حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے، لیکن تم نے میرے بھا ئیوں کا نام لے کر مجھے ان لوگوں کی یاد تازہ کرادی ہے جو اپنے نیک اعمال اور دینی محنت کا سا را اجر وثواب ساتھ لے کر آگے چلے گئے (اور دنیا میں انھیں کچھ نہیں ملا)۔ اور مجھے اس بات کا ڈر ہے کہ ان کے جا نے کے بعد ہمیں اللہ نے جو مال و دولت دنیا میں دی ہے وہ کہیں ہمارے ان اعمال کا بدلہ نہ ہو جن کا تم تذکرہ کر رہے ہو۔1 حضرت حارثہ بن مُضَرِّب ؓ کہتے ہیں: ہم لوگ حضرت خباب ؓ کے پاس گئے۔ انھوں نے(اس زمانے کے دستور کے مطابق علاج کے لیے) اپنے پیٹ پر گرم لوہے سے سات داغ لگوا رکھے تھے۔ انھوں نے کہا: اگر حضورﷺ کا یہ ارشاد نہ ہوتا کہ تم میں سے کو ئی بھی ہرگز موت کی تمنا نہ کرے تو میں ضرور موت کی تمنا کرتا۔ ایک ساتھی نے عر ض کیا: (آپ ایسا کیوں فرما رہے ہیں؟) آپ ذرا خیال فرمائیں دنیا میں آپ کو نبی کریم ﷺ کی صحبت حاصل رہی اور اِن شاء اللہ (مرنے کے بعد) آپ حضورﷺ کی خدمت میں پہنچ جائیں گے۔ انھوں نے کہا: اب جو میرے پاس اتنی دنیا جمع ہوگئی ہے اس کی وجہ سے مجھے ڈر ہے کہ شاید میں ان کی خدمت میں نہ پہنچ سکوں۔ دیکھو! یہ گھر میں چالیس ہزار درہم پڑے ہو ئے ہیں۔2 حضرت حا رثہ ؓ کی ایک روایت میں یہ ہے کہ حضرت خباب ؓ نے کہا: میں نے اپنے آپ کو حضورﷺ کے ساتھ اس حال میں دیکھا ہے کہ میں ایک درہم کا بھی مالک نہیں تھا اور آج میرے گھر کے ایک کونے میں چالیس ہزار درہم پڑے ہوئے ہیں۔ پھر ان کے لیے جب کفن لایا گیا تو اسے دیکھ کر رو پڑے اور فرمایا: (مجھے تو ایسا اچھا اور مکمل کفن مل رہا ہے) اور حضرت حمزہ ؓ کے کفن کی تو صرف ایک دھاری دار چادر تھی، اور وہ بھی اتنی چھو ٹی کہ اسے سر پر ڈالا جاتا تو پاؤں ننگے ہو جاتے اور اگر پاؤں ڈھانکے جاتے تو سر ننگا ہوجاتا، آخر سر ڈھک کر پیروں پر اِذخر گھاس ڈال دی گئی۔3 حضرت ابو وائل شقیق بن سَلَمہ ؓ کہتے ہیں: حضرت خباب بن اَرتّ ؓ بیمار تھے۔ ہم لوگ ان کی عیادت کرنے گئے تو انھوں نے فرمایا: اس صندوق میں اَسّی ہزار درہم رکھے ہوئے ہیں اور اللہ کی قسم! (یہ کھلے رکھے ہوئے ہیں) میں نے انھیں کسی تھیلی میں ڈال کر اس کا منہ بند نہیں کیا (انھیں جمع کرکے رکھنے کا میرا ارادہ نہیں ہے) اور نہ میں نے کسی مانگنے والے سے انھیں بچا کر رکھا ہے (جو بھی مانگنے والا آیا ہے اسے ضرور دیا ہے۔ میں تو انھیں خرچ کرنے کی پوری کوشش کرتا رہا، لیکن یہ پھر بھی اتنے بچ گئے) اوراس کے بعد رو دیے۔ ہم نے عرض کیا: آپ کیوں روتے ہیں؟ انھوں نے فرمایا: میں اس وجہ سے روتا ہوں کہ میرے ساتھی اس دنیا سے اس حال میں گئے کہ (دین کے زندہ کرنے کی محنت انھوں نے خوب قربانیوں اور مجاہدوں کے ساتھ کی اور) انھیں دنیا کچھ نہ ملی (یوں ہی فقر وفاقہ میں یہاں سے چلے گئے، اس لیے ان کی محنت اوراعمال کا سارا بدلہ انھیں اگلے جہان میں ملے گا)۔ اور ہم ان کے بعد یہاں دنیا میں رہ گئے اور ہمیں مال ودولت خوب ملی