حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نے کہا: کیا میں انصار کے پاس جاؤں (اور ان سے عباس کو لے آؤں؟) حضورﷺ نے فرمایا: ہاں جاؤ۔ چناںچہ حضرت عمر نے جا کر انصار سے کہا: عباس کو چھوڑ دو۔ انصار نے کہا: نہیں، اللہ کی قسم! ہم انھیں نہیں چھوڑیں گے۔ حضرت عمر نے کہا: اگر ان کے چھوڑنے سے اللہ کے رسول ﷺ راضی اور خوش ہوں تو پھر؟ انصار نے کہا: اگر ان کے چھو ڑنے سے اللہ کے رسول ﷺ راضی اور خوش ہیں تو پھر تم ان کو لے لو۔ چناںچہ حضرت عمر نے انصار سے حضرت عباس کو لے لیا۔ جب وہ حضرت عمر کے ہاتھ میں آگئے تو حضرت عمر نے ان سے فرمایا: اے عباس! مسلمان ہوجاؤ۔ اللہ کی قسم! تمہارا مسلمان ہونا مجھے (اپنے باپ) خطاب کے مسلمان ہونے سے زیادہ محبوب ہے۔ اور اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ میں نے دیکھا ہے کہ حضور ﷺ کو تمہارا مسلما ن ہونا بہت زیادہ پسند ہے۔1 حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں: حضرت عمرﷺ نے حضرت عباس ؓ سے کہا: اسلام لے آؤ، تمہارا اسلام لانا مجھے (اپنے باپ) خطاب کے اسلام لانے سے زیادہ محبوب ہے، اور اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ میں نے دیکھا ہے کہ حضورﷺ یہ چاہتے ہیں کہ تمھیں اسلام لانے میں سبقت حاصل ہو جائے۔2 حضرت شعبی ؓکہتے ہیں: حضرت عباس ؓ نے اپنے کسی کام کو کروانے کے لیے حضرت عمرؓ پر بہت زیادہ تقاضا کیا اور ان سے کہا: اے امیر المؤمنین! آ پ ذرا یہ بتائیں کہ اگر آپ کے پاس حضرت موسیٰ ؑ کے چچا مسلمان ہو کر آجاتے تو آپ ان کے ساتھ کیا کرتے؟ حضرت عمر نے کہا: اللہ کی قسم! میں ان کے ساتھ بہت اچھا سلوک کرتا۔ حضرت عباس نے کہا: میںنبی کریم حضرت محمدﷺ کا چچا ہوں۔ حضرت عمر نے کہا: اے ابو الفضل! (یہ حضرت عباس کی کنیت ہے) آپ کا کیا خیال ہے؟ اللہ کی قسم! آپ کے والد مجھے اپنے والد سے زیادہ محبوب ہیں۔ حضرت عباس نے کہا: واقعی اللہ کی قسم؟ حضرت عمر نے کہا:ہاں، اللہ کی قسم! کیوںکہ مجھے معلوم ہے کہ آپ کے والد حضورﷺ کو میرے والد سے زیادہ محبوب ہیں اور میں حضورﷺ کی محبت کو اپنی محبت پر ترجیح دیتا ہوں۔3 حضرت ابو جعفر محمد بن علی ؓکہتے ہیں: حضرت عباس ؓ حضرت عمر ؓ کے پاس آئے اور ان سے کہا: نبی کریمﷺ نے مجھے بحرین کا علاقہ بطور جاگیر کے دیا تھا۔ حضرت عمر نے پوچھا: اس بات کا اور کس کو علم ہے؟ حضرت عباس نے کہا: حضرت مغیرہ بن شعبہؓ کو۔ چناںچہ حضرت عباس حضرت مغیرہ کو لے آئے اور حضرت مغیرہ نے ان کے حق میں گواہی دی، لیکن حضرت عمر نے حضرت عباس کے حق میں فیصلہ نہ کیا گویا کہ انھوں نے حضرت مغیرہ کی گواہی کو قبول نہ کیا۔ اس پرحضرت عباس نے حضرت عمر کو سخت بات کہہ دی۔ حضرت عمر نے (حضرت عباس کے بیٹے حضرت عبد اللہ سے) کہا: اے عبد اللہ! اپنے والد کا ہاتھ پکڑ لو۔ اللہ کی قسم! اے ابو الفضل! اگر میرے والد خطّاب مسلمان ہو جاتے تو ان کے