حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور بادل بھی تھے۔ جب آپ واپس آنے لگے توحضرت طلحہ کے گھر والوں سے آپ نے کہا: مجھے تو طلحہ پر موت کے آثار نظر آرہے ہیں۔ جب ان کا انتقال ہو تو مجھے خبر کر دینا تا کہ میں ان کی نمازِ جنازہ پڑھ سکوں اور ان کی تجہیز وتکفین میں جلدی کرنا۔ حضورﷺ ابھی قبیلہ بنو سالم بن عوف تک نہیں پہنچے تھے کہ حضرت طلحہ ؓ کا انتقال ہوگیا اور رات کا وقت ہوگیا تھا۔ حضرت طلحہ نے انتقال سے پہلے جو باتیں کیں ان میں یہ وصیت بھی تھی کہ مجھے جلدی سے دفن کر کے مجھے میرے ربّ کے پاس پہنچا دینا، اور حضورﷺ کو نہ بلانا کیوںکہ مجھے ڈر ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ حضورﷺ میری وجہ سے رات کو ہی تشریف لائیں اور راستہ میں یہودی حضورﷺ کو کوئی تکلیف پہنچا دیں۔ چناںچہ (رات کو حضورﷺ کو اطلاع دیے بغیر نمازِ جنازہ پڑھ کر ان کے گھر والوں نے ان کو دفنا دیا اور) صبح کو جب حضور ﷺ کو اس کی اطلاع ہوئی تو آپ حضرت طلحہ کی قبر پر تشریف لے گئے اور آپ ان کی قبر پر کھڑے ہوگئے اور لوگ بھی آپ کے ساتھ صف بنا کر کھڑے ہوگئے۔ اور آپ نے دونوں ہاتھ اٹھا کریہ دعا مانگی: اے اللہ! تیری ملاقات طلحہ سے اس حال میں ہو کہ تو اسے دیکھ کر ہنس رہا ہو اور وہ تجھے دیکھ کر ہنس رہا ہو۔1 حضرت طلحہ بن براء ؓ فرماتے ہیں کہ میں حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ میں نے عرض کیا: آپ اپنا ہاتھ بڑھائیں تا کہ میں آپ سے بیعت ہو جاؤں۔ حضورﷺ نے فرمایا: اگر میں تمھیں اپنے والدین سے تعلق توڑنے کو کہوں تو بھی تم بیعت ہونے کو تیار ہو؟ میں نے کہا: نہیں۔ میں نے دوبارہ حاضر ہو کر عرض کیا: آپ اپنا ہاتھ بڑھائیں تا کہ میں آپ سے بیعت ہو جاؤں۔ حضورﷺ نے فرمایا: کس بات پر بیعت ہونا چاہتے ہیں؟ میںنے کہا: اسلام پر۔ آپ نے فرمایا: اور اگر میں تمھیں والدین سے تعلق توڑنے کو کہوں تو پھر؟ میں نے کہا: نہیں۔ میں نے پھر تیسری مرتبہ حاضر ہو کر بیعت کی درخواست کی۔ میری والدہ حیات تھیں اور میں ان کے ساتھ اوروں سے زیادہ حسنِ سلوک کرتا تھا۔ حضورﷺ نے مجھ سے فرمایا: اے طلحہ! ہمارے دین میں رشتہ توڑنا نہیں ہے، لیکن میں نے چاہا کہ تمہارے دین میں کسی طرح کا شک نہ رہے۔ راوی کہتے ہیں: حضرت طلحہؓ مسلمان ہوگئے اور بڑے اچھے مسلمان بنے۔ اس کے بعد یہ بیمار ہوگئے۔ حضورﷺ ان کی عیادت کے لیے ان کے گھر تشریف لائے۔ جب حضورﷺ تشریف لائے تو یہ بے ہوش تھے۔ حضورﷺ نے فرمایا: مجھے تو یہی نظر آرہا ہے کہ آج رات ہی ان کا انتقال ہوجائے گا، لیکن اگر انھیں افاقہ ہو تو مجھے پیغام بھجوادینا۔ آدھی رات کو کہیں وہ ہوش میں آئے تو پوچھا: کیا حضور نبی کریم ﷺ میری عیادت کے لیے تشریف نہیں لائے؟ گھر والوں نے کہا: آئے تھے اور یہ فرما گئے تھے کہ جب