حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تمھیں ہوش آئے تو ہم انھیں پیغام بھیج دیں۔ حضرت طلحہ نے کہا: اب انھیں پیغام نہ بھیجو، کیوںکہ رات کا وقت ہے کوئی جانور انھیں کاٹ لے گا یا انھیں کوئی اور تکلیف پہنچ جائے گی۔ جب میں مر جاؤں تو حضورﷺ کو میرا سلام کہہ دینا اور ان سے عرض کر دینا کہ وہ میرے لیے استغفار فرما دیں۔ حضورﷺ جب صبح کی نماز سے فارغ ہوئے تو ا ن کے بارے میں پوچھا۔ لوگوں نے بتایا کہ ان کا انتقال ہوگیا ہے اور انتقال سے پہلے انھوں نے کہا تھا کہ آپ کو نہ بتایا جائے۔ حضورﷺ نے اسی وقت ہاتھ اٹھا کر یہ دعا مانگی: اے اللہ! اس سے تیری ملاقات اس حال میں ہو کہ تو اسے دیکھ کر ہنس رہا ہو اور وہ تجھے دیکھ کر ہنس رہا ہو۔1 حضرت زہری ؓ کہتے ہیں: حضورﷺ کی خدمت میں حضرت عبد اللہ بن حذافہ ؓ کی یہ شکایت بیان کی گئی کہ وہ مذاق بہت کرتے ہیں اور بے کار باتیں کرتے ہیں۔ حضورﷺ نے فرمایا: اسے چھو ڑ دو۔ اس میں ایک چھپی ہوئی خوبی ہے اور وہ یہ ہے کہ وہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے محبت کرتا ہے۔2 حضرت ادرع ؓ فرماتے ہیں: میں ایک رات آکر حضورﷺ کا پہرہ دینے لگا تو وہاں ایک آدمی اونچی آواز سے قرآن پڑھ رہا تھا۔ حضورﷺ باہر تشریف لے آئے۔ میں نے کہا: یارسول اللہ! یہ (اونچی آواز سے قرآن پڑھنے والا) ریاکار ہے۔ حضورﷺ نے فرمایا: (نہیں) یہ تو عبد اللہ ذو البِجَادین ہے۔ پھر ان کا مدینہ میں انتقال ہوگیا۔ جب صحابہ ان کا جنازہ تیار کر کے انھیں اٹھا کر لے چلے تو حضورﷺ نے فرمایا: ان کے ساتھ نرمی کرو، اللہ نے ان کے ساتھ نرمی کا معاملہ کیا ہے یہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے محبت کیا کرتے تھے۔ جب حضورﷺ قبرستان پہنچے تو قبر کھودی جا رہی تھی۔ آپ نے فرمایا: ان کی قبر خوب کھلی اور کشادہ بناؤ، اللہ نے ان کے ساتھ کشادگی کا معاملہ کیا ہے۔ ایک صحابی نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ کو ان کے مرنے کا بڑا غم ہے۔ آپ نے فرمایا: ہاں، کیوںکہ یہ اللہ اور اس کے رسول(ﷺ) سے محبت کرتے تھے۔3 حضرت عبد الرحمن بن سعد ؓکہتے ہیں: میں حضرت ابنِ عمر ؓ کے پاس تھا ان کا پاؤں سو گیا۔ میں نے کہا: اے ابو عبد الرحمن! آپ کے پاؤں کو کیا ہوا؟ انھوں نے کہا: یہاں سے اس کا پٹھا اکٹھا ہوگیا ہے۔ میں نے کہا: آپ کو جس سے سب سے زیادہ محبت ہے اس کا نام لے کر پکاریں (اِن شاء اللہ پاؤں ٹھیک ہو جائے گا)۔ انھوں نے کہا: اے محمد! اور یہ کہتے ہی ان کا پاؤں ٹھیک ہوگیا اور انھوں نے اسے پھیلا لیا۔1 صحابۂ کرام ؓ کے اللہ کے راستے میں شہید ہونے کے شوق کے باب میں گزر چکا ہے کہ حضرت زید بن دَثِنہؓ کو قتل کرتے وقت ان سے حضرت ابو سفیان (یہ اس وقت تک اسلام نہیں لائے تھے) نے کہا: اے زید! میں تمھیں اللہ کی قسم دے