حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پھر غلاموں کو جماعتوں کی صورت میں اندر بھیجا گیا اور انھوں نے نمازِ جنازہ پڑھی۔ حضورﷺ کی نمازِ جنازہ میں ان سب حضرات کا امام کوئی نہیں تھا۔ حضرت سہل بن سعدؓ فرماتے ہیں: جب حضورﷺ کو کفن پہنا دیا گیا تو آپ کو چارپائی پر رکھا گیا، اور پھر وہ چارپائی حضورﷺ کی قبر کے کنارے پر رکھ دی گئی، پھر لوگ اپنے ساتھیوں کے ساتھ اندر آتے اور اکیلے اکیلے بغیر امام کے نماز پڑھتے۔ حضرت موسیٰ بن محمد بن ابراہیم ؓ کہتے ہیں: مجھے اپنے والد کی لکھی ہوئی یہ تحریر ملی کہ جب حضورﷺ کو کفن پہنا دیا گیا اور انھیں چارپائی پر رکھ دیا گیا تو حضرت ابو بکر اور حضر ت عمرؓ اندر تشریف لائے اور ان کے ساتھ اتنے مہاجرین وانصار بھی تھے جواس کمرے میں آسکتے تھے۔ ان دونوں حضرات نے کہا: اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ أَیُّھَا النَّبِيُّ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ۔پھر ان ہی الفاظ کے ساتھ مہاجرین اور انصار نے سلام کیا۔ پھر ان سب نے صفیں بنا لیں اور امام کوئی نہ بنا۔ حضرت ابو بکر اور حضرت عمر پہلی صف میں حضورﷺ کے سامنے تھے۔ ان دو نوں حضرات نے کہا: اے اللہ! ہم اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ حضورﷺ پر جو کچھ آسمان سے نازل ہوا تھا حضور ﷺ نے وہ پہنچا دیا، اور انھوں نے اپنی اُمت کے ساتھ پوری خیر خواہی کی، اور اللہ کے راستے میں انھوں نے خوب محنت کی اور جہاد کیا، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے دین کو عزّت عطا فرما دی او ر اللہ کا کلمہ یعنی دینِ اسلام پورا ہوگیا،ا ور لوگ اللہ وحد ہٗ لاشر یک لہٗ پر ایمان لے آئے۔ اے ہمارے معبود! ہمیں ان لوگوں میں سے بنا جو اس بات پر عمل کرتے ہیں جو اُن پر اُتاری گئی او ر ہمیں آخرت میں حضورﷺ کے ساتھ جمع فرما اور ہمارا ان سے تعارف کر ا دینا اور ان کا تعارف ہم سے، کیوںکہ حضورﷺ مؤمنوں کے لیے بڑے شفیق اور مہربان تھے۔ ہم حضورﷺ پر ایمان لانے کا دنیا میں بدلہ نہیں چاہتے اور نہ اس ا یمان کو کسی قیمت پر کبھی بیچیں گے۔ لوگ ان کی دعا پر آمین کہتے جاتے۔ اس طرح لوگ فارغ ہو کر نکلتے جاتے اور دوسرے اندر آجاتے یہاں تک کہ تمام مردوں نے نماز پڑھی، پھر عورتوں نے، پھر بچوں نے پڑھی۔1 حضرت علی ؓ فرماتے ہیں: جب حضورﷺ کو چارپائی پررکھ دیا گیا تو میں نے کہا: حضورﷺ کی نمازِ جنازہ کا کوئی امام نہیں بنے گا، کیوںکہ حضورﷺ جیسے زندگی میں تمہارے امام تھے ایسے ہی انتقال کے بعد بھی تمہارے امام ہیں۔ اس پر لوگ جماعتوں کی صورت میں داخل ہوتے اور صفیں بنا کر تکبیریں کہتے اور ان کا کوئی امام نہ ہوتا۔ اور میں حضورﷺ کے سامنے کھڑے ہو کر یہ کہتا جاتا: اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ أَیُّھَا النَّبِيُّ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ۔اے اللہ! ہم اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ جو اُن پر نازل کیا گیا تھا وہ انھو ں نے سارا پہنچا دیا اور اپنی اُمت کی پوری خیرخواہی کی اور اللہ کے راستے میں خوب محنت کی اورجہاد کیا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے دین کو عزّت عطا فرمائی اور اللہ کا کلمہ پورا ہوگیا۔ اے اللہ! ہمیں ان لوگوں میں