حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضورﷺ کی طرف (عظمت کی وجہ سے) نگاہ نہ اُٹھاتا۔ یہ دونوں حضرات آپ کی طرف دیکھتے اور آپ ان دونوںکی طرف دیکھتے۔ دونوں حضورﷺ کو دیکھ کر مسکراتے اور حضورﷺ انھیں دیکھ کر مسکراتے (کیوںکہ حضورﷺ کو ان دونوں حضرات سے بہت تعلق اور بہت زیادہ مناسبت تھی)۔3 حضرت اُسامہ بن شریک ؓ فرماتے ہیں: ایک مرتبہ ہم لوگ حضورﷺ کے پاس ایسے سکون سے بیٹھے ہوئے تھے کہ گویا ہمارے سروں پر پرندے بیٹھے ہوئے ہیںیعنی بالکل حرکت نہیں کر رہے تھے، کیوںکہ پرندہ ذرا سی حرکت سے اُڑ جاتا ہے۔ ہم میں سے کوئی آدمی بات نہیں کر رہا تھا کہ اتنے میں کچھ لوگ حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انھوں نے پوچھا: اللہ کے بندوں میں سے کون اللہ کو سب سے زیادہ محبوب ہے؟ حضورﷺ نے فرمایا: ان میں سے سب سے اچھے اخلاق والا۔4 حضرت اُسامہ بن شریک ؓ فرماتے ہیں: میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ کے صحابہ آپ کے اردگرد ایسے سکون سے بیٹھے ہوئے تھے کہ جیسے ان کے سروں پر پرندے بیٹھے ہوئے ہوں۔1 حضرت براء بن عازب ؓ فرماتے ہیں: میں کسی چیز کے بارے میں حضورﷺ سے پوچھنے کا ارادہ کرتا، لیکن حضورﷺ کی ہیبت کی وجہ سے دو سال بغیر پوچھے گزار دیتا ۔2 حضرت زہری ؓکہتے ہیں کہ مجھے ایک قابلِ اعتماد انصاری نے یہ بیان کیا ہے کہ حضورﷺ جب وضو فرماتے یا کھنکارتے تو صحا بہؓ جھپٹ کر وضو کا پانی اور کھنکار لے لیتے، اور اسے اپنے چہرے اور جسم پر مَل لیتے۔ ایک مرتبہ حضورﷺ نے پوچھا: تم ایسا کیوں کر رہے ہو؟ صحا بہؓ نے عرض کیا: ہم اس سے برکت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ پھر حضور ﷺ نے فرمایا کہ جو آدمی اللہ اور اس کے رسول (ﷺ) کا محبوب بننا چاہتا ہے اسے چاہیے کہ وہ بات سچی کرے، امانت ادا کرے اور اپنے پڑوسی کو تکلیف نہ پہنچائے۔3 امام بخا ری ؓ نے حضرت مِسْوربن مخرمہ اور مروان ؓ سے صلحِ حدیبیہ کی جو حدیث بیان کی ہے وہ جلدِ اوّل میں صفحہ ۱۷۸ پرگزرچکی ہے کہ پھر حضرت عروہ حضورﷺ کے صحابہ کو بڑے غور سے دیکھنے لگے۔ وہ کہتے ہیں کہ اللہ کی قسم! حضورﷺ جب بھی تھوکتے تو اسے کوئی نہ کوئی صحابی اپنے ہاتھ پر لے لیتا، اور اس کو اپنے چہرے اور جسم پر مَل لیتا، اور حضورﷺ جب انھیں کسی کام کے کرنے کا حکم دیتے تو صحا بہ اسے فوراً کرتے، اور جب آپ وضو فرماتے تو آپ کے وضو کے پانی کو لینے کے لیے صحابہ ایک دوسرے پر ٹوٹ پڑتے اور لڑنے کے قریب ہوجاتے، اور جب آپ گفتگو فرماتے تو صحا بہؓ آپ کے سامنے اپنی آوازیں پست کر لیتے، اور صحابہ کے دل میں آپ کی اتنی عظمت تھی کہ وہ آپ کو نظر بھر کر نہیں