حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وہ بلا اور آزمایش کے لیے ڈھال (یعنی صبر، زہد وقناعت) تیار کرلے۔2 حضرت کعب بن عجرہؓ فرماتے ہیں: میں حضورِ اقدس ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ میں نے دیکھا کہ آپ کا رنگ بدلا ہوا ہے۔ میں نے عرض کیا: میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں! کیا بات ہے مجھے آپ کا رنگ بدلا ہوا نظر آرہا ہے۔ حضورﷺ نے فرمایا: تین دن سے میرے پیٹ میں ایسی کوئی چیز نہیں گئی جو کسی جان دار کے پیٹ میں جا سکتی ہے۔ یہ سنتے ہی میں وہاں سے چلا گیا تو میں نے دیکھا کہ ایک یہودی (کنوئیں سے پانی نکال کر) اپنے اونٹوں کو پلانا چاہتا ہے۔ میں نے ایک ڈول کے بدلہ میں ایک کھجور مزدوری پر اس کے اونٹوں کو پانی پلانا شروع کیا، بالآخر کچھ کھجوریں جمع ہوگئیں جو میں نے حضورﷺ کی خدمت میں جاکر پیش کر دیں۔ آپ نے پوچھا: اے کعب! تمھیں یہ کھجوریں کہاں سے مل گئیں؟ میں نے آپ کو ساری بات بتا دی۔ آپ نے فرمایا: اے کعب! کیا تمھیں مجھ سے محبت ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں۔ میرا باپ آپ پر قربان ہو! آپ نے فرمایا: جو مجھ سے محبت کرتا ہے اس کی طرف فقر ا س سے بھی زیادہ تیزی سے آتا ہے جتنی تیزی سے سیلاب نچان کی طرف جاتا ہے۔ اب تم پر اللہ کی طرف سے آزمایش آئے گی اس کے لیے ڈھال تیار کرلو۔ (اس کے بعد میں بیمار ہوگیا اور حضورﷺ کی خدمت میں نہ جا سکا تو) جب حضورﷺ نے مجھے چند دن نہ دیکھا توصحا بہؓ سے پوچھا: کعب کو کیا ہوا (نظر نہیں آرہا؟) صحابہ نے بتایا کہ وہ بیمار ہیں۔ یہ سن کر آپ پیدل چل کر میرے گھر تشریف لائے اور فرمایا: اے کعب! تمھیں خوش خبری ہو! میری والدہ نے کہا: اے کعب! تمھیں جنت میں جانا مبارک ہو۔ حضورﷺ نے فرمایا: یہ اللہ پر قسم کھانے والی عورت کون ہے؟ میں نے کہا: یا رسول اللہ! یہ میری والدہ ہے۔ حضورﷺ نے (میری والدہ کو) فرمایا: اے اُمّ کعب! تمھیں کیا معلوم؟ شاید کعب نے کوئی بے فائدہ بات کہی ہو اور (مانگنے والے ضرورت مند کو) ایسی چیز نہ دی ہو جس کی خود کعب کو ضرورت نہ ہو۔1 حضرت حُصَین بن وَحْوَح ؓ فرماتے ہیں: جب حضرت طلحہ بن براء ؓ حضورﷺ کی خدمت میں ملنے گئے تو وہ حضورﷺ سے چمٹنے لگے اور آپ کے پاؤں مبارک کا بو سہ دینے لگے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ مجھے جو چاہیں حکم دیں، میں آپ کے کسی حکم کی نافرمانی نہیں کروں گا۔ حضرت طلحہ نو عمر لڑکے تھے اس لیے ان کی اس بات پر حضورﷺ کو بڑا تعجب ہوا۔ اس پر آ پ نے ان سے فرمایا: جاؤ اور جا کر اپنے باپ کو قتل کر دو۔ وہ اپنے باپ کو قتل کرنے کے ارادے سے چل پڑے تو حضورﷺ نے انھیں بلایا اور فرمایا: اِدھر آجاؤ، مجھے رشتے توڑنے کے لیے نہیں بھیجا گیا۔ اس کے بعد حضرت طلحہ بیمار ہوگئے۔ حضورﷺ ان کی عیادت کے لیے ان کے گھر گئے۔ سردی کا زمانہ تھا خوب سردی پڑ رہی تھی