حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
حضرت حبان بن واسع ؓ اپنی قوم کے چند عمر رسیدہ لوگوں سے روایت کرتے ہیں کہ حضورﷺ نے جنگِ بدر کے دن اپنے صحابہؓ کی صفوں کو سیدھا کیا۔ آپ کے ہاتھ میں نوک اور پر کے بغیر کا ایک تیر تھا جس سے آپ لوگوں کو برابر کر رہے تھے۔ آپ حضرت سواد بن غزیہ ؓ کے پاس سے گزرے۔ یہ بنو عدی بن نجار قبیلہ کے حلیف تھے اور صف سے باہر نکلے ہوئے تھے۔ حضورﷺ نے ان کے پیٹ میں وہ تیر چبھو کر فرمایا: اے سواد! سیدھے کھڑے ہو جاؤ۔ انھوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ کے تیر چبھونے سے مجھے درد ہوگیا، اور اللہ نے آپ کو حق اور انصاف دے کر بھیجا ہے، لہٰذا آپ مجھے بدلہ دیں۔ اس پر آپ نے اپنے پیٹ سے کپڑا ہٹا کر فرمایا: لو بدلہ لے لو۔ وہ حضورﷺ سے چمٹ گئے اور حضورﷺ کے پیٹ کے بوسے لینے لگے۔ حضورﷺ نے فرمایا: اے سواد! تم نے ایسا کیوں کیا؟ انھوں نے کہا: یا رسول اللہ! آپ دیکھ ہی رہے ہیں کہ لڑائی کا موقع آگیا ہے (شاید میں اس میں شہید ہو جاؤں) تو میں نے چاہا کہ میری آپ سے آخری ملاقات اس طرح ہو کہ میری کھال آپ کی کھال سے مل جائے۔ اس پر آپ نے ان کے لیے دعائے خیر فرمائی۔1 حضرت حسن ؓ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ کی ایک آدمی سے ملاقات ہوئی جس نے (کپڑوں پر) زرد رنگ لگا رکھا تھا۔ حضورﷺ کے ہاتھ میں کھجور کی ایک ٹہنی تھی۔ حضورﷺ نے اس سے فرمایا: یہ وَرْس رنگ اتار دو۔ (وَرْس یمن کی زرد رنگ کی ایک بوٹی کا نام ہے) پھر آپ نے وہ ٹہنی اس آدمی کے پیٹ میں چبھو کر فرمایا: کیا میںنے تم کو اس سے روکا نہیں تھا؟ ٹہنی چبھونے سے اس کے پیٹ پر نشان پڑ گیا لیکن خون نہیں نکلا۔ اس آدمی نے کہا: یا رسول اللہ! بدلہ دینا ہوگا۔ لوگوں نے کہا: کیا تم اللہ کے رسول (ﷺ) سے بدلہ لو گے؟ اس نے کہا: کسی کی کھال میری کھال سے بڑھیا نہیں ہے۔ حضورﷺ نے اپنے پیٹ سے کپڑا ہٹا کر فرمایا: لو بدلہ لے لو۔ اس آدمی نے حضورﷺ کے پیٹ کا بوسہ لیا اور کہا: میں اپنا بدلہ چھوڑ دیتا ہوں تا کہ آپ قیامت کے دن میری سفارش فرمائیں۔2 حضرت حسن ؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ نے حضرت سواد بن عمرو ؓ کو دیکھا کہ انھوں نے خلوق خوش بو لگا رکھی ہے۔ (خلوق ایک قسم کی خوش بو ہے جس کا جزوِ اعظم زعفران ہوتا ہے) تو حضورﷺ نے فرمایا: اس وَرس کو اتار دو۔ پھر آپ نے اس کے پیٹ میں لکڑی یا مسواک چبھوئی اور اسے پیٹ پر ذرا ہلایا جس سے ان کے پیٹ پر نشان پڑ گیا۔ اور آگے پچھلی حدیث جیسا مضمون ذکر کیا۔3 حضرت حسن ؓ کہتے ہیں: ایک انصاری آدمی اتنی زیادہ خلوق خوش بو لگایا کرتے تھے کہ وہ کھجور کے خوشے کی ٹہنی کی طرح زرد نظر آتے تھے، انھیں سواد بن عمرو ؓ کہا جاتا تھا۔ جب حضورﷺ انھیں دیکھتے تو خوش بو اُن کے کپڑوں سے