حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نے کہا: یا رسول اللہ! کیا کام تھا؟ حضورﷺ نے فرمایا: میں نے اپنے پچھنے کا دھووَن اسے گرانے کے لیے دیا تھا۔ حضرت سلمان نے کہا: اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق دے کر بھیجا ہے! انھوں نے تو اسے پی لیا ہے۔ حضورﷺ نے فرمایا: تم نے اسے پی لیا ہے؟ حضرت عبد اللہ نے کہا: جی ہاں۔ حضورﷺ نے فرمایا: کیوں؟ حضرت عبد اللہ نے کہا: میں نے چاہا کہ حضور ﷺ کا خون مبارک میرے پیٹ میں چلا جائے۔ حضورﷺ نے حضرت(عبد اللہ) بن زبیر کے سر پر ہاتھ پھیر کر ارشاد فرمایا: تمھیں لوگوں سے ہلاکت ہو اور لوگوں کو تم سے۔ تمھیں آگ نہیں چھوئے گی، صرف اللہ تعالیٰ کی قسم پوری کرنے کے لیے پلِ صراط پر سے گزرنا پڑے گا۔1 حضرت سفینہؓ فرماتے ہیں: ایک مرتبہ حضورﷺ نے پچھنے لگوائے اور فرمایا: یہ خون لے جاؤ اور اسے ایسی جگہ دفن کر دو جہاں جانوروں، پرندوں اور انسانوں سے محفوظ رہے۔ میں خون لے گیا اور چھپ کر اسے پی لیا، پھر آکر میں نے حضورﷺ کو بتایا تو آپ ہنس پڑے۔2 حضرت ابو سعید خدری ؓ فرماتے ہیں: جب جنگِ اُحد کے دن حضورﷺ کا چہرۂ مبارک زخمی ہوگیا تو میرے والد حضرت مالک بن سِنَان ؓ نے حضورﷺ کے خون کو چوس کر نگل لیا۔ لوگوں نے ان سے کہا: ارے میاں! کیا تم خون پی رہے ہو؟ انھوں نے کہا: ہاں، میں حضور ﷺ کا خون مبارک پی رہا ہوں۔ اس پر حضورﷺ نے فرمایا: ان کے خون کے ساتھ میرا خون مل گیا ہے، لہٰذا انھیں جہنم کی آگ نہیں چھوئے گی۔1 حضرت حکیمہ بنتِ اُمیمہ ؓ اپنی والدہ سے نقل کرتی ہیں کہ حضورﷺ کا ایک لکڑی کاپیالہ تھا جسے آپ اپنے تخت کے نیچے رکھتے تھے اور کبھی (رات کو) اس میں پیشاب کر لیا کرتے تھے۔ ایک دفعہ آپ نے کھڑے ہو کر اسے تلاش کیا وہ پیالہ نہ ملا۔ آپ نے پوچھا کہ پیالہ کہاں ہے؟ گھر والوں نے بتایا کہ حضرت اُمّ سلمہؓ کی خادمہ حضرت سُرّہ ؓ جو اُن کے ساتھ حبشہ سے آئی ہے اس نے (اس پیالہ کا پیشاب) پی لیا ہے۔ حضورﷺ نے فرمایا: اس نے جہنم کی آگ سے بڑی مضبوط آڑ بنالی ہے۔2 حضرت ابو ایوبؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ جب مدینہ منوّرہ تشریف لائے تو حضور ﷺ نے میرے ہاں قیام فرمایا۔ حضورﷺ نیچے ٹھہرے تھے اور میں (بمع اہل وعیال) اوپر کی منزل میں۔ جب رات ہوگئی تو مجھے خیال آیا کہ میں اس کمرے کی چھت پر ہوں جس میں نیچے حضورﷺ ہیں اور میں حضورﷺ کے اور وحی کے درمیان حائل ہو رہا ہوں، اس لیے ساری رات مجھے نیند نہ آئی کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ سونے کی حالت میں اوپر ہم کچھ ہلیں جلیں اور اس سے غبار حضورﷺ پر گرے جس سے حضورﷺ کو تکلیف ہو۔ صبح کو میں نے حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض