حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت سلمان ؓ فرماتے ہیں: میں نے حضرت ابو بکر ؓ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: مجھے کچھ نصیحت کر دیں۔ حضرت ابو بکر نے فرمایا: اے سلمان! اللہ سے ڈرتے رہو۔ اور تمھیں معلوم ہونا چاہیے کہ عنقریب بہت سی فتوحات ہوں گی ان میں سے تمہارا حصہ صرف اتنا ہونا چاہیے کہ بقدرِ ضرورت کھانا اپنے پیٹ میں ڈال لو اوربقدرِ ضرورت لباس اپنی پشت پر ڈال لو۔ (اپنی ضرورت میں کم سے کم لگا کر باقی سارا دوسروں پر خرچ کر دینا) اور تم یہ بھی جان لو کہ جو آدمی پانچ نمازیں پڑھتا ہے وہ صبح وشام ہر وقت اللہ کی ذمہ داری میں ہوتا ہے۔ لہٰذا تم اہل اللہ میں سے کسی کو ہرگز قتل نہ کرنا، کیوںکہ تم اس طرح اللہ کی ذمہ داری کو توڑ دو گے اور پھر اللہ تعالیٰ تم کو اُوندھے منہ (جہنم کی) آگ میں ڈال دیں گے۔1 حضرت حسن ؓکہتے ہیں: حضرت سلمان فارسی ؓ حضرت ابو بکر ؓ کے پاس ان کے مرض الوفات میں گئے اور عرض کیا: اے خلیفۂ رسول اللہ! مجھے کچھ وصیت کر دیں۔ حضرت ابوبکر نے فرمایا: اللہ تعالیٰ تم لوگوں کے لیے ساری دنیا کو فتح کر دیں گے، (اورخوب مالِ غنیمت آئے گا) تم میں سے ہر آدمی ان فتوحات میں سے صرف گزارے کے بقدر ہی لے۔2 حضرت عبد الرحمن بن عوف ؓ فرماتے ہیں: میں حضرت ابو بکر ؓ کے پاس ان کے مرض الوفات میں گیا اور انھیں سلام کیا۔ انھوں نے فرمایا: میں دیکھ رہا ہوں کہ دنیا سامنے سے آرہی ہے اگرچہ ابھی تک آئی نہیں ہے، لیکن وہ بس آنے ہی والی ہے۔ اور آپ لوگ ریشم کے پردے اور دیباج کے تکیے بناؤگے، اور آذربائیجان کے بنے ہوئے اُونی بستروں (جوکہ عمدہ شمار ہوتے ہیں) پر ایسے تکلیف محسوس کرو گے جیسے گویا کہ تم سعدان (بوٹی) کے کانٹوں پر ہو۔ اللہ کی قسم! تم میں سے کسی ایک کو آگے کر کے بغیر جرم کے اس کی گردن کو اُڑا دیا جائے یہ اس کے لیے اس سے بہتر ہے کہ وہ دنیا کی گہرائیوں میں تیرتا رہے۔3 حضرت علی بن رباح ؓ کہتے ہیں: میں نے حضرت عمرو بن عاص ؓ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تم لوگ اس چیز میں رغبت کرنے لگے ہو جس سے حضور اکرم ﷺ بے رغبتی کیا کرتے تھے۔ تم دنیا میں رغبت کرنے لگ گئے ہو اور حضورﷺ اس سے بے رغبتی کیا کرتے تھے۔ اللہ کی قسم! ان کی زندگی کی جو رات بھی ان پر آتی تھی اس میں ان پر قرضہ ان کے مال سے ہمیشہ زیادہ ہوا کرتا تھا۔ یہ سن کر حضور ﷺ کے بعض صحابہ نے کہا: ہم نے حضور ﷺ کو قرض لیتے ہوئے دیکھا ہے۔1 امام احمد ؓ نے حضرت عمرو ؓ سے یہ روایت نقل کی ہے کہ انھوں نے فرمایا: تمہارا طریقہ تمہارے نبی ﷺ کے طریقے سے کتنا دور ہوگیا ہے۔ حضورﷺ تو لوگوں میں دنیا سے سب سے زیادہ بے رغبتی والے تھے اور تمام لوگوں میں تم لوگ دنیا کی سب سے زیادہ رغبت رکھنے والے ہو۔2