حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پاس ہیں ان میں سے وہ تم کو دو چادریں دے دیں گی۔ چناںچہ انھوں نے حضرت عائشہ ؓ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: اللہ تعالیٰ آپ کو سرسبز وشاداب رکھے! آپ کے پاس جو چادریں ہیں ان میں سے دوچادریں پسند کر کے مجھے دے دیں، کیوںکہ حضور ﷺ نے ان میں سے دوچادریں مجھے دینے کا حکم فرمایا ہے۔ حضرت عائشہ نے پیلو کی لمبی مسواک بڑھاتے ہوئے فرمایا: یہ اور یہ لے لو۔ اور عرب عورتیں نظر نہیں آتی تھیں (کیوں کہ وہ پردہ کرتی تھیں اور اسی وجہ سے حضرت عائشہ نے مسواک سے اشارہ کیا)۔1 حضرت جعفر بن محمد اپنے والد حضرت محمد ؓ سے نقل کرتے ہیںکہ حضرت عمر ؓ کے پاس یمن سے جوڑے آئے جو انھوں نے لوگوں کو پہنا دیے۔ شام کو لوگ وہ جوڑے پہن کر آئے، اس وقت حضرت عمر قبر اطہراور منبر شریف کے درمیان بیٹھے ہوئے تھے۔ لوگ ان کے پاس آکر ان کو سلام کرتے اور ان کو دعائیں دیتے۔ اتنے میں حضرت حسن اورحضرت حسین ؓ اپنی والدہ حضرت فاطمہ ؓ کے گھر سے نکلے اور لوگوں کو پھلانگتے ہوئے آگے بڑھ رہے تھے اور ان کے جسم پر ان جوڑوں میں سے کوئی جوڑا نہیں تھا۔ یہ دیکھ کر آپ غمگین اور پریشان ہوگئے اور آپ کی پیشانی پر بَل پڑگئے اور فرمایا: اللہ کی قسم! تم لوگوں کو جوڑے پہناکر مجھے خوشی نہیں ہوئی (کیوںکہ حضور ﷺ کے نواسوں کو تو پہنا نہیں سکا)۔ لوگوں نے عرض کیا: اے امیر المؤمنین! آپ نے اپنی رعایا کو جوڑے پہنا کر اچھا کیا ہے۔ حضرت عمر نے کہا: میں اس وجہ سے پریشان ہوں کہ یہ دولڑکے لوگوں کو پھلانگتے ہوئے آرہے تھے اور ان کے جسم پر ان جوڑوں میں سے کوئی جوڑا نہیں ہے۔ یہ جوڑے ان دونوں سے بڑے ہیں اور یہ دونوں ان جوڑوں سے چھوٹے ہیں (اس وجہ سے ان کو جوڑے نہیں دیے)۔ پھر انھوں نے یمن کے گورنر کو خط لکھا کہ حضرت حسن اور حضرت حسین کے لیے جلدی سے دوجوڑے بھیجو۔ چناںچہ انھوں نے دوجوڑے بھیجے جو حضرت عمر نے ان دونوں حضرات کو پہنا دیے۔1 اور اَنصارکے اکرام کے باب میں لوگوں میں جوڑے تقسیم کرنے کے بارے میں حضرت عمر ؓ کے ساتھ حضرت اُسید بن حضیر اور حضرت محمد بن مَسْلَمہؓ کا قصہ گزر چکا ہے۔ اور عورتوں کے جنگ کرنے کے باب میں یہ بھی گزر چکا ہے کہ حضرت عمر نے حضرت اُمّ عُمَارہ ؓ کو اس لیے ایک بڑی چادر دی تھی کہ انھوں نے جنگِ اُحُدکے دن جنگ کی تھی۔ حضرت محمد بن سلام ؓ کہتے ہیں: حضرت عمر بن خطّاب ؓ نے حضرت شفاء بنتِ عبد اللہ عدویہ ؓ کو پیغام بھیجا کہ صبح کے وقت میرے پاس آنا۔ وہ فرماتی ہیں: میں صبح کے وقت حضرت عمر کے ہاں گئی تو مجھے ان کے دروازے پر حضرت عاتکہ بنتِ اسید بن ابی العیص ؓ ملیں۔ پھر ہم دونوں اندر گئیں۔ وہاں ہم نے کچھ دیر بات کی۔ پھر حضرت عمر نے ایک چادر منگوا کر حضرت عاتکہ کو دی۔ پھر ایک اور چادر منگوائی جو پہلی سے کم درجہ کی تھی وہ مجھے دی۔ میں نے کہا: اے عمر! میںان سے