حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ان سے حضرت علی بن ابی طالب ؓ نے کہا: (آپ رجسٹر نہ بنائیں بلکہ) ہر سال جتنا مال اکٹھا ہوجایا کر ے وہ سارا مسلمانوں میں تقسیم کر دیا کریں اور اس میں سے کچھ نہ بچایا کریں۔ حضرت عثمان بن عفان ؓ نے کہا: میرا خیال یہ ہے کہ بہت زیادہ مال آرہا ہے جو تمام لوگوں کو دیا جاسکتا ہے۔ اگر لینے والوں کی تعداد کو شمار نہیں کیا جائے گا تو آپ کو پتہ نہیں چلے گا کہ کس نے لیا اور کس نے نہیں لیا، اور مجھے ڈر ہے کہ اس طرح تقسیم کا معاملہ بے قابو ہوجائے گا۔ حضرت ولید بن ہشام بن مُغیرہ ؓ نے کہا: میں شام گیا ہوں میں نے وہاں کے بادشاہوں کو دیکھا ہے انھوں نے رجسٹر بھی بنائے ہوئے ہیں اور اپنی فوج بھی باقاعدہ مرتب ومنظم بنا رکھی ہے۔ آپ بھی رجسٹر بنالیں اور باقاعدہ فوج تیار کرلیں۔ حضرت عمر نے حضرت ولید کی اس رائے کو قبو ل فر مالیا اور حضرت عقیل بن ابی طالب، حضرت مخرمہ بن نوفل اور حضرت جُبَیر بن مُطْعِم ؓ کو حضرت عمر نے بلا کران سے فرمایا: رجسٹر میں لوگوں کے نام ان کے درجوں کے مطابق لکھ دو۔ یہ تینوں حضرات قریش کے نسب کو اچھی طرح جانتے تھے۔ چناںچہ انھوں نے رجسٹر میں نام لکھنے شروع کیے۔ پہلے بنو ہاشم کا نام لکھا، پھر حضرت ابو بکر ؓ اور ان کی قوم کا نام لکھا، اس کے بعد حضرت عمر اور ان کی قوم کا نام لکھا۔ انھوں نے خلافت کی ترتیب کا لحاظ کرتے ہوئے ایسا کیا۔ جب حضرت عمر نے رجسٹر دیکھا تو فرمایا: اللہ کی قسم! دل تو میرا بھی یہی چاہتا ہے کہ ترتیب یہی ہوتی، لیکن تم لوگ حضور ﷺ کے رشتہ دار وں سے شروع کرو اور جو رشتہ میں حضور ﷺ سے جتنا زیادہ قریب ہو اس کا نام اتنا پہلے لکھو۔ بس اس رشتہ داری کے لحاظ سے تم لوگ نام لکھتے جاؤ، اس میں جہاں عمر کا نام آجائے وہاں اس کا بھی نام لکھ دو۔1 حضرت اسلم ؓ کہتے ہیں: (جب تینو ں حضرات نے بنو ہاشم کے بعد حضرت ابو بکر ؓ اور ان کی قوم اور پھر حضرت عمر اور ان کی قوم کے نام رجسٹر میں لکھے اور اس پر حضرت عمر نے انکار فرمایا تو حضرت عمر کی قوم) بنو عدی حضرت عمرکے پاس آئے اور کہنے لگے: آپ حضور ﷺ کے خلیفہ ہیں۔ حضرت عمرنے فرمایا: نہیں، بلکہ یوں کہو کہ آپ ابو بکر کے خلیفہ ہیں اور ابو بکر حضور ﷺ کے خلیفہ ہیں۔ بنو عدی نے کہا: اچھایو ںہی سہی، لیکن آپ اپنا نام وہاں ہی رہنے دیں جہاں ان تینو ں حضرات نے لکھا ہے۔ حضرت عمر نے فرمایا: واہ واہ اے بنو عدی! تم یہ چاہتے ہو کہ میری پیٹھ پر سوار ہو کر (دوسروں سے پہلے) کھالو اور یوں میں اپنی نیکیاں تم لوگوں کی وجہ سے بر باد کر دوں۔ نہیں، اللہ کی قسم! ایسے نہیں ہوگا (بلکہ حضور ﷺ کی رشتہ دار ی کو بنیاد بنا کر مال تقسیم کیا جائے گا) چاہے تمہارے نام لکھنے کی باری رجسٹر میں سب سے اخیر میں آئے۔ میرے دو ساتھی (یعنی حضور ﷺ اور حضرت ابو بکر صدیق ؓ) ایک راستہ پر چلے ہیں۔ اگر میں ان کا راستہ چھوڑ دوں گا تو میں ان دونوں کی منزل پر نہیں پہنچ سکوں گا (آخرت میں وہ دونوں کہیں اور ہوں گے اور میں کہیں اور)۔ اللہ کی قسم! ہمیں دنیا میں جو عزّت ملی ہے اور آخرت میں ہمیںاپنے اعمال پر اللہ سے ثواب ملنے کی جو اُمید ہے یہ سب کچھ