حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کر پوچھتا ہوں، کیا تم کو یہ پسند ہے کہ محمد (ﷺ) اس وقت ہمارے پاس ہوں اور ہم تمہاری جگہ ان کی گردن مار دیں اور تم اپنے اہل وعیال میں رہو؟ توحضرت زید نے جواب میں کہا: اللہ کی قسم! مجھے تو یہ بھی پسند نہیں کہ محمدﷺ اس وقت جہاں ہیں وہاں ہی ان کو ایک کانٹا چبھے اور اس تکلیف کے بدلے میں میں اپنے اہل وعیال میں بیٹھا ہوا ہوں۔ ابو سفیان نے کہا: میں نے کسی کو کسی سے اتنی محبت کرتے ہوئے نہیں دیکھا جتنی محبت محمد (ﷺ) کے صحابہ کو محمد (ﷺ) سے ہے۔ اور یہ بھی گزر چکا ہے کہ کافر حضرت خُبَیبؓ کو سولی پر چڑھا کر بلند آواز سے قسم دے کر پوچھ رہے تھے: کیا تم یہ پسند کرتے ہو کہ (حضرت) محمد (ﷺ) تمہاری جگہ ہوں (اور ان کو سولی دے دی جائے؟) حضرت خُبَیب نے فرمایا: نہیں، عظیم اللہ کی قسم! مجھے تو یہ بھی پسند نہیں ہے کہ میرے بدلہ میں ان کے پاؤں میں ایک کانٹا بھی چبھے۔ صحابۂ کرام ؓ کا حضورﷺ کی محبت کو اپنی محبت پر مقدم رکھنا حضرت انسؓ حضرت ابو قحافہؓ کے اسلام لانے کے قصہ میں بیان کرتے ہیں: جب حضرت ابو قحافہ نے حضورﷺ سے بیعت ہونے کے لیے اپنا ہاتھ بڑھایا تو حضرت ابوبکرؓ رو پڑے۔ حضورﷺ نے فرمایا: کیوں روتے ہو؟ حضرت ابو بکر نے عرض کیا: اگر اس وقت میرے والد کے ہاتھ کی جگہ آپ کے چچا کا ہاتھ (بیعت ہونے کے لیے) ہوتا اور وہ مسلمان ہوتے اور اللہ تعالیٰ ان کے اسلام لانے سے آپ کی آنکھ ٹھنڈی کر دیتے، تو یہ میرے لیے میرے والد کے مسلمان ہونے سے زیادہ خوشی کا باعث ہوتا اور مجھے زیادہ پسند ہوتا (کیوںکہ آپ کو چچا کے اسلام لانے سے زیادہ خوشی ہوتی)۔1 حضرت ابنِ عمرؓ فرماتے ہیں: حضرت ابو بکر ؓ اپنے والد حضرت ابو قحافہ ؓ کو فتحِ مکہ کے دن ہاتھ پکڑ کر حضورﷺ کی خدمت میں لے کر آئے، کیوںکہ وہ بوڑھے بھی تھے اور نابینا بھی۔ حضورﷺ نے حضرت ابو بکر سے فرمایا: ارے! تم نے ان بڑے میاں کو گھر ہی کیوں نہ رہنے دیا ہم ان کے پاس چلے جاتے؟ حضرت ابو بکر نے کہا: یا رسو ل اللہ! میں نے چاہا کہ اللہ تعالیٰ ان کو (خود چل کر حا ضرِ خدمت ہونے کا) اجر عطا فرمائے۔ مجھے اپنے والد کے اسلام لانے سے جتنی خوشی ہو رہی ہے (آپ کے چچا) ابو طالب کے اسلام لانے سے اس سے زیادہ خوشی ہوتی، کیوںکہ اس سے آپ کی آنکھیں ٹھنڈی ہوتیں، اور آپ کی آنکھوں کو ٹھنڈا کرنا ہی میری زندگی کا مقصود ہے۔ حضورﷺ نے فرمایا: تم ٹھیک کہہ رہے ہو (تمہارے دل میں یہی بات ہے)۔2 حضرت ابنِ عمرؓ فرماتے ہیں: جنگِ بدر کے دن دوسرے قیدیوں کے ساتھ حضرت عباس ؓ بھی قید ہوئے تھے۔ انھیں ایک انصاری نے قید کیا تھا۔ انصار نے انھیں قتل کرنے کی دھمکی دی تھی۔ حضورﷺ کو اس کی خبر پہنچی توآپ نے فرمایا: آج رات میں اپنے چچا عباس کی وجہ سے سو نہیں سکا، کیوںکہ انصار کہہ چکے ہیں کہ وہ عبا س کو قتل کر دیں گے۔ حضرت عمر ؓ