حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
آئیں جس کا رنگ فاختہ جیسا تھا۔ ہم نے وہ بھی کھا لیا توآپ نے فرمایا: اے عائشہ! ہمیں کچھ پلائو۔ تو حضرت عائشہ دودھ کا ایک چھوٹا پیالہ لے آئیں، ہم نے وہ دودھ بھی پی لیا۔ پھر حضور ﷺ نے فرمایا: اگر تم چاہو تو یہاں ہی رات گزار لو، اور اگر چاہو تو مسجد میں چلے جائو۔ ہم نے کہا: ہم مسجد جانا چاہتے ہیں۔ (چناںچہ ہم لوگ مسجد جا کر سوگئے) میں مسجد میں پیٹ کے بل لیٹا ہواتھا کہ ایک آدمی نے مجھے پائوں سے ہلایا اور کہا کہ اس طرح لیٹنا تو اللہ کو پسند نہیں ہے۔ میںنے دیکھا تو وہ حضور ﷺ تھے۔2 حضرت جَہْجاہ غِفاری ؓ فرماتے ہیں: میں اپنی قوم کے چند لوگوں کے ساتھ (مدینہ منوّرہ) آیا۔ ہمارا ارادہ اسلام لانے کا تھا۔ ہم لوگوں نے مغرب کی نماز حضور ﷺ کے ساتھ پڑھی۔ سلام پھیر نے کے بعد آپ نے فرمایا: ہر آدمی اپنے ساتھ بیٹھنے والے کا ہاتھ پکڑ لے (اور اسے اپنے گھر کھانے کے لیے لے جائے۔ چناںچہ تمام لوگوں کو صحابہ لے گئے) اور مسجد میں میرے اور حضور ﷺ کے علاوہ اور کوئی نہ بچا۔ چوںکہ میں لمبا تڑنگاآدمی تھا اس لیے مجھے کوئی نہ لے گیا اور حضور ﷺ مجھے اپنے گھر لے گئے۔ پھر حضور ﷺ میرے لیے ایک بکری کا دودھ نکال کر لائے، میں وہ دودھ سارا پی گیا، یہاں تک کہ حضور ﷺ سات بکریوں کا دودھ نکال کر لائے اور میں وہ سارا پی گیا۔ پھر حضور ﷺ پتھر کی ایک ہنڈیا میں سالن لائے میں وہ بھی ساراکھا گیا۔ یہ دیکھ کر حضرت اُمّ ایمن ؓ نے کہا: (یہ آدمی تو سب کچھ کھاپی گیا، حضور ﷺ بھوکے رہ گئے، اس لیے) جو آج رات حضورﷺ کے بھوکا رہ جانے کا ذریعہ بنا ہے اللہ اسے بھوکا رکھے۔ حضورﷺ نے فرمایا: اے اُمّ ایمن! خاموش رہو۔ اس نے اپنی روزی کھائی ہے اور ہماری روزی اللہ کے ذمہ ہے۔ صبح کو حضور ﷺ کے صحابہ اور یہ باہر سے آئے ہوئے مہمان سب اِکٹھے ہوگئے اور ہر مہمان کے پاس رات جو کھانا لایا گیا وہ بتانے لگا۔ میں نے کہا: مجھے سات بکریوں کا دودھ لا کر دیا گیا میں وہ سارا پی گیا۔ پھر ایک ہنڈیا میں سالن لایا گیا وہ بھی سارا کھا گیا۔ ان سب نے پھر حضورﷺ کے ساتھ مغرب کی نماز پڑھی۔ (نماز کے بعد) پھر حضور ﷺ نے فرمایا: ہر آدمی اپنے ساتھ بیٹھنے والے کا ہاتھ پکڑ لے (اور اپنے گھر لے جا کر کھانا کھلا دے)۔ آج بھی مسجد میں میرے اور حضور ﷺ کے علاوہ اور کوئی نہ بچا۔ میں لمبا تڑنگا آدمی تھا اس لیے مجھے کوئی نہ لے گیا۔ چناںچہ حضور ﷺ مجھے لے گئے اور مجھے ایک بکری کا دودھ نکال کر دیا۔ آج میں اسی سے سیراب ہوگیا اور میرا پیٹ بھرگیا۔ یہ دیکھ کر حضرت اُمّ ایمن نے کہا: یا رسول اللہ! کیا یہ ہمارا کل والا مہمان نہیں ہے؟ آپ نے فرمایا: ہاں! وہی ہے، لیکن آج رات اس نے مؤمن کی آنت میں کھایا ہے اور اس سے پہلے یہ کافر کی آنت میں کھاتا تھا۔ کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے اور مؤمن ایک آنت میں کھاتا ہے۔ (یعنی مؤمن کو زیادہ کھانے پینے کا فکر اور شوق نہیں ہوتا اور کافر کو ہوتا ہے) 1