حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
زیارت کرنے چلتے ہیں۔ (میں بھی ان دونوں حضرات کے ساتھ گیا) جب ہم حضرت اُمّ ایمن کے پاس پہنچے تو وہ رونے لگیں۔ ان حضرات نے ان سے فرمایا: آپ کیوں روتی ہیں؟ اللہ کے ہاں جا کر اللہ کے رسول ﷺ کو جو کچھ ملا ہے وہ ان کے لیے یہاں سے (ہزاروں گنا) بہتر ہے۔ حضرت اُمّ ایمن نے کہا: اللہ کی قسم! میں اس وجہ سے نہیں رو رہی کہ مجھے یہ معلوم نہیں ہے کہ اللہ کے ہاں جا کر اللہ کے رسول ﷺ کو جو کچھ ملا ہے وہ ان کے لیے یہاں سے (ہزاروں گنا) بہتر ہے، بلکہ میں تو اس وجہ سے رو رہی ہوں کہ اب آسمان سے وحی آنے کا سلسلہ رک گیا ہے۔ یہ بات ایسی مؤثر تھی کہ اسے سن کر وہ دونوں حضرات بھی رونے لگ پڑے۔1 حضرت طارق ؓ فرماتے ہیں: جب حضورﷺ کا انتقا ل ہوا تو حضرت اُمّ ایمنؓ رونے لگیں۔ کسی نے ان سے کہا: اے اُمّ ایمن! آپ کیوں روتی ہیں؟ انھوں نے فرمایا: میں اس بات پر رو رہی ہوں کہ اب آسمان کی خبریں ہمارے پاس آنی بند ہوگئی ہیں۔2 ایک روایت میں یہ ہے کہ حضرت اُمّ ایمنؓ نے فرمایا: میں اس بات پر رو رہی ہوں کہ دن رات ہمارے پاس آسمان کی خبریں تازہ بتازہ آیا کرتی تھیں یہ سلسلہ اب بند ہو گیا ہے، میں اس پر رو رہی ہوں۔ حضرت اُمِّایمنؓ کی اس بات پر لوگوں کو بہت تعجب ہوا۔3 حضرت ابنِ عمر ؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ کے انتقال پر لوگ رونے لگے اور کہنے لگے: اللہ کی قسم! ہماری تمنا یہ تھی کہ ہم حضورﷺ سے پہلے مر جاتے، کیوںکہ اب ہمیں خطرہ ہے کہ آپ کے بعد کہیں ہم فتنوں میں نہ مبتلا ہو جائیں۔ اس پر حضرت معن بن عدی ؓ نے فرمایا: لیکن اللہ کی قسم! میری تمنا تو یہ نہیں تھی کہ میں حضورﷺ سے پہلے مر جاتا، بلکہ میں تو یہ چاہتا ہوں کہ جیسے میں نے حضورﷺ کی زندگی میں حضورﷺ کو سچا مانا اور ان کی تصدیق کی ایسے ہی ان کے انتقال کے بعد ان کی تصدیق کروں۔ حضرت انس ؓ فرماتے ہیں: جب نبی کریم ﷺ کی بیماری اور بڑھ گئی اور آپ بہت زیادہ بے چین ہوگئے تو حضرت فاطمہ ؓ نے کہا: ہائے ابا جان کی بے چینی! حضورﷺ نے ان سے فرمایا: آج کے بعد تمہارے والد پر کبھی بے چینی نہیں آئے گی۔ پھر جب حضورﷺ کا انتقال ہو گیا تو حضرت فاطمہ نے فرمایا: ہائے ! میرے ابا جان نے ربّ کی دعوت قبول کرلی۔ ہائے! میرے ابا جان کا ٹھکانا جنت الفردوس بن گیا۔ ہائے میرے ابا جان! ان کی موت پر ہم حضرت جبرائیل سے تعزیت کرتے ہیں۔ پھر جب حضورﷺ دفن ہوگئے تو حضرت فاطمہ نے فرمایا: اے انس! تمہارے دل حضورﷺ پر مٹی ڈالنے کے لیے کیسے آمادہ ہوگئے؟1