حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اللہ! عمر کی مدد فرما۔ جہاں تک میں جانتا ہوں وہ آپ سے بہت زیادہ محبت کرنے والے ہیں۔ چناںچہ وہ حضرت عمیر کے ہاں تین دن مہمان رہے۔ ان کے ہا ں صرف جَو کی ایک روٹی ہوتی تھی جسے وہ حضرت حارث کو کھلا دیا کرتے اور خود بھوکے رہتے۔ آخر جب فاقہ بہت زیادہ ہوگیا تو انھوں نے حضرت حارث سے کہا: تمہاری وجہ سے ہم لوگوں کو فاقہ پر فاقے آگئے، اگرتم مناسب سمجھو تو کہیں اور چلے جاؤ۔ اس پر حضرت حارث نے وہ دینار نکال کر ان کو دیے اور کہا: امیر المؤمنین نے یہ دینار آپ کے لیے بھیجے ہیں، آپ انھیں اپنے کام میں لائیں۔ بس دینار دیکھتے ہی ان کی چیخ نکل گئی اور انھوں نے کہا: مجھے ان کی کوئی ضرورت نہیں ہے انھیں واپس لے جاؤ۔ ان کی بیوی نے کہا: واپس نہ کرو، لے لو۔ آپ کو ضرورت پڑگئی تو اس میں خرچ کرلینا ورنہ مناسب جگہ خرچ کر دینا (ضرورت مندوں کو دے دینا)۔حضرت عمیر نے کہا: اللہ کی قسم! میرے پاس تو کوئی ایسی چیز نہیں ہے جس میں میں ان کو رکھ لوں۔ اس پر ان کی بیوی نے اپنی قمیص کے نیچے کا دامن پھاڑ کر انھیں ایک ٹکڑا دیا جس میں انھوں نے وہ دینار رکھ لیے اور فوراً گھر سے باہر گئے، اور شُہَدا اور فُقرا میں سب تقسیم کر دیے اور گھر واپس آگئے۔ حضرت عمر کے قاصد یعنی حضرت حارث کا خیال تھا کہ حضرت عمیر اُن کو بھی ان دیناروں میں سے کچھ دیں گے (لیکن ان کو کچھ نہ دیا) اور ان سے کہا: امیر المؤمنین کو میرا سلام کہنا۔ چناںچہ حضرت حارث حضرت عمر کے پاس واپس آئے۔ حضرت عمر نے پوچھا: تم نے کیا دیکھا؟ حضرت حارث نے کہا: میں نے بڑا سخت حال دیکھا۔ حضرت عمر نے پوچھا: انھوں نے ان دیناروں کا کیا کیا؟ حضرت حارث نے کہا: مجھے پتہ نہیں۔ اس پر حضرت عمر نے حضرت عمیرکو خط لکھا کہ جو ں ہی تمہیں میرا یہ خط ملے ملتے ہی خط رکھنے سے پہلے ہی میری طرف چلے آؤ۔ چناںچہ وہ حضرت عمر کے پاس آئے تو حضرت عمر نے ان سے پوچھا: آپ نے ان دیناروں کا کیا کیا؟ انھوں نے کہا: میں نے جو مرضی آئی کیا، آپ ان دیناروں کے بارے میں کیوں پوچھ رہے ہیں؟ حضرت عمر نے کہا: میں تمہیں قسم دے کر کہتا ہوں کہ تم مجھے ضرور بتاؤ کہ تم نے ان کا کیا کیا ہے؟ حضرت عمیر نے کہا: میں نے ان کو اپنے لیے اگلے جہاں میں بھیج دیا ہے (یعنی ضرورت مندوں میں تقسیم کر دیے ہیں)۔ حضرت عمر نے کہا: اللہ آپ پر رحم فرمائے! اور حکم دیا کہ حضرت عمیر کو ایک وَسْق (یعنی پانچ من دس سیر) غلّہ اور دو کپڑے دیے جائیں۔ حضرت عمیر نے کہا: غلہ کی مجھے ضرورت نہیں ہے کیوںکہ میں گھر میں دو صاع (یعنی سات سیر) جَوچھوڑ کر آیا ہوں اور ان دوصاع کے کھانے سے پہلے ہی اللہ تعالیٰ اور رزق پہنچا دیں گے۔ چناںچہ غلہ تو لیا نہیں، البتہ دونوں کپڑے لے لیے اور یوں کہا: فلانی اُم فلاں کے پاس کپڑے نہیں ہیں (اسے دے دوں گا)۔ اور اپنے گھر واپس