حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے۔1 حضرت حسن ؓ کہتے ہیں: کسریٰ کا تاج حضرت عمر بن خطّاب ؓ کی خدمت میں لایا گیا اور ان کے سامنے رکھا گیا۔ (تاج کے ساتھ کسریٰ کی زیب وزینت کا سامان بھی تھا) اس وقت وہاں لوگوں میں حضرت سُراقہ بن مالک بن جُعْشُم ؓ بھی تھے۔ حضر ت عمر نے کسریٰ بن ہُرمُز کے دونوں کنگن ان کے سامنے رکھ دیے۔ حضرت سُراقہ نے دونوں کنگن اپنے ہاتھوں میں ڈالے تو ان کے کندھوں تک پہنچ گئے۔ جب حضرت عمر نے دونوں کنگن ان کے ہاتھوں میں دیکھے تو فرمایا: اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ! اللہ کی قدرت دیکھو کہ کسریٰ بن ہُرمُز کے دو کنگن اس وقت بنو مدلج کے ایک دیہاتی سُراقہ بن مالک بن جُعْشُم کے دوہاتھوں میں ہیں۔ پھر فرمایا: اے اللہ! مجھے معلوم ہے کہ تیرے رسول حضرت محمدﷺ یہ چاہتے تھے کہ انھیںکہیںسے مال ملے اور وہ اسے تیرے راستے میں اور تیرے بندوں پر خرچ کریں، لیکن تُونے ان پر شفقت فرماتے ہوئے اور ان کے لیے زیادہ خیر والی صورت اختیار کرتے ہوئے ان سے مال کو دور رکھا۔ اور اے اللہ! مجھے معلوم ہے کہ حضرت ابو بکر ؓ یہ چاہتے تھے کہ انھیں کہیں سے مال ملے اور وہ اسے تیرے راستے میں اور تیرے بندوں پر خرچ کر دیں، لیکن تُونے ان پر شفقت کرتے ہوئے اور ان کے لیے زیادہ بہتر صورت اختیار کرتے ہوئے ان سے مال کو دور رکھا۔ (اور اب میرے زمانے میں یہ مال بہت زیادہ آرہا ہے) اے اللہ! میں اس بات سے تیری پناہ چاہتا ہوں کہ یہ مال کا زیادہ آنا کہیں تیری طرف سے عمر کے خلاف داؤ نہ ہو۔ (یعنی کہیں اس سے عمرکے دین اور آخرت کا نقصان نہ ہو) پھر حضرت عمر نے یہ آیت پڑھی: {اَیَحْسَبُوْنَ اَنَّمَا نُمِدُّھُمْ بِہٖ مِنْ مَّالٍ وَّبَنِیْنَ o نُسَارِعُ لَھُمْ فِی الْخَیْرٰتِط بَلْ لَّا یَشْعُرُوْنَ o}2 کیا یہ لوگ یوں گمان کر رہے ہیں کہ ہم ان کو جو کچھ مال واولاد دیتے چلے جاتے ہیں تو ہم ان کو جلدی جلدی فائدہ پہنچا رہے ہیں؟ (یہ بات ہرگز نہیں) بلکہ یہ لوگ (اس کی وجہ) نہیں جانتے۔1 حضر ت ابو سنان دُؤلی ؓ کہتے ہیں کہ میں حضرت عمر بن خطّاب ؓ کی خدمت میں گیا۔ ان کے پاس مہاجرین اوّلین کی ایک جماعت بیٹھی ہوئی تھی۔ آپ نے خوش بو وغیرہ رکھنے کا تھیلا یعنی جامہ دان لانے کے لیے ایک آدمی بھیجا۔ وہ تھیلا ٹوکری یا بوری جیسا تھا۔ یہ تھیلا عراق کے ایک قلعہ سے حضرت عمر کے پاس لایا گیا تھا۔ اس میں ایک انگوٹھی بھی تھی جسے حضرت عمر کے ایک بچے نے لے کر منہ میں ڈال لیا۔ حضرت عمر نے اس سے وہ انگوٹھی لے لی اور پھر رو پڑے۔ پاس بیٹھے ہوئے لوگوں نے ان سے کہا: آپ کیوں رو رہے ہیں؟ جب کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اتنی فتوحات عطا فرما رکھی ہیں اور آپ کو آپ کے دشمن پر غالب کر دیا ہے اور آپ کی آنکھیں (خوشیاں عطا فرما کر) ٹھنڈی کر دی ہیں؟ حضرت عمر ؓ نے فرمایا: میں نے حضورﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جن لوگوں پر دنیا کی فتوحات ہونے لگتی ہیں اور انھیں دنیا بہت مل جاتی ہے تو ان کے در میا ن ایسی بغض وعداوت پیدا ہوجاتی ہے جو قیامت تک چلتی رہتی ہے مجھے اس کا ڈر لگ رہا ہے(اس لیے رو رہا