حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
آپ کا انتظار کر نے لگی لیکن آپ بہت دیر تک نماز پڑھتے رہے۔ نماز کے بعد آپ اپنی نماز کی جگہ سے باہر تشریف لائے اور پھر وہیں واپس چلے گئے اور نماز شروع کردی۔ اسی طرح بار بار فر ماتے رہے یہاں تک کہ فجر کی اذان ہوگئی۔ آپ نے مسجد میں جا کر نماز پڑھائی اور پھر گھر واپس تشریف لائے اور فرمایا: وہ تھیلی کہاں ہے جس نے آج ساری رات مجھے پر یشان کیے رکھا؟ چناںچہ وہ تھیلی منگوائی اور اس میں جو کچھ تھا وہ سب تقسیم فر ما دیا۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آج رات آپ نے ایسا کا م کیا جو آپ کبھی نہیںکیا کرتے تھے۔ آپ نے فرمایا: میں نمازپڑھتا تھا تو پھر مجھے اس تھیلی کا خیا ل آجاتا، میں جاکر اسے دیکھتا اور پھر واپس آکر نماز شروع کر دیتا (ساری را ت اس وجہ سے نہ سو سکا کہ اتنا زیادہ مال میرے پاس ہے تو میںکیسے سوجاؤں۔ جب ما ل تقسیم ہوگیاتب مجھے چین آیا)۔1 حضرت ابو موسیٰ اَشعری ؓ فر ماتے ہیں: حضرت عَلَاء بن حضرمی ؓ نے بحرین سے حضور ﷺ کی خدمت میں اَسّی ہزار بھیجے۔ آپ کے پاس اس سے زیادہ مال نہ اس سے پہلے کبھی آیا اور نہ کبھی اس کے بعد۔ آپ نے ارشاد فرمایا تو وہ اَسّی ہزار چٹائی پر پھیلا دیے گئے۔ اس کے بعد نماز کے لیے اذان ہو گئی۔ (نماز سے فارغ ہو کر) آپ اس ما ل کے پاس جھک کر کھڑے ہوگئے۔ لوگ آنے لگے اور حضورﷺ ان کو دینے لگے۔ اس دن نہ آپ گِن کر دے رہے تھے نہ تول کر، بلکہ مٹھیا ں بھر کر دے رہے تھے۔ اتنے میں حضرت عباس ؓ آئے اور انھوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں نے جنگِ بدر کے دن اپنا فدیہ بھی دیا تھا اور عقیل کا بھی دیا تھا،کیوںکہ اس دن عقیل کے پاس کچھ مال نہیں تھا اس لیے آپ مجھے اس مال میں سے کچھ عنایت فر مائیں۔ حضور ﷺ نے فرمایا: لے لو! چناںچہ حضرت عباس پر کالے رنگ کی منقّش چادر تھی۔ انھوں نے اسے بچھا یا اور خوب لپ بھر کر اس میں مال ڈالا پھر اٹھا کرلے جا نے لگے تو اٹھا نہ سکے۔ تو انھوں نے سر اٹھا کر عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ اٹھا کر مجھ پر رکھ دیں۔ اس پر حضور ﷺ مسکرائے یہاں تک کہ آپ کے دندانِ مبارک نظر آنے لگے۔ آپ نے فرمایا: تم نے جتنا مال لیا ہے اس میںسے کچھ واپس کر دو اور جتنا اٹھا سکتے ہو اتنا لے لو۔ چناںچہ انھوں نے ایسا ہی کیا اور جتنا مال اٹھا سکتے تھے اتنا لے گئے اور جا تے ہوئے فر ما رہے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے دو وعدے فر مائے تھے، ان میں سے ایک تو اللہ نے پورا فر ما دیا اور دوسرے وعدے کا مجھے پتہ نہیں کہ کیا ہو گا۔ اور اللہ تعالیٰ کے وعدوں کا ذکر قرآن پاک کی اس آیت میںہے: {قُلْ لِّمَنْ فِیْ اَیْدِیْکُمْ مِّنَ الْاَسْرٰٓی اِنْ یَّعْلَمِ اللّٰہُ فِیْ قُلُوْبِکُمْ خَیْرًا یُّؤْتِکُمْ خَیْرًا مِّمَّا اُخِذَ مِنْکُمْ وَیَغْفِرْ لَکُمْ}1 آپ کے قبضہ میں جو قیدی ہیں آپ ان سے فرما دیجیے کہ اگر اللہ تعالیٰ کو تمہارے قلب میں ایمان معلوم ہوگا تو جو کچھ (فدیہ میں) تم سے لیا گیا ہے (دنیا میں) اس سے بہتر تم کو دے دے گا اور (آخرت میں) تم کو بخش دے گا۔ اور واقعی یہ مال اس مال سے بہتر ہے جو (بدر کے موقع پر) مجھ سے (فدیہ میں) لیا گیا تھا، لیکن مجھے یہ معلوم نہیں کہ اللہ