حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دیکھ سکتے تھے۔ چناںچہ عروہ اپنے ساتھیوں کے پاس واپس گئے اور ان سے کہا کہ میں بڑے بڑے بادشاہوں کے دربار میں گیا ہوں، قیصر وکسریٰ اور نجاشی کے دربار میں گیا ہوں۔ اللہ کی قسم! میں نے ایسا کوئی بادشاہ نہیںدیکھا جس کی تعظیم اس کے درباری اتنی کرتے ہوں جتنی محمد کے صحابہ محمد(ﷺ) کی کرتے ہیں۔ حضرت ابو قُراد سُلَمِیؓ فرماتے ہیں: ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ نے وضو کے لیے پانی منگوایا۔ پھر آپ نے اس میں ہاتھ ڈال کر وضو کرنا شروع کیا۔ ہم حضور ﷺ کے وضو کے پانی کو ہاتھوں میں لے کر پیتے جاتے۔ یہ دیکھ کر آپ نے فرمایا: تم اس طرح کیوں کر ر ہے ہو؟ صحابہ نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسو ل ﷺ کی محبت کی وجہ سے۔ حضورﷺ نے فرمایا: اگر تم چاہتے ہو کہ اللہ اور اس کے رسول بھی تم سے محبت کرنے لگیں تو جب تمہارے پاس امانت رکھی جائے اور رکھنے والا مطالبہ کرے تو تم وہ امانت ادا کرو، اور جب تم بات کرو تو سچ بولو، اور جو تمہارا پڑوسی بن جا ئے اس کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔1 حضرت عامر بن عبد اللہ بن زبیر ؓ فرماتے ہیں کہ ان کے والد (حضرت عبد اللہ بن زبیرؓ) نے انھیں یہ قصہ سنایا کہ وہ حضورﷺ کی خدمت میں گئے۔ حضورﷺ اس وقت پچھنے لگوا رہے تھے۔ فارغ ہونے کے بعد حضورﷺ نے فرمایا: اے عبد اللہ! یہ خون لے جاؤ اور ایسی جگہ ڈال کر آؤ جہاں تمھیں کوئی نہ دیکھے۔ حضورﷺ کے گھر سے باہر آکر میرے والد نے وہ خون پی لیا۔ جب حضورﷺ کی خدمت میں واپس پہنچے تو حضورﷺ نے ان سے پوچھا: اے عبد اللہ! تم نے خون کا کیا کیا؟ انھوں نے کہا: ایسی چھپی ہوئی جگہ میں ڈال کر آیا ہوں کہ مجھے یقین ہے کہ لوگوں میں سے کسی کو پتہ نہ چل سکے گا۔ حضورﷺ نے فرمایا: شاید تم نے اسے پی لیا ہے؟ انھوں نے کہا: جی ہا ں۔ حضو رﷺ نے فرمایا: تم نے خون کیوں پیا؟ لوگوں کو تم سے ہلاکت ہو اور تمھیں لوگوں سے۔ (مروان اور عبد الملک کی طرف سے جو فتنہ پیش آیا اس کی طرف اشارہ ہے) حضرت ابو موسیٰ کہتے ہیں: حضرت ابو عاصم نے فرمایا کہ لوگوں کا خیال یہ تھا کہ حضرت عبداللہ بن زبیر میں جو اتنی زیادہ طاقت تھی وہ اس خون کی برکت سے تھی۔2 ایک روایت میں یہ ہے: لوگوں کا یہ خیال ہے کہ حضرت عبد اللہ بن زبیرؓ میں جو بہت زیادہ طاقت تھی وہ حضورﷺ کے خون کی قوت کی وجہ سے تھی۔ (حضورﷺ کے فضلات اور خون سب پاک تھے) حضرت عبد اللہ بن زبیرؓ کے غلام حضرت کیسان ؓ کہتے ہیں: حضرت سلمان ؓ حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو دیکھا کہ حضرت عبد اللہ بن زبیر کے پاس ایک تسلا ہے جس میں سے کچھ پی رہے ہیں۔ اسے پی کر حضرت عبد اللہ حضورﷺ کی خدمت میں آئے۔ حضورﷺ نے فرمایا: کام سے فارغ ہوگئے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں۔ حضرت سلمان