حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
آپ زندہ اور مردہ لوگوں کو رخصت فرما رہے ہیں۔ (یعنی آپ کو اندازہ تھا کہ دنیا سے جانے کا وقت قریب آگیا ہے، اس لیے زندہ لوگوں کو خاص خاص باتوں کی وصیت اور تاکید فرما رہے تھے، اور مردہ لوگوں کے لیے بڑے اہتمام سے دعا واستغفار فرما رہے تھے کہ پھر اس کا موقع تو رہے گا نہیں) پھر آپ منبر پر تشریف فرما ہوئے اور فرمایا: میں تم لوگوں سے پہلے آگے جا رہا ہوں اور میں تمہارے حق میں گواہ بنوں گا اور تم سے وعدہ ہے کہ حوضِ کوثر پرتم سے ملاقات ہوگی۔ اور میں اپنی اس جگہ سے اس وقت حوضِ کوثر کو دیکھ رہا ہوں (کیوںکہ اللہ تعالیٰ نے درمیان کے تمام پردے ہٹا دیے ہیں)۔ مجھے تمہارے بارے میں اس بات کا ڈر نہیں ہے کہ تم شرک کرنے لگو بلکہ اس بات کا ڈر ہے کہ تم لوگ دنیا کے حاصل کرنے میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے لگو۔ حضرت عقبہ کہتے ہیں: یہ حضورﷺ کی زیارت کا میرے لیے آخری موقع تھا۔1 حضرت عقبہ بن عامر ؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ ایک دن باہر تشریف لے گئے اور اُحُد والوں کی نمازِ جنازہ پڑھی۔ پھر پچھلی حدیث والا مضمون بیان فرمایا۔ اس حدیث میں یہ مضمون بھی ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا: اللہ کی قسم! میں اس وقت اپنے حوض کو دیکھ رہا ہوں اور مجھے زمین کے تمام خزانوں کی چابیاں دے دی گئی ہیں۔ (جس کی وجہ سے حضورﷺ کے بعد قیصر وکسریٰ کے خزانے صحابہؓ کو ملے اور کئی ملک فتح ہوئے) اور اللہ کی قسم! مجھے اس بات کا ڈر نہیں ہے کہ تم میرے بعد شرک کرنے لگو گے، بلکہ اس بات کا ڈر ہے کہ تم دنیا حاصل کرنے کے شوق میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے لگو گے۔2 حضرت عمرو بن عوف اَنصاری ؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ نے حضرت ابو عبیدہ بن جرّاحؓ کو بحرین جزیہ لانے کے لیے بھیجا۔ چناںچہ وہ بحرین سے بہت سا مال (ایک لاکھ اَسّی ہزار یا دو لاکھ در ہم) لے کر آئے۔ حضراتِ انصار نے جب حضرت ابو عبیدہ کے واپس آنے کی خبر سنی تو انھوں نے فجر کی نماز حضورﷺ کے ساتھ پڑھی۔ جب حضورﷺ نماز کے بعد اُن کی طرف متوجہ ہوئے تو یہ سب حضرات آپ کے سامنے آکر بیٹھ گئے۔ حضورﷺ انھیں دیکھ کر مسکرائے اور فرمایا: میرا خیال ہے کہ تم نے سن لیا ہے کہ ابو عبیدہ بحرین سے کچھ لے کر آئے ہیں؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، یا رسول اللہ! (اپنی اس بات کو چھپایا نہیں) آپ نے فرمایا: تمھیں خوش خبر ی دیتا ہوں اور خوشی حاصل ہونے کی امید رکھو۔ (یعنی ابو عبید ہ جو مال لائے ہیں اس میں سے تمھیں ضرور کچھ ملے گا) اللہ کی قسم! مجھے تم پر فقر کا ڈر نہیں ہے، بلکہ اس بات کا ڈر ہے کہ تم پر دنیا اس طرح پھیلا دی جائے گی جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر پھیلا دی گئی تھی اور تم بھی اس کے حاصل کرنے میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرنے لگو گے جیسے پہلوں نے کی تھی، پھر یہ دنیا تمھیں اسی طرح ہلاک کر دے گی