حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وَکُلُّ جَانٍ یَدُہٗ إِلٰی فِیْہِ یہ میرے چنے ہوئے پھل ہیں اور جو پھل عمدہ تھے وہ ان ہی میں ہیں، (میں نے انھیں نہیں کھایا اور میرے علاوہ) ہر پھل چننے والے کا ہاتھ اس کے منہ کی طرف جا رہا تھا۔ یعنی میں نے اس بیت المال میں سے کچھ نہیں لیا ہے۔ اے ابنِ نبّاج! کوفہ والوں کو میرے پاس لے آؤ۔ چناںچہ لوگوں کو اعلان کر کے بلایا گیا۔ (جب لوگ آگئے تو) حضرت علی نے بیت المال کا سارا مال لوگوں میں تقسیم کر دیا اور تقسیم کر تے ہوئے وہ یوں فر ما رہے تھے: اے سونے! اے چاندی! میرے علاوہ کسی اور کو دھو کہ دو۔ (اور لوگوں سے کہہ رہے تھے:) لے لو، لے لو۔ اور یوں ہی تقسیم کرتے رہے یہاں تک کہ نہ کوئی دینار بچا اور نہ کوئی درہم۔ پھر ابنِ نبّاج سے فرمایا: اس بیت المال میں پانی چھڑک دو۔ (اس نے پانی چھڑک دیا) پھر آپ نے اس میں دورکعت نماز پڑھی۔1 حضر ت مجمع تیمی ؓکہتے ہیں: حضرت علی ؓ بیت المال (کا سارا مال تقسیم کر کے اس) میں جھاڑو دیا کرتے تھے۔ اور اس میں نمازپڑھا کر تے اور وہاں سجدہ اس لیے کیاکرتے تاکہ یہ بیت المال قیامت کے دن آپ کے حق میں گواہی دے۔2 حضرت علاء کے والد ؓ کہتے ہیں: میں نے حضرت علی بن ابی طالب ؓ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: میں نے تمہارے مالِ غنیمت میں سے کھجور وں کے اس برتن کے علاوہ اور کچھ نہیں لیا اور یہ بھی مجھے دیہات کے ایک چودھری نے ہدیہ میں دیا تھا۔ پھر حضرت علی بیت المال تشریف لے گئے اور جتنا مال اس میں تھا وہ سارا تقسیم کر دیا اور پھر وہ یہ شعر پڑھنے لگے: أَفْلَحَ مَنْ کَانَتْ لَہٗ قَوْصَرَہْ یَأْکُلُ مِنْھَا کُلَّ یَوْمٍ مَرَّہْ وہ آدمی کامیاب ہوگیا جس کے پاس ایک ٹوکرا ہو جس میں سے وہ روزانہ ایک مرتبہ کھالے۔ (کامیابی کے لیے تھوڑی دنیا بھی کافی ہے) حضرت عنترہ شیبانی ؓ کہتے ہیں: حضرت علی ؓ ہر صنعت والے سے اس کی صنعت کاری اور دست کاری میں سے جزیہ اور خراج وصول کیا کرتے تھے یہا ں تک کہ سوئی والوں سے سوئیا ں، سوئے، دھاگے اور رسیاں لیا کرتے تھے، پھر اسے لوگوںمیںتقسیم کر دیا کرتے۔ اور روزانہ بیت المال کا سارا مال شام تک تقسیم کر دیا کرتے اور رات کو اس میں کچھ نہ ہوتا۔ البتہ اگر کسی ضروری کام میں مشغول ہوجاتے اور مال تقسیم کر نے کی اس دن فر صت نہ ملتی تو پھر وہ مال بیت المال میں رات بھر رہ جاتا، لیکن اگلے دن صبح صبح جاکر اسے تقسیم کر دیتے اور فرمایا کرتے: اے دنیا! مجھے دھوکہ نہ دے ، جاکسی اور کو جاکر دھوکہ دے۔ اور یہ شعر پڑھا کرتے: ھٰذَا جَنَايَ وَخِیَارُہٗ فِیْہِ وَکُلُّ جَانٍ یَدُہٗ إِلٰٰی فِیْہِ