حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
شام چلے گئے۔1 حضرت ابنِ کعب بن مالک ؓ فرماتے ہیں: حضرت معاذ بن جبل ؓ ایک جوان، نہایت خوب صورت، بہت سخی آدمی تھے۔ اپنی قوم کے بہترین نوجوانوں میں سے تھے۔جو آدمی بھی ان سے کوئی چیز مانگتا وہ فوراً اسے دے دیتے۔ اسی وجہ سے (کہ وہ قرضہ لے کر دوسروں کو دے دیتے) ان پر اتنا قرضہ ہوگیا کہ ان کا سارا مال قرضہ میں گھر گیا۔ آگے پچھلی حدیث جیسی ذکر کی۔1 حضرت جابر ؓ فرماتے ہیں: حضرت معاذ بن جبل ؓ لوگوںمیں سب سے زیادہ خوب صورت چہرے والے، سب سے زیادہ اچھے اَخلاق والے اور سب سے زیادہ کھلے ہاتھ والے یعنی سخی تھے۔ اسی سخاوت کی وجہ سے بہت سا قرضہ اُٹھا لیا۔ (چوںکہ سارا دوسروں پر خرچ کر دیتے تھے اس لیے قرض ادا کرنے کے لیے ان کے پا س کچھ تھا نہیں)۔ آخر قرض خواہ ان کے پیچھے پڑگئے تو یہ ان سے چھپ کر کئی دن اپنے گھر بیٹھے رہے۔ (تھک ہار کر) ان کے قرض خواہ مدد لینے کے لیے حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ حضور ﷺ نے قاصد بھیج کر حضرت معاذ کو بلایا۔ حضرت معا ذ حضور ﷺ کے پاس آئے تو وہ قرض خواہ بھی ان کے ساتھ آگئے اور انھوں نے کہا: یا رسول اللہ! ہمیں ان سے ہمارا حق دلوادیں۔ حضور ﷺ نے (قرض معاف کرنے کی ترغیب دیتے ہوئے) فرمایا: جو معا ذ کا قرضہ معاف کرے اللہ اس پر رحم فرمائے۔ یہ دعا سن کر کچھ قرض خواہوں نے قرضہ معاف کر دیا، لیکن باقی قرض خواہوں نے معاف کرنے سے اِنکار کیا۔ حضور ﷺ نے فرمایا: اے معاذ! ان (کا قرضہ اد ا کرنے) کے لیے تم صبر سے کام لو، یعنی سارا مال بھی دینا پڑے تو تم دے دواور صبر سے کام لو۔ آخر حضور ﷺ نے حضرت معاذ کا سارا مال ان کے قرض خواہوں کو دے دیا۔ انھوں نے آپس میں تقسیم کیا تو ہرایک کو اس کے سات حصوں میں سے پانچ حصے ملے۔ اس پر ان قرض خواہوں نے حضور ﷺ سے کہا: (ہمارا باقی قرضہ ادا کرنے کے لیے) انھیں (غلام بنا کر) بیچ دیں۔ حضور ﷺ نے فرمایا: اب انھیں چھوڑ دو، اب ان سے باقی قرضہ وصول کرنے کے لیے تمہارے پاس کوئی راستہ نہیں رہا۔ اس کے بعد حضرت معاذ بنو سَلِمہ کے ہاں چلے گئے۔ وہاں ان سے ایک آدمی نے کہا: اے ابو عبد الرحمن! چوںکہ تم بالکل فقیر ہوگئے ہو اس لیے تم جاکر حضور ﷺ سے کچھ مانگ لو۔ انھوں نے کہا: میں حضور ﷺ سے کچھ نہیں مانگوں گا۔ حضرت معاذ کچھ دن اسی طرح رہے پھر حضور ﷺ نے ان کو بلا کر یمن بھیج دیا اور فرمایا: ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ تمہارے نقصان کی تلافی کر دے اور تمہارے قرض کو ادا کروادے۔ چناںچہ حضرت معاذ یمن چلے گئے اور وہیں رہے یہاں تک کہ حضور ﷺ کا انتقال ہوگیا۔ جس سال حضرت ابو بکر ؓ نے حضرت عمر بن خطّاب ؓ کو امیرِ حج بنا کر بھیجا، اس سال حضرت معاذ بھی حج کے لیے آئے۔ آٹھ ذی