حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ماتحت ہوگئے ہیں، بلکہ ہمیں تو اللہ تعالیٰ سے اُمید ہے کہ وہ اس سلسلہ کو اور بڑھائیں گے اور اسلام کو اور زیادہ مضبوط فرمائیں گے۔ اب عجمی بادشاہوں کے قاصد اور عرب کے وفود آپ کے پاس آتے ہیں اور آپ نے یہ جبّہ پہن رکھا ہے جس میں آپ نے با رہ پیوند لگا رکھے ہیں۔ اگر آپ مناسب سمجھیں تو اسے اُتار دیں اور اس کی جگہ نرم کپڑے کا عمدہ جبّہ پہن لیں جس کے دیکھنے سے لوگوں پر رعب پڑے، اور صبح وشام آپ کے سامنے کھا نے کے بڑے بڑے پیالے لائے جائیں جن میں سے آپ بھی کھائیں اور مہاجرین واَنصار میں سے جو حاضر ہوں ان کو بھی کھلائیں۔ یہ سن کر حضرت عمر بہت روئے، پھر فرمایا: میں تمھیں اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں، کیا تمھیں معلوم ہے کہ حضورﷺ نے اپنی وفات تک مسلسل دس دن یا پانچ دن یا تین دن گندم کی روٹی پیٹ بھر کر کھائی ہو، یا کسی دن دوپہر کا کھانا بھی کھایا ہو اور رات کا بھی؟ حضرت عائشہ نے کہا: نہیں۔ پھر ان کی طرف متوجہ ہو کر حضرت عمر نے فرمایا: کیا تمھیں معلوم ہے کہ کبھی حضورﷺ کے سامنے زمین سے ایک بالشت اُونچے دسترخوان پر کھانا رکھا گیا ہو؟ بلکہ آپ کے فرمانے پر کھانا زمین پر رکھا جاتا تھا اور فارغ ہونے کے بعد دسترخوان اٹھا لیا جاتا تھا۔ حضرت عائشہ اور حضرت حفصہ ؓ دونوں نے کہا: ہاں! ایسے ہی ہوتا تھا۔ پھر حضرت عمر نے ان دونوں سے فرمایا: تم دونوں حضورﷺ کی بیویاں ہو اور تمام مسلمانوں کی مائیں ہو۔ تم دونوںکا تمام مسلمانوںپر عموما ً اور مجھ پر خاص طور سے بڑا حق ہے۔ تم دونوں مجھے دنیا کی ترغیب دینے آئی ہو، حالاںکہ مجھے اچھی طرح معلوم ہے کہ ایک مرتبہ حضورﷺ نے اُون کا جبّہ پہنا تھا وہ بہت کھردرا اور سخت تھا جس کی رگڑ کی وجہ سے ان کے جسم میں خارش ہونے لگ گئی تھی۔ کیا تمھیں بھی یہ بات معلوم ہے؟ دونوں نے کہا: جی ہاں! معلوم ہے۔ پھر فرمایا: کیا تمھیں معلوم ہے کہ حضورﷺ اِکہرے چُغّے پر سویا کرتے تھے؟ اور اے عائشہ! تمہارے گھر میں ایک بوریا تھا جسے حضورﷺ دن میں بچھونا اور رات کو بستر بنا لیا کرتے تھے۔ جب ہم آپ کی خدمت میں حاضر ہوتے تو آپ کے جسم پر اس بوریے کے نشان ہمیں نظر آیا کرتے تھے۔ اور اے حفصہ! اب تم سنو! تم نے ہی مجھے ایک دفعہ بتایا تھا کہ تم نے حضورﷺ کے لیے ایک رات بستر دوہرا کر کے بچھا دیا تھا جو آپ کو نرم محسوس ہوا۔ آپ اس پر سو گئے اور ایسے سوئے کہ حضرت بلال ؓ کی اذان پر آپ کی آنکھ کھلی، تو آپ ﷺ نے تم سے فرمایا تھا: اے حفصہ! یہ تم نے کیا کیا؟ آج را ت تم نے میرا بستر دوہرا کر کے بچھایا تھا جس کی وجہ سے میں صبحِ صادق تک سو تا رہا۔ مجھے دنیا سے کیا واسطہ ؟ تم نے نرم بستر میں مجھے لگا دیا (جس کی وجہ سے میں تہجد میں نہ اُٹھ سکا)۔ اے حفصہ! کیا تمھیں معلوم نہیں کہ حضورﷺ کے اگلے پچھلے تمام گناہ معاف ہو چکے تھے، لیکن پھر بھی آپ دن بھر بھوکے رہتے اور رات کا اکثر حصہ سجدہ میں گزار دیتے، اور ساری عمر یوں ہی رکوع اور سجدے میں رونے دھونے