حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت عمر ؓ نے فرمایا: اے خلیفۂ رسول اللہ! آپ اہلِ بدر اور دوسرے لوگوں کو برابر رکھ رہے ہیں۔ حضرت ابو بکر نے فرمایا: دنیا تو گزار ے کی چیز ہے اور بہترین گزار ے کی چیز وہ ہے جو درمیانی درجہ کی ہو (لہٰذا اس دنیا میں تو میںنے سب کو برابر رکھا ہے)۔ اور اہلِ بدر کو دوسرے لوگوں پر جو فضیلت حاصل ہے اس کا اثر اجر وثواب میں ظاہر ہوگا (کہ آخرت میں ان کا اجر وثواب برابر نہیں ہوگا، بلکہ اہلِ بدر کا اجر وثواب دوسروں سے زیادہ ہوگا)۔1 حضرت ابنِ ابی حبیب ؓ اور دیگر حضرات کہتے ہیں کہ حضرت ابو بکر ؓ کی خدمت میں عر ض کیا گیا کہ وہ (سب میں مال برابر تقسیم نہ کریں بلکہ) مال کی تقسیم میں لوگوں میں درجات مقرر کریں (اور جس کے دینی فضائل جتنے زیادہ ہوں اس کو اتنا زیادہ مال دیں)۔ ا س پر انھوں نے فرمایا: لوگوں کے دینی فضائل کا بدلہ تو اللہ تعالیٰ (قیامت کے دن) عطا فر ما ئیں گے۔ دنیاوی ضروریات میں سب کے درمیا ن برابر ی کرنا ہی بہتر ہے۔2 حضرت اسلم ؓ کہتے ہیں کہ جب حضرت ابو بکر ؓکو خلیفہ بنایا گیا تو انھوں نے لوگوں میں مال برابر تقسیم کیا۔ تو ان سے بعض صحابہ نے عر ض کیا کہ اے خلیفۂ رسول اللہ! اگر آپ حضراتِ مہاجرین اور اَنصار کو دوسروں پر فضیلت دیں (اور ان کو دوسروں سے زیادہ دیں) تو یہ زیادہ اچھا ہوگا۔ انھوں نے فرمایا: تم لوگ چاہتے ہو کہ مال زیادہ دے کر ان کے دینی فضائل ان سے خرید لوں؟ (یہ ہر گز مناسب نہیں ہے) مال کی تقسیم میں ان سب کو برابر رکھنا ایک کو دوسرے پر تر جیح دینے سے بہتر ہے۔ حضرت غفرہ ؓ کے آزاد کردہ غلا م حضرت عمر بن عبد اللہ ؓ کہتے ہیں: جب حضرت ابو بکر ؓ پہلی مر تبہ مال تقسیم کر نے لگے تو اُن سے حضرت عمر بن خطّاب ؓ نے کہا: حضرات مہاجرینِ اوّلین اور اسلام میں سبقت رکھنے والوں کو زیادہ دیں۔ توحضرت ابو بکر ؓ نے فرمایا: کیا میں ان سے ان کے اسلام میں پہل کرنے کی نیکی کو (دنیا کے بدلے میں) خرید لوں؟ (نہیں، ایسے نہیں ہوسکتا) چناںچہ انھوں نے مال تقسیم کیا اور سب کو برابر دیا۔3 حضرت غفرہ ؓ کے آزاد کردہ غلام حضرت عمر ؓ کہتے ہیں: جب حضورﷺ کا انتقال ہوگیا تو بحرین سے مال آیا توحضرت ابو بکر ؓ نے اعلان فرمایا کہ جس آدمی کا حضور ﷺ کے ذمّہ قرضہ ہو یا حضور ﷺ نے اسے کچھ دینے کا وعدہ فرما رکھا ہو وہ کھڑا ہو کر لے لے۔ چناںچہ حضرت جا بر ؓ نے کھڑ ے ہو کر کہا: حضور ﷺ نے مجھ سے فرمایا تھا اگر میرے پاس بحرین سے مال آئے گا تو میں تمہیں تین مر تبہ اتنا دوں گا۔ اور دونوں ہاتھوں سے لپ بھر کر اشارہ فرمایا تھا۔ حضرت ابو بکرنے ان سے فرمایا: اٹھو اور خود اپنے ہاتھ سے لے لو۔ چناںچہ انھوں نے ایک مر تبہ لپ بھر کر لیا اسے گِنا گیا تو وہ پانچ سو درہم تھے۔ حضرت ابو بکر نے فرمایا: انھیں مزید ایک ہزار گن کر دے دو (تاکہ تین لپیں ہوجائیں)۔ اس کے بعد