حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت واثلہ بن اسقع ؓ فرماتے ہیں: ہم اہلِ صفّہ میں تھے۔ رمضان کا مہینہ آگیا، ہم نے روزے رکھنے شروع کر دیے۔ جب ہم افطار کرلیتے تو جن لوگوں نے حضور ﷺ سے بیعت کی ہوئی تھی وہ لوگ آتے اور ان میں سے ہر آدمی ہم میں سے ایک آدمی کو اپنے ساتھ لے جاتا اور اسے رات کا کھانا کھلاتا۔ ایک رات ہمیں لینے کوئی نہ آیا، پھر صبح ہوگئی، پھر اگلی رات آگئی اور ہمیں لینے کوئی نہ آیا۔ پھر ہم لوگ حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اپنی حالت حضور ﷺ کو بتائی۔ حضور ﷺ نے اپنی ازواجِ مطہّرات میں سے ہر ایک کے پاس آدمی بھیجا کہ ان سے پوچھ کر آئے کہ ان کے پاس کچھ ہے؟ تو ان میں سے ہر ایک نے قسم کھا کر یہی جواب بھیجا کہ اس کے گھر میں ایسی کوئی چیزنہیں ہے جسے کوئی جان دار کھا سکے۔ حضور ﷺ نے ان اَصحابِ صفّہ سے فرمایا: تم سب جمع ہوجائو۔ جب وہ لوگ جمع ہوگئے تو حضور ﷺ نے ان کے لیے یہ دعا فرمائی: اے اللہ! میں تجھ سے تیرا فضل اور تیری رحمت مانگتا ہوں، اس لیے کہ تیری رحمت تیرے ہی قبضہ میں ہے، تیرے علاوہ کوئی اور اس کا مالک نہیں ہے۔ ابھی آپ نے یہ دعا مانگی ہی تھی کہ ایک آدمی نے اندر آنے کی اجازت مانگی (آپ نے اسے اجازت دی) تو وہ ایک بھنی ہوئی بکری اور روٹیاں لے کر آیا۔ حضور ﷺ کے فرمانے پر وہ بکری ہمارے سامنے رکھ دی گئی۔ ہم نے اس میں سے کھایا اور خوب سیر ہوگئے تو حضور ﷺ نے ہم سے فرمایا: ہم نے اللہ سے اس کا فضل اور اس کی رحمت مانگی تھی، تو یہ کھانا اللہ کا فضل ہے اور اللہ نے اپنی رحمت ہمارے لیے ذخیرہ کر کے (آخرت کے لیے) رکھ لی ہے۔1 حضرت عبد الرحمن بن ابی بکر ؓ فرماتے ہیں: اصحابِ صفّہ غریب فقیر لوگ تھے۔ حضور ﷺ نے ایک مرتبہ اعلان فرمایا: جس کے پاس دو آدمیوں کا کھانا ہے تو وہ (اصحابِ صفّہ میں سے) تیسرے کو لے جائے، اور جس کے پاس چار آدمیوں کا کھانا ہے وہ پانچویں یا چھٹے کو لے جائے۔ چناںچہ حضور ﷺ خود دس آدمیوں کو لے گئے۔ اور (میرے والد) حضرت ابو بکر ؓ تین آدمی گھر لے آئے، اور گھر میں خود میں تھا اور میرے والد اور والدہ تھیں۔ راوی کہتے ہیں: مجھے یہ معلوم نہیں ہے کہ یہ بھی کہا تھا کہ اور میری بیوی تھی اور مزید ایک خادم تھا جو ہمارے اور حضرت ابوبکر دونوں کے گھروں میں کام کرتا تھا۔ (گھر کے افراد کل چار یا پانچ تھے۔ حضور ﷺ نے فرمایا تھا کہ چار ہوں تو ایک یا دو لے جانا، لیکن حضرت ابو بکر شوق میںتین آدمی لے آئے) خود حضرت ابوبکر نے حضور ﷺ کے ہاں رات کا کھانا کھایا اور پھر عشاء تک وہاں ہی ٹھہرے رہے۔ پھر نمازِ عشاء کے بعد اور ٹھہر گئے یہاں تک کہ حضور ﷺ نے کھا لیا۔ رات کا کافی حصہ گزرنے کے بعد حضرت ابو بکر گھر آئے۔ (وہ سمجھے کہ مہمانوں نے کھانا کھا لیا ہوگا) ان کی بیوی نے ان سے کہا: آپ اپنے مہمانوں کے پاس کیوں نہیں آئے؟ حضرت ابوبکر نے کہا: کیا تم نے ان مہمانوں کو کھانا نہیں کھلایا؟