حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پی گئے۔ پھر فرمایا: اے عتبہ! سنو! ہم روزانہ ایک اُونٹ ذبح کرتے ہیں اور اس کی چربی اور عمدہ گوشت باہر سے آنے والے مسلمانوں کو کھلا دیتے ہیں۔ اس کی گردن آلِ عمر کو ملتی ہے، وہ یہ سخت گوشت کھاتے ہیں اور یہ باسی نبیذ اس لیے پیتے ہیں تاکہ یہ نبیذ پیٹ میں جا کر اس گوشت کے ٹکڑے ٹکڑے کر کے ہضم کر دے اور یہ سخت گوشت ہمیں تکلیف نہ دے سکے۔1 حضرت حسن ؓ کہتے ہیں: حضرت عمر ؓ ایک آدمی کے گھر تشریف لے گئے۔ آپ کو پیاس لگی ہوئی تھی، آپ نے اس آدمی سے پا نی مانگا وہ شہد لے آیا۔ حضرت عمر نے پوچھا: یہ کیا ہے؟ اس نے کہا: شہد ہے۔ انھوں نے فرمایا: اللہ کی قسم! (شہد پینا انسان کی بنیادی ضرورتوں میں سے نہیں ہے بلکہ یہ تو مزے لینے کی چیز ہے، اس لیے) شہد ان چیزوں میں سے نہیں ہوگا جن کا مجھ سے قیامت کے دن حساب لیا جائے گا ۔2 حضرت زید بن اسلم ؓ کہتے ہیں: ایک مرتبہ حضرت عمر ؓ نے پینے کا پانی مانگا۔ ایک صاحب پانی میں شہد ملا کر لے آئے توحضرت عمر نے فرمایا: یہ ہے تو بڑا مزیدار، لیکن میں سن رہا ہوں کہ اللہ تعالیٰ ایک قوم کی یہ برائی بتا رہے ہیںکہ وہ اپنی خواہشات کو پورا کرنے میں لگ گئے۔ چناںچہ اللہ تعالیٰ فرما رہے ہیں: {اَذْھَبْتُمْ طَیِّبٰتِکُمْ فِیْ حَیَاتِکُمُ الدُّنْیَا وَاسْتَمْتَعْتُمْ بِھَا}۔ چناںچہ مجھے اس بات کا ڈر ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہما ری نیکیوں کا بدلہ ہمیں دنیا ہی میں دے دیا جائے اور اس پانی کو نہ پیا۔1 حضرت عروہ ؓ فرماتے ہیں: حضرت عمر بن خطا ب ؓ اَیْلَہ شہر تشریف لے گئے اور ان کے ساتھ مہاجرین واَنصا ر بھی تھے۔ حضرت عمر مدینہ سے کافی لمبا سفر کر کے آئے تھے اس لیے مسلسل بیٹھنے کی وجہ سے ان کا کھردرے کپڑے والا کُرتا پیچھے سے پھٹ گیا تھا۔ حضرت عمر نے وہ کُرتا پادری کو دیا اور فرمایا: اسے دھو بھی دو اور اس میں پیوند بھی لگا دو۔ وہ پادری کُرتالے گیا اور اسے دھو کر اس میں پیوند بھی لگا دیا اور اس جیسا ایک اور کُرتا سی کرحضر ت عمر کی خدمت میں لے آیا۔ حضرت عمر نے پوچھا: یہ کیا ہے؟ اس پادری نے کہا: یہ آپ کا کُرتا ہے جسے میں نے دھو کر پیوند لگا دیا ہے اور یہ دوسرا کُرتا میری طرف سے آپ کی خدمت میں ہدیہ ہے۔ حضرت عمر نے اس نئے کُرتے کو دیکھا اور اس پر ہاتھ پھیرا (وہ نرم اور باریک تھا) پھر اپنا کُرتا پہن لیا اور اس کا واپس کر دیا اور فرمایا: یہ (پرانا) کُرتا اس سے زیادہ پسینہ جذب کرتا ہے (کیوںکہ یہ موٹا ہے)۔2 حضرت قتا دہ ؓ فرماتے ہیں: حضرت عمر ؓ زمانۂ خلافت میں ایسا اُونی جبّہ پہنتے تھے جس میں چمڑے کے پیوند بھی لگے ہوتے تھے، اور کندھے پر کو ڑا رکھ کر لوگوں کو ادب اور سلیقہ سکھانے کے لیے بازاروں میں چکر لگایا کرتے تھے، اور گرے