حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوا تو ان کو رخصت کرنے کے لیے) حضرت ابو بکر حضرت عمرو بن عاص کی سواری کے ساتھ چل رہے تھے اور ان کو ہدایات دیتے جا رہے تھے اور فرما رہے تھے: اے عمرو! اپنے ہر کام میں اللہ سے ڈرتے رہنا، چاہے وہ کام چھپ کر کرو یا سب کے سامنے۔ اور اللہ سے شرم کرنا، کیوںکہ وہ تمہیں اور تمہارے تمام کاموں کو دیکھتا ہے۔ اور تم دیکھ چکے ہو کہ میں نے تم کو (امیر بنا کر) ان لوگوں سے آگے کردیا ہے جو تم سے زیادہ پرانے ہیں اور تم سے پہلے اسلام لائے ہیں اور اسلام اور مسلمانوں کے لیے تم سے زیادہ مفید ہیں۔ تم آخرت کے لیے کام کرنے و الے بنو۔ اور تم جو کام بھی کرو اللہ کی رضا کی نیت سے کرو۔ اور جو مسلمان تمہارے ساتھ جا رہے ہیں تم ان کے ساتھ والد کی طرح شفقت کا معاملہ کرنا۔ لوگوں کی اندر کی باتوں کو ہرگز نہ کھولنا، بلکہ ان کے ظاہری اعمال پر اکتفا کرلینا۔ اور اپنے کام میں پوری محنت کرنا، اور دشمن سے مقابلہ کے وقت جم کر لڑنا اور بزدل نہ بننا۔ (اور مالِ غنیمت میں اگر خیانت ہونے لگے تو اس) خیانت کو جلدی سے آگے بڑھ کر روک دینا اور اس پر سزا دینا۔ اور جب تم اپنے ساتھیوں میں بیان کرو تو مختصر کرنا۔ تم اپنے آپ کو ٹھیک رکھو تو تمہارے سارے مامور تمہارے ساتھ ٹھیک چلیں گے ۔1 حضرت قاسم بن محمد ؓ کہتے ہیں: حضرت ابو بکر ؓ نے حضرت عمرو او ر حضرت ولید بن عقبہ ؓ کو خط لکھا۔ ان دونوں_ میں سے ہر ایک قبیلہ قُضَاعہ کے آدھے صدقات وصول کرنے پر مقرر تھا۔ جب حضرت ابو بکر نے صدقات وصول کرنے کے لیے ان دونوں حضرات کو بھیجا تھا تو ان دونوں کو رخصت کرنے کے لیے ان کے ساتھ باہر آئے تھے اور ان دونوں کو ایک ہی وصیت فرمائی تھی کہ ظاہر اور باطن میں اللہ سے ڈرتے رہنا، کیوںکہ جو اللہ سے ڈرے گا اللہ اس کے لیے (ہر مشکل او رپریشانی اور سختی سے) نکلنے کا راستہ ضرور بنا دے گا اور اس کو وہاں سے روزی دے گا جہاں سے روزی ملنے کا گمان بھی نہ ہوگا۔ اور جو اللہ سے ڈرے گا اللہ اس کی برائیاں دور کر دے گا اور اسے بڑا اَجر دے گا۔ اللہ کے بندے جن اعمال کی ایک دوسرے کو وصیّت کرتے ہیں ان میں سب سے بہترین اللہ کا ڈر ہے۔ تم اس وقت اللہ کے راستوں میں سے ایک راستہ میں ہو۔ تمہارے اس کام میں حق کی کسی بات پر چشم پوشی کرنے کی اور کسی کام میں کوتاہی کرنے کی کوئی گنجایش نہیںہے۔ اور جس کام میں تمہارے دین کی درستگی ہے اور تمہارے کام کی ہر طرح حفاظت ہے اس کام سے غفلت برتنے کی بھی کوئی گنجایش نہیں ہے۔ لہٰذا سست نہ پڑنا اور کوتاہی نہ کرنا ۔1 حضرت مُطَّلِب بن سائب بن ابی وَدَاعہ ؓ فرماتے ہیں: حضرت ابو بکر صدیق ؓ نے حضرت عمرو بن عاص ؓ کو یہ خط لکھا: میں نے حضرت خالد بن ولید کو خط لکھا ہے کہ وہ تمہاری مدد کے لیے تمہارے پاس چلے جائیں۔ جب وہ تمہارے پاس آجائیں تو تم ان کے ساتھ اچھی طرح رہنا اور ان پر بڑے بننے کی کوشش نہ کرنا۔ چوںکہ میں نے تم کو (امیر بنا کر) حضرت خالد بن ولید اور دیگر حضرات سے