حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تمیمی ؓ بھی ان لوگوں میں بیٹھے ہوئے ہیں۔ میں نے سنا وہ اپنا قصہ یوں بیان کر رہے تھے کہ ہمیں حضرت عمر بن خطّا ب ؓ نے ایک جماعت کے ساتھ عراق بھیجا۔ اللہ نے ہمیں عراق اور فارس کے مختلف شہروں پر فتح نصیب فرمائی۔ ان علاقوں میں ہمیں فارس اور خراسان کے سفید کپڑے ملے۔ وہ کپڑے ہم نے ساتھ رکھ لیے اور ان کو پہننا شروع کر دیا۔ (ہم لوگ واپس مدینہ منوّرہ پہنچے) جب ہم لوگ حضرت عمر کی خدمت میںپہنچے توحضرت عمرنے ہم سے چہرہ پھیر لیا اور ہم سے کو ئی بات نہ کی۔ حضور ﷺ کے جو صحا بہ ہما رے ساتھ تھے انھیں حضرت عمرکے اس رویے سے سخت پریشانی ہوئی۔ پھر ہم لوگ حضرت عمر کے صاحب زادے حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ کی خدمت میں گئے اور امیرالمؤمنین حضرت عمر بن خطاب کی بے رخی اور سخت رویے کی ان سے شکا یت کی۔ انھوں نے کہا: امیرالمؤمنین نے تم لوگوں سے بے رخی اس وجہ سے کی ہے کہ انھوں نے تم لوگوں پر ایسا لباس دیکھا ہے جو انھوں نے نہ حضورﷺ کو پہنے ہوئے دیکھا اور نہ ان کے بعد ان کے خلیفہ حضرت ابو بکر ؓ کو پہنے ہوئے دیکھا۔ یہ سنتے ہی ہم لوگ اپنے گھر گئے اور وہ کپڑے اتار دیے، اور وہ کپڑے پہنے جو پہلے سے ہم لوگ حضرت عمر کے سامنے پہنا کرتے تھے۔ اور ان کی خدمت میں دوبارہ حاضر ہوئے۔ اس دفعہ وہ ہما رے استقبا ل کے لیے کھڑے ہوگئے، اور ایک ایک آدمی کوالگ الگ سلام کیا اور ہر ایک سے معانقہ کیا اور ایسے گرم جوشی سے ملے کہ گویا اس سے پہلے انھوں نے ہمیں دیکھا ہی نہیں تھا۔ پھر ہم نے مالِ غنیمت آپ کی خدمت میں پیش کیا جسے آپ نے ہما رے درمیان برابر برابر تقسیم کر دیا۔ پھر اس مالِ غنیمت میں کھجور اور گھی کے سرخ او ر زرد رنگ کے حلوے کے ٹوکرے آپ کے سامنے پیش کیے گئے۔ اس حلوے کو حضرت عمر ؓ نے چکھا تو وہ انھیں خوب مزیدار اور خوش بو دار لگا۔ پھر ہم لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا: اے جما عتِ مہاجرین واَنصا ر! اللہ کی قسم! مجھے نظر آرہا ہے کہ اس کھانے کی وجہ سے تم میں سے بیٹا اپنے باپ کو اور بھائی اپنے بھائی کو ضرور قتل کرے گا۔ پھر آپ نے اسے تقسیم کرنے کا حکم دیا اور اسے ان مہاجرین اور انصار کی اولاد میں تقسیم کر دیا گیا جو حضورﷺ کے سامنے شہید ہوئے تھے۔ پھر حضرت عمر کھڑے ہو کر واپس چل پڑے۔ حضورﷺ کے صحا بہ آپ کے پیچھے پیچھے چل پڑے اور کہنے لگے: اے جماعتِ مہاجرین وانصا ر! تم ان حضرت کے زہد اور ان کی ظاہری حالت کو نہیں دیکھتے؟ ہمیں تو ان کی وجہ سے بڑی شرمندگی اٹھانی پڑتی ہے، کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے ہا تھوں کسریٰ وقیصر کے ملک اور مشرق ومغرب کے علاقے فتح کروا دیے ہیں۔ اور عرب وعجم کے وفود ان کے پاس آتے ہیں تو وہ ان پر یہ جبّہ دیکھتے ہیں جس میں انھو ں نے بارہ پیوند لگا رکھے ہیں۔ لہٰذا اے محمد ﷺ کے صحا بہ کی جماعت! آپ لوگ حضو رﷺ کے ساتھ بڑی بڑی جنگوں اور لڑائیوں میں شریک