حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ﷺ کو ہے۔ پھر وہ حضرت عمر بن خطّاب ؓ کے پاس گئے اور ان سے انھوں نے وہی بات کہی جو حضرت ابو بکر سے کہی تھی۔ حضرت عمر نے کہا: تم نے تو خود ہی صلح توڑی ہے اوراب جو صلح نئی ہو اسے خدا پرانا کرے، اور جو صلح سخت اور پرانی ہو اسے خدا توڑ دے۔ اس پر ابو سفیان نے کہا: میں نے تم جیسا اپنے قبیلہ کا دشمن کوئی نہیں دیکھا۔ پھر وہ حضرت فاطمہؓ کے پاس آئے اور ان سے کہا: اے فاطمہ! کیا تم ایسا کام کرنے کو بخوشی تیار ہو جس سے تم اپنی قوم کی عورتوں کی سردار بن جاؤ؟ پھر ان سے وہی بات کہی جو حضرت ابو بکر سے کہی تھی۔ حضرت فاطمہ نے کہا: اس کا اختیار مجھے نہیں ہے بلکہ اس کا اختیار تو اللہ اور اس کے رسولﷺ کو ہے۔ پھر انھوں نے حضرت علی ؓ کے پاس جا کر وہی بات کہی جو حضرت ابوبکر سے کہی تھی۔ حضرت علی نے ان سے کہا: میں نے تم سے زیادہ بھٹکا ہوا آدمی کبھی نہیں دیکھا۔ تم تو خود اپنے قبیلہ کے سردار ہو اس لیے تم اس معاہدہ کو برقرار رکھو اور اس صلح کو باقی رکھو (کسی کو مت توڑنے دو)۔ اس پرابو سفیان نے اپنا ایک ہاتھ دوسرے پر مار کر کہا: میں نے لوگوں کو ایک دوسرے سے پناہ دی۔ پھر مکہ واپس چلا گیا اور وہاںوالوں کو سارا حال بتایا۔ انھوں نے کہا: آپ جیسا قوم کا نمایندہ آج تک نہیں دیکھا۔ اللہ کی قسم! آپ نہ تو لڑائی کی خبر لائے ہیں کہ ہم چوکنے ہو کر اس کی تیاری کرتے، اورنہ صلح کی خبر لائے ہیں کہ ہم جنگ سے مطمئن ہو کر آرام سے بیٹھ جاتے۔ اس کے بعد آگے فتحِ مکہ کا قصہ بیان کیا۔1 حضرت مصعب بن عمیر ؓ کے بھائی حضرت ابو عزیز بن عمیرؓ فرماتے ہیں: میں جنگِ بدر کے دن کافر قیدیوں میں تھا۔ حضورﷺ نے صحابہ کو فرمایا: تم ان قیدیوں کے ساتھ اچھا سلوک کرو، اس کی میری طرف سے تم کو پوری تاکید ہے۔ میں انصار کی جما عت میں تھا۔ وہ جب بھی دن کو یا رات کو کھانا سامنے رکھتے تو حضورﷺ کی تاکید کی وجہ سے مجھے گندم کی روٹی کھلاتے اور خود کھجور کھاتے۔2 حضرت عبد الرحمن بن ابی لیلیٰؓ فرماتے ہیں: ایک دن حضرت عبد اللہ بن رواحہ ؓ حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، حضورﷺ منبر پر خطبہ دے رہے تھے۔حضرت عبد اللہ نے سنا کہ حضورﷺ فرما رہے ہیں: بیٹھ جاؤ۔ یہ وہیں مسجد سے باہر اسی جگہ بیٹھ گئے اور خطبہ ختم ہونے تک وہیں بیٹھے رہے۔ جب حضورﷺ کو یہ پتا چلا تو آپ نے ان سے فرمایا: اللہ تعالیٰ اپنی اور اپنے رسول ﷺ کی اِطاعت کا شوق تمھیں اور زیادہ نصیب فرمائے۔3 حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں: حضورﷺ جمعہ کے دن منبر پر تشریف فرما ہوئے اور فرمایا: سب بیٹھ جاؤ۔ حضرت عبد اللہ بن رواحہؓ نے مسجد کے باہر سے ہی حضورﷺ کا یہ فرما ن سنا کہ سب بیٹھ جاؤ اور وہیں قبیلہ بنو غنم کے محلہ میں ہی بیٹھ گئے۔ کسی نے عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ حضرت عبد اللہ بن رواحہ نے آپ کو ’’بیٹھ جاؤ‘‘ فرماتے ہوئے سنا تو وہیں اپنی جگہ بیٹھ