حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
صورتِ حال ہے۔2 قبیلہ بنو عبس کے ایک صاحب کہتے ہیں: میں ایک مرتبہ حضرت سلمان ؓ کے ساتھ دریائے دجلہ کے کنارے چلا جارہا تھا تو انھوں نے فرمایا: اے قبیلہ بنو عبس والے! اُتر کر پانی پی لو۔ چناںچہ میں نے اتر کر پانی پی لیا۔ پھر انھوں نے پوچھا: تمہارے اس پینے سے کیا دِجلہ میں کوئی کمی آئی ہے؟ میں نے کہا: میرے خیال میں تو کوئی کمی نہیں آئی ہے۔ تو فرمایا: علم بھی اسی طرح سے ہے، اس میںسے جتنا بھی لے لیا جائے وہ کم نہیں ہوتا۔ پھر فرمایا: سوار ہوجاؤ۔ چناںچہ میں سوار ہوگیا۔ پھر گندم اور جَو کے کھلیانوں پر ہمارا گزر ہو ا۔ انھیں دیکھ کر فرمایا: تمہارا کیا خیا ل ہے اللہ تعالیٰ نے تو ہمیں یہ فتوحات عطا فرمائی ہیں اور اللہ نے یہ سب کچھ حضرت محمدﷺ کے صحابہ ؓ سے روکے رکھا، تو کیا یہ فتوحات ہمیں اس لیے دیں کہ ہمارے ساتھ خیر کا ارادہ ہے؟ اور ان سے اس لیے روکے رکھیں کہ ان کے ساتھ شر کا ارادہ تھا؟ میں نے کہا: مجھے معلوم نہیں۔ انھوں نے فرمایا: میں جانتا ہوں۔ ہمارے ساتھ شر کا ارادہ ہے اور ان کے ساتھ خیر کا تھا، اور حضورﷺ نے آخری دم تک کبھی تین دن مسلسل پیٹ بھر کر کھانا نہیں کھایا۔1 حضرت ابو سفیان ؓ اپنے اساتذہ سے نقل کرتے ہیں کہ حضرت سلمان ؓ بیما ر تھے۔ حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ ان کی عیادت کرنے گئے تو حضرت سلمان رونے لگ پڑے۔ حضرت سعد نے ان سے کہا: آپ کیوں رو رہے ہیں؟ آپ تو (انتقال کے بعد) اپنے ساتھیوں سے جا ملیں گے اور حضورﷺ کے پاس حوضِ کوثر پر جائیں گے اور حضورﷺ کا اس حال میں انتقال ہوا کہ وہ آپ سے راضی تھے۔ حضرت سلمان نے کہا: میں نہ تو موت سے گھبرا کر رو رہا ہوں، اور نہ دنیا کے لالچ کی وجہ سے، بلکہ اس وجہ سے رو رہا ہوں کہ حضورﷺ نے ہمیں یہ وصیّت فرمائی تھی کہ گزارے کے لیے تمہارے پاس اتنی دنیا ہونی چاہیے جتنا کہ سوار کے پاس توشہ ہوتا ہے۔ اور (میں اس وصیت کے مطابق عمل نہیں کرسکا کیوںکہ) میرے اردگرد یہ بہت سے کالے سانپ ہیں، یعنی دنیا کا بہت سا سامان ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ وہ سامان کیا تھا؟ بس ایک لوٹا اور کپڑے دھونے کا برتن اور اسی طرح کی چند اور چیزیں تھیں۔ حضرت سعد ؓ نے ان سے کہا: آپ ہمیں کوئی وصیت فرما دیں جس پر ہم آپ کے بعد بھی عمل کریں۔ انھوں نے حضرت سعد سے فرمایا: جب آپ کسی کام کے کرنے کا ارادہ کرنے لگیں اور کوئی فیصلہ کرنے لگیں اور جب آپ اپنے ہاتھ سے کوئی چیز تقسیم کرنے لگیں تو اس وقت اپنے ربّ کو یاد کرلیا کریں۔ یعنی کوئی بھی کام کرنے لگیں تو اللہ کا ذکر ضرور کریں۔2 اور حاکم کی روایت میں یہ ہے کہ اس وقت ان کے اِردگرد (صرف تین بر تن) کپڑے دھونے کا برتن، ایک لگن اور ایک لوٹا تھا۔