حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کیا: یا رسول اللہ! آج ساری رات نہ مجھے نیند آئی اور نہ میری بیوی اُمّ ایوب کو۔ حضورﷺ نے فرمایا: اے ابو ایوب! کیوں؟ میں نے عرض کیا: مجھے یہ خیال آگیا کہ میں اس کمرے کی چھت پر ہوں جس میں آپ مجھ سے نیچے ہیں، میں کچھ ہلوں گا تو اس سے غبار آپ پر گرے گا جس سے آپ کو تکلیف ہوگی۔ اور دوسری بات یہ کہ میں آپ کے اور وحی کے درمیان حائل ہو رہا ہوں۔ حضورﷺ نے فرمایا: اے ابو ایوب! ایسا نہ کرو۔ کیا میں تمھیں ایسے کلمات نہ سکھا دوں کہ جب تم انھیں صبح اور شام دس دس مرتبہ کہو گے تو تمھیں دس نیکیاں ملیں گی اور تمہارے دس گناہ مٹا دیے جائیں گے اور ان کی وجہ سے تمہارے دس درجے بلند کردیے جائیں گے اور قیامت کے دن تمھیں دس غلام آزاد کرنے کا ثواب ملے گا۔ اور وہ کلمات یہ ہیں: لَا إلٰہَ إلَّا اللّٰہُ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ لَا شَرِیْکَ لَہٗ۔1 حضرت ابو ایوب ؓ فرماتے ہیں: جب حضورﷺ میرے مہمان بنے تو میں نے عرض کیا: میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں! مجھے یہ اچھا معلوم نہیں ہوتا کہ میں اوپر ہوں اور آپ نیچے۔ حضور ﷺ نے فرمایا: ہمیں سہولت اسی میں ہے کہ ہم نیچے رہیں، کیوںکہ ہمارے پاس لوگ آتے رہتے ہیں۔ میں نے ایک رات دیکھا کہ ہمارا گھڑا ٹوٹ گیا اور اس کا پانی فرش پر پھیل گیا۔ میں اور اُمّ ایوب دونوں اپنا کمبل لے کر کھڑے ہوگئے اور اس کمبل سے وہ پانی خشک کرنے لگے۔ ہمیں یہ ڈر تھا کہ ہماری طرف سے کوئی ایسی بات نہ ہو جائے جس سے حضورﷺ کو تکلیف ہو، یعنی چھت سے پانی کہیں حضورﷺ پر نہ ٹپکنے لگ جائے۔ اس کمبل کے علاوہ ہمارے پاس کوئی اور لحاف بھی نہیں تھا (وہ کمبل گیلا ہوگیا اور ہم نے ساری رات جاگ کر گزاری)۔ ہم کھانا تیار کر کے حضورﷺ کی خدمت میں بھیج دیا کرتے۔ جب آپ بچا ہوا کھانا واپس کرتے تو ہم اس جگہ سے خاص طور سے کھانا کھاتے جہاں آپ کی مبارک انگلیاں لگی ہوتیں، یوں ہم حضورﷺ کی برکت حاصل کرنا چاہتے۔ ایک رات آپ نے کھانا واپس کیا ہم نے اس میں لہسن یا پیاز ڈالا تھا۔ ہمیں اس میں حضورﷺ کی انگلیوں کا کوئی نشان نظر نہ آیا۔ میں نے جا کر حضورﷺ سے عرض کیا کہ ہم آپ کی انگلیوں و الی جگہ سے برکت کے لیے کھانا کھایا کرتے تھے، لیکن آج آپ نے کھانا ویسے ہی واپس کر دیا ہے اس میں سے کچھ نہیں کھایا۔ حضورﷺ نے فرمایا: مجھے اس کھانے سے لہسن یا پیاز کی بو محسوس ہوئی اور میں اللہ تعالیٰ سے مناجات کرتا ہوں اور فرشتوں سے بھی بات کرتا ہوں اس لیے میں نہیں چاہتا کہ میرے منہ سے کسی طرح کی بُو آئے، لیکن آپ لوگ یہ کھانا کھالو۔2 ابو نعیم اور ابنِ عساکر کی روایت میں یہ مضمون یوں ہے: میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ کسی طرح مناسب نہیں ہے کہ میں آپ کے اوپر رہوں، آپ بالاخا نہ میں تشریف لے چلیں۔ اس پر حضورﷺ نے فرمایا کہ میرا سامان منتقل کر دو۔