حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت حارث بن فضیل ؓ کہتے ہیں: جب حضرت ابو بکر ؓ نے حضرت یزید بن ابی سفیان ؓ کو لشکر کا جھنڈا دیا یعنی ان کو لشکر کا امیر بنایا تو ان سے فرمایا: اے یزید! تم جوان ہو۔ ایک نیک عمل کی وجہ سے تمہارا ذکرِ خیرہوتا ہے،جولوگوں نے تمہیں کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ اور یہ ایک انفرادی عمل ہے جو تم نے تنہائی میں کیا تھا۔ اور میں نے اس بات کا ارادہ کیا ہے کہ میں تمہیں (امیر بنا کر) آزماؤں اور تمہیں گھر والوں سے نکال کر باہر بھیجوں اور دیکھوں کہ تم کیسے ہو؟ اور تمہاری اَمارت کیسی ہے؟ بہر حال میں تمہیں آزمانے لگا ہوں۔ اگر تم نے (اَمارت کو) اچھی طرح سنبھالا تو تمہیں ترقی دوں گا، اور اگر تم ٹھیک طرح نہ سنبھال سکے تو میں تمہیں معزول کر دوں گا۔ حضرت خالد بن سعید والے کام کا میں نے تم کو ذمہ دار بنا دیا ہے۔ پھر اس سفر میں حضرت یزید نے جو کچھ کرنا تھا اس کے بارے میں حضرت ابو بکر نے ان کو ہدایات دیں اور یوں فرمایا: میں تمہیں حضرت ابوعبیدہ بن جرّاح کے ساتھ بھلائی کرنے کی تاکید کرتاہوں، کیوںکہ تم جانتے ہو کہ اسلام میں ان کا بڑا مقام ہے۔ اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایاہے کہ ہر اُمت کا ایک امین ہوا کرتا ہے اور اس اُمت کے امین حضرت ابوعبیدہ بن جرّاح ہیں۔ان کے فضائل اور دینی سبقت کا لحاظ رکھنا۔ اور ایسے ہی حضرت معاذ بن جبل کا بھی خیال رکھنا۔ تم جانتے ہی ہو کہ وہ حضور ﷺ کے ساتھ غزوات میں شریک ہوئے ہیں۔ اور حضور ﷺ نے فرمایا ہے کہ (قیامت کے دن) حضرت معاذ بن جبل عُلما کے آگے ایک اونچی جگہ پر چلتے ہوئے آئیں گے، یعنی اس دن علمی فضیلت کی وجہ سے ان کی ایک امتیازی شان ہوگی۔ ان دونوں کے مشورہ کے بغیر کسی کام کا فیصلہ نہ کرنا۔ اور یہ دونوں بھی تمہارے ساتھ بھلائی کرنے میں ہرگز کوئی کمی نہیں کریں گے۔ حضرت یزید نے کہا: اے رسول اللہ کے خلیفہ ! جیسے آپ نے مجھے ان دونوں کے بارے میں تاکید فرمائی ہے، ایسے ہی ان دونوں کومیرے بارے میں تاکید فرما دیں۔ حضرت ابو بکر نے فرمایا: میں ان دونوں کو تمہارے بارے میں ضرور تاکید کروں گا۔ حضرت یزید نے کہا: اللہ آپ پر رحم فرمائے اور اسلام کی طرف سے آپ کو بہترین بدلہ عطا فرمائے۔1 حضرت یزید بن ابی سفیان ؓ فرماتے ہیں: جب حضرت ابو بکر ؓ نے مجھے ملکِ شام بھیجا تو یوں فرمایا: اے یزید! تمہارے بہت سے رشتہ دار ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ تم امیر بنانے میں ان رشتہ داروں کو دوسروں پر ترجیح دے دو۔ مجھے تم سے سب سے زیادہ اسی بات کا ڈر ہے۔ لیکن غور سے سنو! رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو مسلمانوں کے کسی کام کا ذمہ دار بنا اور پھر اس نے ذاتی میلان کی وجہ سے کسی غیر مستحق کو مسلمانوں کا امیر بنا دیا تو اس پر اللہ کی لعنت ہوگی، اور اللہ تعالیٰ اس سے نہ کوئی نفل عبادت قبول فرمائیں گے اور نہ فرض، بلکہ اسے جہنم میں داخل کریں گے۔ اور جس نے ذاتی