حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اُدھار پر خرید لو، جب میرے پاس کچھ آئے گا تو میں وہ اُدھار ادا کر دوں گا۔ (اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حضور ﷺ کو دوسروں کو دینے کا بہت زیادہ شوق تھا) اس پر حضرت عمر نے (از راہِ شفقت) کہا: یا رسول اللہ! آپ اسے پہلے دے چکے ہیں (اب مزید دینے کے لیے کیوں اس کا اُدھار اپنے ذمہ لے رہے ہیں؟) جو آپ کے بس میں نہیں ہے اس کا اللہ نے آپ کو مکلف نہیں بنایا۔ آپ کو حضرت عمر کی یہ بات پسند نہ آئی۔ ایک اَنصاری نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ خرچ کریںاور عرش والے سے کمی کا ڈر نہ رکھیں۔ اس پر حضور ﷺ مسکرائے۔ اَنصاری کی اس بات پر خوشی اور مسکراہٹ کے آثار حضور ﷺ کے چہرے پر نظر آنے لگے اور حضور ﷺ نے فرمایا: اسی کا مجھے (اللہ کی طرف سے) حکم دیا گیا ہے۔1 حضرت جابر ؓ فرماتے ہیں: ایک آدمی حضور ﷺ کی خدمت میں آیا اور اس نے حضور ﷺ سے مانگا، حضور ﷺ نے اسے دے دیا۔ پھر ایک اور آدمی نے آکر حضور ﷺ سے مانگا، حضور ﷺ نے اس سے وعدہ فرمایا (کیوںکہ دینے کے لیے حضور ﷺ کے پاس کچھ تھا نہیں)۔ اس پر حضرت عمر ؓ نے کھڑے ہو کر (از راہ ِشفقت) عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ سے فلاں نے مانگا آپ نے اسے دیا، پھر فلاں نے مانگا آپ نے اسے بھی دیا، (پھر دینے کو کچھ نہیں رہا ) پھر فلاں نے مانگا آپ نے اس سے دینے کا وعدہ فرما لیا، پھر فلاں نے مانگا آپ نے اس سے بھی وعدہ فرمالیا۔ (مطلب یہ تھا کہ آپ کے پاس ہوا کرے تو ضرور دیا کریں اور نہ ہوا کریں تو انکار فرما دیا کریں اور اس سے آیندہ دینے کا وعدہ نہ کیا کریں) ایسا معلوم ہوا کہ حضور ﷺ کو حضرت عمر کی یہ بات اچھی نہیں لگی۔ پھر حضرت عبد اللہ بن حُذافہ سہمی ؓ نے عرض کیا: یارسول اللہ! آپ خرچ کریں اور عرش والے سے کمی کا ڈر نہ رکھیں۔ آپ نے فرمایا: مجھے اسی کا حکم دیا گیاہے۔1 حضرت ابنِ مسعود ؓ فرماتے ہیں: حضور ﷺ حضرت بلال ؓ کے پاس تشریف لے گئے تو آپ نے دیکھا کہ ان کے پاس کھجور کے چند ڈھیر ہیں۔ آپ نے پوچھا: اے بلال! یہ کیا ہے؟ انھوں نے عرض کیا: آپ کے مہمانوں کے لیے یہ انتظام کیا ہے (کہ جب بھی وہ آئیں تو ان کے کھلانے کا سامان پہلے سے موجود ہو)۔ آپ نے فرمایا: کیا تمہیں اس بات کا ڈر نہیں ہے کہ دوزخ کی آگ کا دھواں تم تک پہنچ جائے؟ (یعنی اگر تم ان کے خرچ کرنے سے پہلے ہی مرگئے تو پھر ان کے بارے میں اللہ کے ہاں سوال ہوگا) اے بلال! خرچ کرو اور عرش والے سے کمی کا ڈر نہ رکھو۔2 حضرت انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں: حضور ﷺ کے پاس تین پرندے ہدیہ میں آئے۔ آپ نے ایک پرندہ اپنی خادمہ کو دیا۔ اگلے دن وہ پرندہ لے کر حضور ﷺ کی خدمت میں آئی۔ حضور ﷺ نے فرمایا: کیا میں نے تجھے منع نہیں کیا تھا کہ اگلے دن کے لیے کچھ نہ رکھا کرو؟ جب اگلا دن آئے گا تو اس دن کی روزی بھی اللہ پہنچائے گا۔ (لہٰذا آج جو کچھ پاس ہے وہ