حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سلام ہو۔ اَما بعد! مجھے یہ خبر ملی ہے کہ حضرت خارجہ بن حذافہ نے بالاخانہ بنایا ہے۔ حضرت خارجہ اپنے پڑوسیوں کے پردے کی چیزوں پر جھانکنا چاہتے ہیں، لہٰذا جوں ہی تمھیں میرا یہ خط ملے اس بالاخانے کو گرادو۔ فقط والسلام۔3 حضرت عبد اللہ رومی ؓ کہتے ہیں: میں حضرت اُمّ طلق ؓ کے گھر ان کی خدمت میں گیا تو میں نے دیکھا کہ ان کے گھر کی چھت نیچی ہے۔ میں نے کہا: اے اُمّ طلق! آپ کے گھر کی چھت بہت ہی نیچی ہے۔ انھوں نے کہا: اے میرے بیٹے! حضرت عمر بن خطّاب ؓ نے اپنے گورنروں کو یہ خط لکھا کہ تم اپنی عمارتیں اونچی نہ بناؤ، کیوںکہ تمہارا سب سے برا دن وہ ہوگا جس دن تم لوگ اونچی عمارتیں بناؤ گے۔4 حضرت سفیان بن عیینہ ؓ کہتے ہیں: حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ کوفہ کے گورنر تھے۔ انھوں نے خط لکھ کر حضرت عمر بن خطّاب ؓ سے رہنے کے لیے گھر بنانے کی اجازت مانگی۔ حضرت عمر نے انھیں جواب میں لکھا کہ ایسا گھر بناؤ جس سے تمہاری دھوپ اور بارش سے بچنے کی ضرورت پوری ہوجائے، کیوںکہ دنیا تو گزارا کرنے کی جگہ ہے۔ حضرت عمر و بن عاص ؓ مصر کے گورنر تھے۔ انھیں حضرت عمر نے یہ لکھا کہ تم اپنے ساتھ اپنے امیر کا جیسا رویہ پسند کرتے ہو تم ویساہی رویہ اپنی رعایا کے ساتھ اختیار کرو۔1 حضرت سفیان ؓ کہتے ہیں: حضرت عمر بن خطّاب ؓکو خبر ملی کہ ایک آدمی نے پکی اینٹوں سے مکان بنایا ہے تو فرمایا: میر اخیال نہیں تھا کہ اس امت میں بھی فرعون جیسے لوگ ہوں گے۔ راوی کہتے ہیں: حضرت عمر ؓ فرعون کے اس جملہ کی طرف اشارہ فرما رہے تھے: {فَاَوْقِدْ لِیْ یٰـھَامٰـنُ عَلَی الطِّیْنِ فَاجْعَلْ لِّیْ صَرْحًا}2 تو اے ہامان! تم ہمارے لیے مٹی (کی اینٹیں بنوا کر ان) کو آگ میں (پزاوہ لگا کر) پکواؤ پھر (ان پختہ اینٹوں سے) میرے واسطے ایک بلند عمارت بنواؤ۔3 حضرت سالم بن عبد اللہ ؓ کہتے ہیں: میرے والد کے زمانہ میں میری شادی ہوئی۔ میرے والد نے لوگوں کو (کھانے کے لیے) بلایا اور ان میں حضرت ابو ایوب ؓکو بھی بلایا تھا۔ گھر والوں نے کمرے کی دیواروں پر سبز پردے لٹکا دیے۔ حضرت ابو ایوب تشریف لائے انھوں نے اپنا سر جھکایا اور (غور سے) دیکھا تو کمرے پر پردے لٹکے ہوئے تھے۔ انھوں نے (میرے والد سے) فرمایا: اے عبد اللہ! تم لوگ دیواروں پر پردے لٹکاتے ہو؟ میرے والد نے شرمندہ ہو کر کہا: اے ابو ایوب! عورتیں ہم پر غالب آگئیں۔ حضرت ابو ایوب نے فرمایا: دوسروں کے بارے میں تو مجھے ڈر تھا کہ ان پر عورتیں غالب آجائیں گی، لیکن تمہارے بارے میں مجھے یہ ڈر بالکل نہیں تھا کہ تم پر بھی غالب آجائیںگی۔ نہ میں تمہارے گھر میں داخل ہوں گا اور نہ تمہارا کھانا کھاؤں گا۔4