حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
شوق سے ان کے پاس آتے ہیں اور ان کا کھانا ایسا عمدہ ہوتا ہے کہ خوب کھایا جاتا ہے۔ یہ سن کر حضرت عمر نے تھوڑی دیر اپنا سر جھکایا پھر سر اٹھا کر فرمایا: میں تم لوگوں کے لیے بیت المال سے روزانہ دو بکریاں اور دو بوریاں مقرر کر دیتا ہوں۔ صبح کو ایک بکری اور ایک بوری پکا لیا کرو پھر خود بھی کھاؤ اور اپنے ساتھیوں کو بھی کھلاؤ۔ اور پھر حلال مشروب منگا کر پہلے خود پیو پھر اپنے دائیں طرف والے کو پلاؤ پھر اس کے ساتھ والے کو، پھر اپنے کا م کے لیے کھڑے ہوجاؤ۔ اور ایسے ہی شام کو دوسری بکری اور دوسری بوری پکاؤ، خود بھی کھاؤ اور اپنے ساتھیوں کو بھی کھلاؤ۔ غور سے سنو! تم لوگ عام لوگوں کے گھروں میں اتنا بھیجو کہ ان کا پیٹ بھر جائے اور ان کے اہل وعیا ل کو کھلاؤ، کیوںکہ اگر تم لوگ لوگوں سے بد اخلاقی سے پیش آؤ گے تو اس سے ان لوگوں کے اخلاق اچھے نہیں ہو سکیں گے اور ان کے بھوکوں کے کھانے کا انتظام نہیں ہوسکے گا۔ اللہ کی قسم! اس سب کے باوجود میرا خیال یہ ہے کہ جس گاؤں سے روزانہ دو بکریاں اور دو بوریاں لی جائیں گی وہ جلد اُجڑ جائے گا۔1 حضرت عتبہ بن فرقد ؓ کہتے ہیں: میں کھجور اور گھی کے حلوے کے ٹوکرے لے کر حضرت عمر ؓ کی خدمت میں آیا۔ انھوں نے پوچھا: یہ کیا ہے؟ میں نے کہا: یہ کچھ کھانے کی چیز ہے جسے میں اس وجہ سے آپ کی خدمت میں لایا ہوں کہ آپ دن کے شروع میں لوگوں کی ضرورتوں میں لگے رہتے ہیں، تو میرا دل چاہا کہ جب آپ اس سے فارغ ہو کر گھر جایا کریں تو اس میں سے کچھ کھا لیا کریں، اس سے اِن شاء اللہ آپ کو طاقت حاصل ہوجایا کرے گی۔ اس پر حضرت عمر نے ایک ٹوکرے کو کھول کر دیکھا اور فرمایا: اے عتبہ! میں تمھیں قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا تم نے ہر مسلمان کو ایسا ایک ٹوکرا حلوے کا دے دیا ہے؟ میں نے کہا: اے امیر المؤمنین! میں اگر قبیلہ قیس کا سارا مال بھی خرچ کر دوں تو بھی یہ نہیں ہو سکتا (کہ ہر مسلمان کو حلوے کا ایک ٹوکرا دے دوں)۔ حضرت عمر نے کہا: پھر تومجھے تمہارے اس حلوے کی ضرورت نہیں۔ پھر انھوں نے ایک بڑا پیالہ منگوایا جس میں سخت روٹی اور سخت گوشت کے ٹکڑوں سے بنا ہوا ثرید تھا۔ (ہم دونوں اس میں سے کھانے لگے) حضرت عمر میرے ساتھ اسے بڑی رغبت سے کھا رہے تھے۔ میں کوہان کی چربی سمجھ کر ایک سفید ٹکڑے کی طرف ہاتھ بڑھاتا تو اسے اٹھانے کے بعد پتہ چلتا کہ یہ تو پٹھے کا ٹکڑا ہے۔ اور میں گوشت کے ٹکڑے کو چباتا رہتا، لیکن وہ اتنا سخت ہوتا کہ میں اسے نگل نہ سکتا۔ آخر جب حضرت عمر کی توجہ اِدھر اُدھر ہوجاتی تو میں گوشت کے اس ٹکڑے کو منہ سے نکال کر پیالے اور دسترخوان کے درمیان چھپا دیتا۔ پھر حضرت عمر نے نبیذ (کھجور یا کشمش کا شربت) ایک بڑے پیالے میں منگایاجو سرکہ بننے والا تھا (اور خوش ذائقہ نہیں تھا)۔ انھوں نے مجھ سے فرمایا: پی لو۔ میں اسے لے کر پینے لگا، لیکن حلق سے نیچے بڑی مشکل سے اتارا۔ پھر انھوں نے وہ پیا لہ مجھ سے لیا اور اسے