حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مرتبہ لیا ہے اور میں نے دومرتبہ لیا ہے۔ آپ نے فرمایا: (کوئی بات نہیں) تم خود بھی کھالو اور اپنے اہل وعیال کو بھی کھلائو۔2 حضرت ابو ہریرہ ؓ فرماتے ہیں: ایک دن حضور ﷺ نے اپنے صحابہ ؓ میں کھجوریں تقسیم فرمائیں اور ہر ایک کو سات سات کھجوریں دیں۔ اور مجھے بھی آپ نے سات کھجوریں دیں جن میں ایک بغیر گٹھلی والی گھٹیا کھجور بھی تھی جو مجھے ان تمام کھجوروں سے زیادہ اچھی لگی، کیوںکہ وہ سخت تھی اس لیے اس کے چبانے میں دیر لگی اور میں اسے کافی دیر تک چباتا رہا۔3 حضرت انس ؓ فرماتے ہیں: حضور ﷺ کی خدمت میں کچھ کھجوریں لائی گئیں۔ آپ انھیں صحابہ میں تقسیم فرمانے لگے۔ اور آپ اس طرح بیٹھ کر وہ کھجوریں جلدی جلدی کھا رہے تھے جیسے کہ ابھی اٹھنے والے ہوں۔ (کسی ضروری کام سے کہیں جاناہوگا اس لیے اطمینان سے بیٹھ کر نہ کھائیں) 4 حضرت لیث بن سعد ؓکہتے ہیں: حضرت عمر بن خطّاب ؓ کے زمانۂ خلافت میں رَمادہ والے سال میںمدینہ منوّرہ میں لوگوں کو شدید قحط سالی کی وجہ سے بڑی مشقت اُٹھانی پڑی۔ چناںچہ انھوں نے مصر حضرت عمرو بن عاص ؓکو یہ خط لکھا: اللہ کے بندے عمر امیرالمؤمنین کی طرف سے نافرمان کی طرف جو عاص کے بیٹے ہیں۔سلام ہو۔ اَما بعد! اے عمرو! میری جان کی قسم! جب تم خود اور تمہارے ساتھی سیر ہو کر کھا رہے ہوں تو پھر تمہیں اس کی کیا پروا کہ میں اور میرے ساتھی ہلاک ہو رہے ہیں۔ ہماری مدد کرو! ہماری مدد کرو! (چوںکہ حضرت عمر ؓ کا لہجہ تنبیہ اور عتاب کا ہے، اس لیے حضرت عمرو ؓ کو نافرمان سے خطاب کیا۔ اور اپنی جان کی قسم کھانے کا اہلِ عرب میں عام رواج تھا، لیکن اس سے قسم مراد نہیں ہوتی تھی بلکہ تاکید مقصد ہوتی تھی) حضرت عمراپنے آخری جملے کو بار بار دہراتے رہے۔ حضرت عمرو بن عاص ؓ نے جواب میں یہ مضمون لکھا: اللہ کے بندے عمر امیرالمؤمنین کی خدمت میں عمرو بن عاص کی طرف سے۔ اَما بعد! میں مدد کے لیے حاضر ہوں! میں مدد کے لیے حاضر ہوں! میں آپ کی خدمت میں غلّہ کا اتنا بڑا قافلہ بھیج رہا ہوں جس کا پہلا اونٹ آپ کے پاس مدینہ میں ہوگا اور اس کا آخری اونٹ میرے پاس مصر میں ہوگا۔ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ۔ چناںچہ حضرت عمرو نے بہت بڑا قافلہ بھیجا جس کا پہلا اُونٹ مدینہ میں تھا اور آخری مصر میں، اور اونٹ کے پیچھے اُونٹ چل رہا تھا۔ جب یہ قافلہ حضرت عمر کے پاس پہنچا تو آپ نے خوب دل کھول کر لوگوں میں تقسیم کیا اور یہ طے کیا کہ مدینہ منوّرہ اور اس کے آس پاس کے ہر گھر میں ایک اُونٹ مع اس پر لدے ہوئے سارے غلہ کے دیا جائے۔ اور حضرت عبد الرحمن بن عوف، حضرت زُبیر بن عوّام اور حضرت سعد بن ابی وقاص ؓکو لوگوں میں سامان تقسیم کرنے کے لیے بھیجا۔