حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت میمون ؓکہتے ہیں: حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ کے ایک نوجوان بیٹے نے آپ سے لنگی مانگی اور کہا: میری لنگی پھٹ گئی ہے۔ حضرت عبد اللہ نے کہا: لنگی جہاں سے پھٹی ہے وہاں سے کاٹ دو اور باقی کو سی کر پہن لو۔ اس نوجوان کو یہ بات اچھی نہ لگی توحضرت عبد اللہ بن عمر نے اس سے کہا: تیرا بھلا ہو! اللہ سے ڈرو اور ان لوگوں میں سے ہر گز نہ بنو جو اللہ تعالیٰ کے رزق کو اپنے پیٹوں میں اور اپنی پشتوں پر ڈال دیتے ہیں یعنی اپنا سارا مال کھانے اور لباس پر خرچ کر دیتے ہیں۔3 حضرت ثابت ؓ کہتے ہیں: حضرت ابو ذر ؓ حضرت ابو الدرداء ؓ کے پاس سے گزرے وہ اپنا گھر بنا رہے تھے۔ حضرت ابو ذر نے کہا: تم نے بڑے بڑے پتھر لوگوں کے کندھوں پر لاد دیے ہیں۔ حضرت ابو الدرداء نے کہا: میں تو گھر بنا رہا ہوں۔ حضرت ابو ذر نے پھر وہی پہلا جملہ دہرایا۔ حضرت ابو الدرداء نے کہا: اے میرے بھائی! شاید میرے اس کام کی وجہ سے آپ مجھ سے ناراض ہوگئے ہیں۔ حضرت ابو ذر نے کہا: اگر میں آپ کے پاس سے گزرتا اور آپ اپنے گھر والوں کے پاخانے میں مشغول ہوتے تو یہ مجھے اس کام سے زیادہ محبوب تھا جس میں آپ اب مشغول ہیں ۔1 حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں: میں نے ایک دفعہ ایک نئی قمیص پہنی۔ میں اسے دیکھ کر خوش ہونے لگی وہ مجھے بہت اچھی لگ رہی تھی۔ حضرت ابو بکر ؓ نے فرمایا: کیا دیکھ رہی ہو؟ اس وقت اللہ تمھیں (نظرِ رحمت سے) نہیں دیکھ رہے ہیں۔ میں نے کہا: یہ کیوں؟ حضرت ابو بکر نے فرمایا: کیا تمھیں معلوم نہیں ہے کہ جب دنیا کی زینت کی وجہ سے بندہ میں عجب (خود کو اچھا سمجھنا) پیدا ہوجاتا ہے تو جب تک بندہ وہ زینت چھوڑ نہیں دیتا اس وقت تک اس کا ربّ اس سے ناراض رہتا ہے۔ حضرت عائشہ فرماتی ہیں: میں نے وہ قمیص اُتا ر کر اسی وقت صدقہ کردی تو حضرت ابوبکر نے فرمایا: شاید یہ صدقہ تمہارے اس عجب کے گناہ کا کفارہ ہوجائے۔2 حضرت حبیب بن حمزہ ؓ کہتے ہیں: حضرت ابو بکر صدیق ؓ کے ایک بیٹے کی وفات کا وقت جب قریب آیا تو وہ جوان کنکھیوں سے ایک تکیہ کی طرف دیکھنے لگا۔ جب اس کا انتقال ہوگیا تو لوگوں نے حضرت ابو بکر سے کہا: آپ کا بیٹا کنکھیوں سے اس کو دیکھ رہا تھا۔ جب لوگوں نے ان کے بیٹے کو اس تکیہ سے اٹھایا تو اس تکیہ کے نیچے پانچ یا چھ دینار ملے۔ حضرت ابو بکر نے اپنا ایک ہاتھ دوسرے پر مارا او ر وہ بار بار إِنَّا لِلّٰہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ پڑھتے رہے۔ اور فرمایا: میرے خیال میں تو تمہاری کھال ان دیناروں کی سزا برداشت نہیں کرسکتی (کہ تم نے ان کو جمع کر کے رکھا اور خرچ نہ کیا)۔3 حضرت عبد اللہ بن ابی ہذیل ؓکہتے ہیں: جب حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ نے اپنا گھر بنایا تو حضرت عمار ؓ سے کہا: آؤ جو گھر میں نے بنایا ہے وہ دیکھ لو۔ چناںچہ حضرت عمار ان کے ساتھ گئے اور گھر دیکھ کر کہنے لگے: آپ نے بڑا مضبوط گھر بنایا ہے اور بڑی لمبی اور دور کی امیدیں لگائی ہیں، حالاںکہ آپ جلد ہی دنیا سے چلے جائیں گے۔1