لیے اِعراض فرما رہے ہیں۔ انھوں نے صحابہ سے اس کی وجہ پوچھی اور یوں کہا: اللہ کی قسم! میں آج اللہ کے رسول کی نظروں کو پھرا ہوا پاتا ہوں، خیر تو ہے؟ صحابہ نے بتایا کہ حضورﷺ باہر تشریف لائے تھے تو تمہارا قبّہ دیکھا تھا۔ یہ سن کر وہ انصاری فوراً گئے اور قبّہ کو گرا کر بالکل زمین کے برابر کر دیا کہ نام ونشان بھی نہ رہا۔ (پھر آکر حضورﷺ سے عرض بھی نہ کیا) ایک دن حضورﷺ کا اس جگہ گزر ہوا تو آپ کو وہاں وہ قبّہ نظر نہ آیا۔ آپ نے پوچھا: اس قبّہ کا کیا ہوا؟ صحابہ نے عرض کیا: قبّہ والے انصاری نے آپ کے اِعراض کا ہم سے ذکر کیا تھا، ہم نے اسے بتا دیا تھا، انھوں نے آکر اسے بالکل گرا دیا۔ حضورﷺ نے فرمایا: ہر تعمیر آدمی پر وبال ہے، مگر وہ تعمیرجو سخت ضروری اور مجبوری کی ہو۔ یہ روایت ’’ابو داؤد‘‘ کی ہے اور’’ ابنِ ماجہ‘‘ میں یہ روایت ذرا مختصر ہے اور اس میں یہ ہے کہ اس کے بعد کسی موقع پر حضورﷺ کا وہاں سے گزر ہوا۔ حضورﷺ کو وہ قبّہ وہاں نظر نہ آیا۔ حضورﷺ نے اس کے بارے میں پوچھا تو صحابہ نے بتایا کہ جب ان انصاری کو پتا چلا تو انھوں نے اس قبّہ کو گرا دیا۔ حضورﷺ نے فرمایا: اللہ اس پر رحم کرے! اللہ اس پر رحم کرے! حضرت عبد اللہ بن عمرو بن عاصؓ فرماتے ہیں: میں حضورﷺ کے ساتھ عَقَبہ اَذَاخر گیا۔ (یہ مکہ اور مدینہ کے در میان ایک جگہ کا نام ہے) میرے اوپر سرخ رنگ کی ایک چادر تھی۔ حضور ﷺ نے میری طرف متوجہ ہو کر فرمایا: یہ کیسا کپڑا