حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سارا ہی آج خرچ کر دیا کرو۔3 آنے والے دنوں کے لیے ذخیرہ کر کے رکھنا جائز ہے، لیکن جو کچھ پاس ہے اسے فوراً خرچ کر دینا اور آیندہ کے لیے اللہ پر توکل کرنا درجۂ کمال ہے) حضرت علی ؓ فرماتے ہیں: حضرت عمر ؓ نے لوگوں سے کہا: ہمارے پاس اس مال میں سے کچھ بچ گیا ہے (میں اسے کہاں خرچ کروں؟) لوگوں نے کہا: اے امیر المؤمنین! آپ ہمارے اجتماعی کاموں میں ہر وقت مشغول رہتے ہیں، جس کی وجہ سے آپ کو اپنے اہل وعیال کو دیکھنے کی، اور اپنے پیشہ اور کاروبار میں لگنے کی فرصت نہیں ملتی، اس لیے یہ مال آپ لے لیں۔ حضرت عمر نے مجھ سے کہا: آپ کیاکہتے ہو؟ میں نے کہا: لوگوں نے آپ کو مشورہ دے ہی دیا ہے۔ انھوں نے کہا: نہیں، آپ اپنے دل کی بات کہیں۔ اس پر میں نے کہا: آپ اپنے یقین کو گمان میں کیوں بدلتے ہیں؟ ( آپ کویقین ہے کہ یہ مال آپ کا نہیں ہے، تو پھر آپ کیوں لوگوں سے مشورہ لے کر اور مسلمانوں کا یہ مال خود لے کر اپنے یقین کو گمان میں بدل رہے ہیں؟) حضرت عمر نے کہا: آپ جو کہہ رہے ہیں آپ کو اس کی دلیل دینی ہوگی۔ میں نے کہا: ہاں! میں اس کی دلیل ضرور دوں گا۔ کیا آپ کو یاد ہے کہ حضورِ اقدس ﷺ نے آپ کو لوگوں سے زکوٰۃ لینے کے لیے بھیجا تھا۔ جب آپ حضرت عباس بن عبد المطّلب ؓ کے پاس زکوٰۃ لینے گئے تھے تو انھوں نے آپ کو زکوٰۃ دینے سے انکار کردیا تھا، جس پر آپ دونوں میں کچھ بات ہوئی تھی؟ پھر آپ نے مجھ سے کہا تھا: میرے ساتھ حضور ﷺ کے پاس چلو تاکہ ہم حضور ﷺ کو بتائیں کہ حضرت عباس نے ایسے کیا ہے۔ چناںچہ ہم دونوں حضور ﷺ کی خدمت میں گئے تو ہم نے دیکھا کہ آپ کی طبیعت پر گرانی ہے تو ہم واپس آگئے۔ اگلے دن ہم پھر آپ کی خدمت میں گئے تو آپ ہشاش بشاش تھے۔ آپ نے حضور ﷺ کو بتایا کہ حضرت عباس نے اس طرح کیا ہے۔ اس پر حضور ﷺ نے آپ کو کہا تھا: کیا تمہیں معلوم نہیں ہے کہ آدمی کا چچا اس کے باپ کی طرح ہوتا ہے؟ اور ہم نے حضور ﷺ کو بتایا کہ ہم پہلے دن آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے تو آپ کی طبیعت پر گرانی تھی اور اگلے دن حاضر ہوئے تو آپ ہشاش بشاش تھے۔ حضور ﷺ نے فرمایا: تم پہلے دن جب میرے پاس آئے تھے تو میرے پاس صدقہ کے دو دیناربچے ہوئے تھے، اس وجہ سے تمہیں میری طبیعت پر گرانی نظر آئی۔ اور اگلے دن جب تم میرے پاس آئے تو میں وہ دینار خرچ کرچکا تھا اس وجہ سے تم نے مجھے ہشاش بشاش پایا۔ حضرت عمر نے کہا: (اے علی!) تم نے ٹھیک کہا: اللہ کی قسم! تم نے پہلے مجھے کہا: اپنے یقین کو گمان میں کیوں بدلتے ہو؟ اور پھر مجھے یہ سارا قصہ سنایا میں ان دونوں باتوں پر تمہارا شکریہ ادا کرتا ہوں۔1 حضرت طلحہ بن عبید اللہ ؓ فرماتے ہیں: حضرت عمر ؓ کے پاس مال آیا۔ آپ نے اسے مسلمانوں میں تقسیم کیا لیکن اس میں سے