حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لوگ آئے جو ننگے بدن اور ننگے پاؤں، اور دھاری دار اُونی چادریں اور عَبا پہنے ہوئے تھے، اور تلواریں گردنوں میں لٹکا رکھی تھیں۔ ان میں سے اکثر لوگ قبیلہ مُضَرکے تھے، بلکہ سارے ہی لوگ مُضَرکے تھے۔ ان کے فاقہ کی حالت دیکھ کر آپ کا چہرۂ مبارک بدل گیا۔ پھر آپ گھر تشریف لے گئے (کہ شاید وہاں اُن کے لیے کچھ مل جائے، لیکن وہاں بھی کچھ نہ ملا، یا آپ نماز کی تیاری کرنے گئے ہوں گے)۔ پھر باہر تشریف لاکر حضرت بلال ؓ کو حکم فرمایا۔ انھوں نے پہلے اذان دی (ظہر یا جمعہ کی نماز تھی) پھر اقامت کہی۔ آپ نے نماز پڑھائی پھر بیان فرمایا اور یہ آیت تلاوت فرمائی: {یٰٓاَیُّھَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّکُمُ الَّذِیْ خَلَقَکُمْ مِّنْ نَّفْسٍ وَّاحِدَۃٍ}سے لے کر آیت کے آخر {اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلَیْکُمْ رَقِیْبًاo}تک۔ 1 اے لوگو! اپنے پروردگار سے ڈرو جس نے تم کو ایک جان دار سے پیدا کیا، اور اس جان دار سے اس کا جوڑا پیدا کیا، اور ان دونوں سے بہت سے مرد اور عورتیں پھیلائیں۔ اور تم خدائے تعالیٰ سے ڈرو جس کے نام سے ایک دوسرے سے مطالبہ کیا کرتے ہو اور قرابت سے بھی ڈرو۔ بالیقین اللہ تعالیٰ تم سب کی اطلاع رکھتے ہیں۔ اور سورۂ حشر میں ہے: {اِتَّقُوا اللّٰہَ وَلْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَّا قَدَّمَتْ لِغَدٍ}1 اور اللہ سے ڈرتے رہو اور ہر شخص دیکھ بھال لے کہ کل (قیامت) کے واسطے اس نے کیا ذخیرہ بھیجا ہے۔ آدمی کو چاہیے کہ اپنے دینار، درہم، کپڑے، ایک صاع گندم اور ایک صاع کھجور میں سے کچھ ضرور صدقہ کرے، حتی کہ آپ نے فرمایا: اگرچہ کھجور کا ایک ٹکڑا ہی ہو تو اسے ہی صدقہ کر دے۔ (یعنی یہ ضروری نہیں ہے کہ جس کے پاس زیادہ ہو صرف وہی صدقہ کرے، بلکہ جس کے پاس تھوڑا ہے وہ بھی اس میں سے خرچ کرے) راوی کہتے ہیں: چناںچہ ایک اَنصاری ایک تھیلی لے کر آئے (وہ اتنی وزنی تھی) کہ ان کا ہاتھ اسے اٹھانے سے عاجز ہونے لگا، بلکہ عاجز ہو ہی گیا تھا۔ پھر تو لوگوں کا تانتا بندھ گیا (اور لوگ بہت سامان لائے) حتی کہ میں نے غلّہ او ر کپڑے (اور درہم ودینار) کے دو بڑے ڈھیر دیکھے۔ یہاں تک کہ میں نے دیکھا کہ حضور ﷺ کا چہرۂ انور (خوشی سے) ایسا چمک رہا ہے کہ گویا کہ آپ کے چہرے پر سونے کا پانی پھیرا ہوا ہے۔ (اس کام کی فضیلت سناتے ہوئے) حضور ﷺ نے فرمایا: جو شخص اسلام میں اچھاطریقہ جاری کرتا ہے تو اسے اپنا اَجر ملے گا، اور اس کے بعد جتنے لوگ اس طریقہ پر عمل کریں گے ان سب کے برابر اسے اَجر ملے گا اور ان کے اجر میں سے کچھ کم نہیں ہوگا۔ اور جو اسلام میں برا طریقہ جاری کرتا ہے تو اسے اپناگناہ ملے گا، اور اس کے بعد جتنے لوگ اس طریقہ پر عمل کریں گے ان سب کے برابر گناہ اسے ملے گا اور ان کے گناہ میں سے کچھ کم نہیں ہوگا۔2 اور اللہ کے راستہ میں خرچ کرنے کے بارے میں حضور ﷺ کے ترغیب دینے کی حدیث گزر چکی ہے ۔ حضرت جابر ؓ فرماتے ہیں: حضور ﷺ بدھ کے دن قبیلہ بنی عمرو بن عوف کے پاس تشریف لے گئے۔ پھر انھوں نے مزید