حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت عثمان بن عفّان ؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ کا انتقال ہوا تو حضورﷺ کے صحابہ ؓ کو اس کا اتنا زیادہ رنج وصدمہ ہوا کہ بعض صحابہ کو تو یہ وسوسہ بھی آنے لگ گیا (کہ اب اسلام مٹ جائے گا)۔ میں بھی ان ہی لوگوں میں تھا۔ ایک دن میں مدینے کی ایک حویلی میں بیٹھا ہو ا تھا اورحضرت ابو بکر ؓ کی بیعت ہو چکی تھی کہ اتنے میں حضرت عمر ؓ میرے پاس سے گزرے، لیکن شدتِ غم کی وجہ سے مجھے اُن کے گزرنے کا بالکل پتا نہ چلا۔ حضرت عمر سیدھے حضرت ابو بکر کے پاس گئے اور ان سے کہا: اے خلیفۂ رسول اللہ! کیا میں آپ کو ایک عجیب بات نہ بتاؤں؟ میں حضرت عثمان کے پاس سے گزرا اور میں نے انھیں سلام کیا، لیکن انھوں نے میرے سلام کا جواب نہ دیا۔ آگے اور حدیث بھی ہے جیسا کہ سلام کے با ب میں آئے گی۔1 حضرت عبد الرحمن بن سعید بن یربوع ؓ فرماتے ہیں: ایک دن حضرت علی بن ابی طالب ؓ آئے، انھوں نے سر پر کپڑا ڈالا ہوا تھا اور بہت غمگین تھے۔ حضرت ابو بکرؓ نے ان سے فرمایا: کیا بات ہے بڑے غمگین نظر آرہے ہو؟ حضرت علی نے کہا: مجھے وہ زبردست غم پیش آیا ہے جو آپ کو نہیں آیا ہے۔ حضرت ابو بکر نے فرمایا: سنو! یہ کیا کہہ رہے ہیں؟ میں تمھیں اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں، کیا تمہارے خیال میں کوئی آدمی ایسا ہے جسے مجھ سے زیادہ حضورﷺ کا غم ہوا ہو۔2 حضرت اُمّ سلمہؓ فرماتی ہیں: حضورﷺ (کا انتقال ہو چکا تھا اور ان) کا جنازہ ہمارے گھروں میں رکھا ہوا تھا۔ ہم سب اَزواجِ مُطہّرات جمع تھیں اور رو رہی تھیں اور اس رات ہم بالکل نہ سوئی تھیں۔ ہم آپ کو چارپائی پر دیکھ کر خود کو تسلی دے رہی تھیں کہ اتنے میں آخر شب میں حضورﷺ کو دفن کر دیا گیا اور قبر پر مٹی ڈالنے کے لیے ہم نے پھاؤڑوں کے چلنے کی آواز سنی تو ہماری بھی چیخ نکل گئی اور مسجد والوں کی بھی، اور سارا مدینہ اس چیخ سے گونج اٹھا۔ اس کے بعد حضرت بلالؓ نے فجر کی اذان دی تو جب انھوں نے اذان میں حضور ﷺ کا نام لیا یعنی أَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ کہا تو زور زور سے رو پڑے اور اس سے ہما را غم اور بڑھ گیا۔ تمام لوگ آپ کی قبر کی زیارت کے لیے اندر جانے کی کوشش کرنے لگے اس لیے دروازہ اندر سے بند کرنا پڑا۔ ہائے! وہ کتنی بڑی مصیبت تھی۔ اس کے بعد جو بھی مصیبت ہمارے اوپر آئی تو حضور ﷺ (کے جانے) کی مصیبت کا یاد کرنے سے وہ مصیبت ہلکی ہوگئی۔3 حضرت ابو ذُؤیب ہُذلی ؓ فرماتے ہیں: میں مدینہ منوّرہ آیا تو میں نے دیکھا کہ مدینہ والے اونچی آواز سے ایسے زور زور سے رو رہے ہیں جیسے کہ سارے حاجی اِحرام کی حالت میں زور سے لبیک کہہ رہے ہوں۔ میں نے پوچھا: کیا ہوا؟ لوگوں نے بتایا: حضورﷺ کا انتقال ہوگیا ہے (اس وجہ سے سب لوگ رو رہے ہیں)۔1 حضرت عبید اللہ بن عمیر ؓ فرماتے ہیں: جب حضورﷺ کا انتقال ہوا اس وقت مکہ مکرّمہ اور اس کے آس پاس کے علاقہ